اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی محکموں میں موجود 54 ہزار خالی آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں، جس سے حکومت کو ہر سال تقریباً 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ ان کے مطابق مختلف وزارتوں اور اداروں کو ضم کرنے اور غیر ضروری محکموں کو ختم کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔پاکستان بزنس کونسل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت مسابقت، مالی نظم و ضبط اور معاشی استحکام کے لیے اہم اصلاحات پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس نظام کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن جاری ہے اور ملک کو نقد معیشت سے ڈاکیومنٹڈ معیشت کی جانب لے جانے کے اقدامات مسلسل کیے جا رہے ہیں۔محمد اورنگزیب نے بتایا کہ حکومتی قرضوں کی اوسط میچورٹی اب چار سال تک پہنچ گئی ہے، جس کی وجہ سے ری فنانسنگ کے خدشات کم ہوئے ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ 54 ہزار اسامیوں کے خاتمے سے ہونے والی خطیر بچت معیشت کے لیے مددگار ثابت ہوگی۔وزیر خزانہ کے مطابق رواں سال معاشی ترقی کی شرح ساڑھے تین فیصد رہنے کا امکان ہے، جبکہ آئندہ برس یہ شرح چار فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے وقت میں گروتھ 6 سے 7 فیصد تک بڑھانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ کرپٹو کرنسی اور دیگر ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے ریگولیٹری فریم ورک بھی جلد نافذ ہونے والا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ برآمدات میں اضافہ کیے بغیر معیشت کو مستحکم نہیں بنایا جا سکتا، جبکہ نجی شعبہ ملک کی معاشی ترقی میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔محمد اورنگزیب نے یہ بھی بتایا کہ 11ویں این ایف سی ایوارڈ کے سلسلے میں پہلا اجلاس 4 دسمبر کو منعقد ہوگا۔















































