دنیا کے سرد ترین رہائشی قصبے اویمیاکون (سائبریا، روس) میں درجہ حرارت شدید گر کر منفی 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے، جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ منفی 49 سے 50 ڈگری تک بھی جا سکتا ہے۔اویمیاکون کو دنیا کا سرد ترین آباد مقام کہا جاتا ہے، جہاں پہلے بھی منفی 67.7 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔ اس وقت سردی کی شدت ایسی ہے کہ گھر سے باہر نکلتے ہی پلکوں پر برف جم جاتی ہے اور معمولاتِ زندگی سخت متاثر ہو رہے ہیں۔
شدید سردی کے باعث مقامی رہائشیوں کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں خاص احتیاط برتنی پڑتی ہے۔ گاڑیوں کو 24 گھنٹے چلتا رکھنا پڑتا ہے کیونکہ بند کرنے پر دوبارہ اسٹارٹ کرنا مشکل ہوتا ہے، جبکہ زمین کی سختی کی وجہ سے تدفین کے لیے کئی دن تک آگ جلانی پڑتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اویمیاکون کی شدید سردی کی بنیادی وجہ سائبریا کا وسیع اور بلند خطہ ہے، جہاں پانچ ماہ تک دن کی روشنی صرف چند گھنٹے رہتی ہے اور وادی میں پھنسنے والی سرد ہوا درجہ حرارت کو مزید نیچے دھکیلتی ہے۔ اس کے باوجود مقامی لوگ اس مقام پر رہائش پر فخر محسوس کرتے ہیں اور سخت موسم میں بھی اپنی زندگی جاری رکھے ہوئے ہیں۔















































