اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سائنسدان طویل عرصے سے اس کوشش میں ہیں کہ انسان اور وہیلز ایک دوسرے سے رابطہ قائم کرنے کے قابل ہو سکیں۔یہ خیال بظاہر عجیب محسوس ہوتا ہے، مگر حالیہ تحقیق نے اسے حقیقت کے قریب کر دیا ہے، کیونکہ محققین وہیلز کی پیچیدہ آوازوں کو سمجھنے میں کافی حد تک کامیاب ہو چکے ہیں۔تازہ ترین تحقیق میں ماہرین نے اسپرم وہیلز کے درمیان ہونے والے رابطے کا تجزیہ کیا اور ایک اہم پیش رفت سامنے آئی۔
مطالعے میں معلوم ہوا کہ یہ وہیلز اپنے پیغامات پہنچانے کے لیے واحد اور دوہرے واوِل یعنی حرفِ علت جیسی آوازوں کا استعمال کرتی ہیں۔اس کے علاوہ ان وہیلز میں یہ حیران کن صلاحیت بھی پائی گئی کہ وہ دو مشابہ الفاظ کو مختلف صوتی انداز میں ادا کر کے ان کا فرق واضح کر سکتی ہیں، بالکل انسانوں کی طرح۔یہ تحقیق پراجیکٹ CETI کے ماہرین نے کی، جن کا کہنا ہے کہ اس دریافت نے اسپرم وہیلز کی زبان سمجھنے کے حوالے سے ایک نیا راستہ کھول دیا ہے۔ماہرین نے بتایا کہ اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اسپرم وہیلز اپنی آواز میں واوِل ساؤنڈز اور دوہری صوتی ساخت کا سہارا لیتی ہیں، جسے پہلے انسانوں تک ہی محدود سمجھا جاتا تھا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اور جاندار میں ایسی صلاحیت دریافت ہوئی ہے۔
چونکہ انسان جانوروں کی باہمی گفتگو کو انسانی پیمانوں سے جانچتے ہیں، اس لیے یہ شعبہ تحقیق ہمیشہ مشکل رہا ہے، مگر اس بار سائنسدانوں کو ایک غیر معمولی بات کا سراغ ملا۔تحقیق کے دوران انہوں نے دیکھا کہ اسپرم وہیلز کی آوازوں میں ایسا واضح پیٹرن موجود ہے کہ اسے انسانی حروف میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔یہ آوازیں اے اور آئی جیسے واوِل ساؤنڈز سے ملتی جلتی محسوس ہوتی ہیں، اور جب انہیں ملایا جائے تو دو صوتی انداز وجود میں آتا ہے۔یہ دریافت ظاہر کرتی ہے کہ اسپرم وہیلز کی آپس میں بات چیت ہماری توقعات سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے اور حیرت انگیز طور پر انسانی طرزِ گفتگو سے مماثلت رکھتی ہے۔یہ تحقیق معروف سائنسی جرنل اوپن مائنڈ میں شائع ہوئی ہے۔















































