برطانوی حکومت نے اسائلم پالیسی میں تبدیلیوں کے بعد امیگریشن قوانین میں بڑے پیمانے پر اصلاحات متعارف کرانے کا اعلان کردیا ہے۔ نئے مجوزہ قوانین کے تحت قانونی طریقے سے برطانیہ آنے والے افراد کو مستقل رہائش حاصل کرنے کے لیے 20 سال تک انتظار کرنا پڑ سکتا ہے، جبکہ غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والوں کے لیے یہ مدت 30 سال تک بڑھا دی گئی ہے۔
برطانیہ کی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مستقل رہائش کے خواہش مند افراد کے لیے سخت شرائط رکھی جا رہی ہیں۔ درخواست گزار کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہونا چاہیے، اس سے اے لیول کے معیار کی انگریزی میں بات چیت کی توقع ہوگی، اور اس پر ملکی اداروں کا کوئی قرضہ بھی واجب الادا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ نئے قواعد ان افراد پر بھی لاگو ہوں گے جو پہلے سے برطانیہ میں مقیم ہیں۔
وزیرِ داخلہ کے مطابق مختلف کیٹیگریز کے لیے سیٹلمنٹ کا وقت بھی ازسرِ نو ترتیب دیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمومی طور پر مستقل رہائش کے لیے ضرورت 5 سال کے بجائے 10 سال کر دی جائے گی۔شبانہ محمود نے مزید بتایا کہ NHS میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹرز اور نرسیں بدستور 5 سال بعد سیٹلمنٹ کے لیے درخواست دے سکیں گے، جبکہ ہنر مند یا انتہائی ذہین افراد کو فاسٹ ٹریک سہولت کے ذریعے پہلے ہی مستقل رہائش کا موقع دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ زیادہ آمدنی والے پروفیشنلز اور انٹرپرینیورز 3 سال بعد درخواست کے اہل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان اصلاحات کا مقصد برطانیہ کے موجودہ امیگریشن نظام کو بہتر، منصفانہ اور زیادہ مؤثر بنانا ہے۔ وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ ان کے اپنے والدین بھی بہتر مستقبل کی تلاش میں برطانیہ آئے تھے، اور وہ چاہتی ہیں کہ نیا نظام انضمام اور انصاف کے اصولوں کو مضبوط بنائے۔















































