واشنگٹن(نیوزڈیسک)پاکستان اور امریکہ نے جمہوریت کے استحکام، انسداد دہشت گردی،تعلیم ،صحت، دفاع سمیت تمام شعبوں میں تعاون کے فروغ ،باہمی احترام ، اعتماد اور 21 ویں صدی کے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے تعاون کی بنیاد پر گہری مضبوط اور کثیر جہتی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیاہے اورپاکستان و بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے حل کے لئے بلاتعطل مذاکرات کی بحالی پر زوردیا ہے اور کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ اور ترقی کے لئے علاقائی امن و استحکام ناگزیر ہے اور طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ افغان حکومت سے براہ راست مذاکرات کریں، صدر اوبامہ نے کہا کہ ایک بڑا مسلم جمہوری ملک ہونے کے ناطے پاکستان کا کردار اہم ہے اور وہ دنیا میں امن ، سلامتی ، ترقی اور انسانی حقوق کیلئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے،امریکہ علاقائی تجارتی و اقتصادی روابط کو بڑھانے کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے،وزیراعظم نواز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستانی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے اور کہا کہ یہ علاقے کے تمام ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے ۔قومی ایکشن پلان کے تحت اقدامات کا مقصد اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ حقانی نیٹ ورک سمیت طالبان پاکستان کی سر زمین پر کام نہ کر سکیں ۔صدر اوبامہ اور وزیراعظم نواز شریف ملاقات کے بعد جاری ہونیوالے مشترکہ بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے صدر اوبامہ کی دعوت پر امریکہ کا تین روزہ سرکاری دورہ کیا جس میں دونوں رہنماﺅں نے پائیدار امریکہ پاکستان شراکت داری ، ایک خوشحال پاکستان اور مزید مستحکم خطہ کے بارے میں اپنے عزم کو دہرایا ، صدر اوبامہ اور وزیراعظم نواز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ علاقائی و عالمی امن اور سلامتی کیلئے امریکہ پاکستان پارٹنر شپ انتہائی اہم ہے اور انہوں نے جنوبی ایشیاءمیں ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے بارے میں بھی عزم کا اعادہ کیا۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق صدر اوبامہ اوروزیراعظم نواز شریف نے امریکہ پاکستان پارٹنر شپ کیلئے جمہوریت کو اہم ستون قرار دیا ۔ صدر اوبامہ نے پاکستان میں جمہوری اداروں کو مضبوط اور مستحکم کرنے کیلئے وزیراعظم کی قیادت میں اقدامات کا خیر مقدم کیا ۔ دونوں رہنماﺅں نے باہمی تعلقات کے فروغ ، علاقائی سلامتی کے تناظر میں درپیش معاملات بشمول تجارت ، سرمایہ کاری ، تعلیم ، سائنس و ٹیکنالوجی ، توانائی ، ماحولیاتی تبدیلی ، اقتصادی ترقی کیلئے تعاون کے فروغ ، علاقائی استحکام ، قانون کی حکمرانی ، عوامی و ثقافتی روابط اور جمہوری اصولوں کی حمایت کا اظہار کیا ۔ صدر اوبامہ نے کہا کہ ایک بڑا مسلم جمہوری ملک ہونے کے ناطے پاکستان کا کردار اہم ہے اور وہ دنیا میں امن ، سلامتی ، ترقی اور انسانی حقوق کیلئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے ۔ دونوں رہنماﺅں نے مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ کیلئے امریکہ پاکستان سٹریٹجک ڈائیلاگ کو مزید آگے بڑھانے کے عزم کا بھی اظہار کیا ۔دونوں رہنماﺅں نے عوامی رابطوں اور پارلیمانی سطح پر تبادلوں کے فروغ کی ضرورت پر بھی زور دیا اور اتفاق کیا کہ امریکہ میں پاکستانی تارکین وطن اہم کردار ادا کر رہے ہیں اورباہمی تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے پاکستانی برادری روایتی کردار ادا کر رہی ہے ۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماﺅں نے پاکستان میں اقتصادی ترقی کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس سے خوشحالی اور خطے میں سلامتی کی بنیادیں مضبوط ہونگی ۔ صدر اوبامہ نے مالیاتی و اقتصادی پالیسیوں ، غیر ملکی ذر مبادلہ میں بہتری اور توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات سمیت پاکستان کے اصلاحاتی پروگرام کو سراہا جس سے اقتصادی استحکام ہو رہا ہے ۔ وزیراعظم نواز شریف نے اقتصادی فوائد کو مزید مضبوط بنانے اور حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت نے عالمی بینک ، ایشیائی ترقیاتی بینک ، آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کی حمایت سے جاری اصلاحات کو تکمیل تک پہنچانے کا عزم کر رکھا ہے۔ دونوں رہنماﺅں نے سٹریٹجک ڈائیلاگ کے تناظر میں اقتصادی و مالیاتی ورکنگ گروپ کی سطح پر معاشی و اقتصادی تعاون کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔ دونوں رہنماﺅں نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ۔ صدر اوبامہ نے کہا کہ امریکہ تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے تعاون کریگا۔ انہوں نے جی ایس پی پروگرام کی دوبارہ تصدیق پر بھی اتفاق کیا اور امریکہ پاکستان تجارتی و سرمایہ کاری فریم ورک سمجھوتے (ٹیفا) کی اہمیت کو بھی تسلیم کیا ۔ نواز شریف نے پاکستان کیلئے امریکی منڈیوں تک رسائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے باہمی اقتصادی شراکت داری کیلئے مفید اور پائیدار قرار دیا ۔ دونوں رہنماﺅں نے 2013 ءکے وزیراعظم کے دورے میں تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے بنائے گئے مشترکہ ایکشن پلان کی کامیابی پر زور دیا اور صدر اوبامہ نے کہا کہ پاکستانی کمپنیاں افغانستان میں کارروائیوں کیلئے امریکہ محکمہ دفاع سے خریداری کے مواقع سے استفادہ کر سکتی ہیں جو امریکی قانون اور قواعد کے مطابق ہو گا اور انہوں نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو پی او ) کے عمومی خریداری سمجھوتے میں شمولیت کیلئے بھی پاکستان کی حمایت کا اظہار کیا ۔ دونوں رہنماﺅں نے خواتین کو اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کا خیر مقدم کیا جس کیلئے امریکہ پاکستان خواتین کونسل نے بھی اہم کردار ادا کیا دونوں رہنماﺅں نے علاقائی استحکام کیلئے پاکستان اور ہمسایہ ممالک کے درمیان اقتصادی روابط کے فروغ کے عزم کو دہرایا ۔ صدر اوبامہ نے کہا کہ امریکہ افغانستان پاکستان راہداری تجارت سمجھوتے ، وسطی ایشیاءاور جنوبی ایشیاءکے درمیان بجلی و تجارت کے سمجھوتے کاسا 1000 اور ترکمانستان ، افغانستان ، پاکستان ، بھارت گیس پائپ لائن سمیت دیگر اقتصادی رابطوں کی حمایت کرتا ہے ۔انہوں نے پاکستان کی ٹی آئی آر کنونشن میں شمولیت کا خیر مقدم کیا جس سے خطے میں تجارت بڑھے گی دونوں رہنماﺅں نے پاکستان اور خطے کی خوشحالی کیلئے ہمسایہ ملکوں کے درمیان تجارتی اور راہداری تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ۔ صدر اوبامہ اور وزیراعظم نواز شریف نے اعلیٰ اور بنیادی تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیا اس ضمن میں امریکہ اور پاکستان نے تعلیم سائنس اور ٹیکنالوجی کے بارے میں دوبارہ ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کیا اور جون میں زراعت توانائی اور پانی کے شعبوں میں جدید تعلیم کیلئے تین یونیورسٹی سینٹرز قائم ہو چکے ہیں جبکہ قبل ازیں 19 اداروں میں شراکت داری کی جن میں فل برائیٹ سکالر شپ پروگرام بھی شامل ہیں ۔دونوں رہنماﺅں نے پاکستان کے ویژن 2025 کے تحت تعاون بڑھانے کی بھی اپنی حکومتوں کو ہدایت کی جبکہ فیصلہ کیا گیا امریکہ پاکستان سائنس و ٹیکنالوجی تعاون سمجھوتے کے تحت دونوں حکومتیں تحقیق کا نیا دور شروع کرینگی۔ انہوں نے پاکستان میں بچیوں کی تعلیم کیلئے تازہ اقدام کا خیر مقدم کیا جس کے تحت امریکہ کے تعاون سے 2 لاکھ پاکستانی بچیوں کو تعلیم تک رسائی دی جائیگی۔ صدر اوبامہ نے تعلیم کو اہم ترجیح قرار دینے پر وزیراعظم نواز شریف کے عزم کو سراہا ۔ اس عزم کے تحت پاکستانی حکومت 2018 ءتک تعلیم کیلئے جی ٹی پی کا دو فیصد سے بڑھا کر 4 فیصد مخصوص کرنے کا اعلان کیا۔ دونوں رہنماﺅں نے بنیادی صحت ، استحکام کیلئے تمام جمہوری معاشروں میں سول سوسائیٹی کی اہمیت کو تسلیم کیا اور کہا کہ بین الاقوامی سماجی تنظیمیں اور سول سوسائٹی گروپ پاکستان میں قومی ترقی کے اہداف کے حصول پسماندہ لوگوں کی بہتری ، انسانی حقوق اور جمہوری نظام کے استحکام میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی طرف سے جاری کی گئی پالیسی کا مقصد عالمی این جی اوز کو سہولت دینا ہے اور اس پالیسی پر تمام متعلقہ حلقوں کی مشاورت سے عمل کیا جائیگا۔ ان این جی اوز کو مکمل طور پر شفاف اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ہونا چاہئے ۔ صدر اوبامہ نے توانائی کے شعبے میں تعاون کے عزم کو دہرایا اور دونوں رہنماﺅں نے نئی امریکہ پاکستان کلین انرجی پارٹنر شپ قائم کرنے کا اعلان کیا جس کا مقصد توانائی کی پیداوار ترسیل اور تقسیم کے شعبوں میں نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی انہوں نے کہا کہ پاکستان مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری مل کر لائیں گے اس کیلئے ایک منصوبہ بنایا گیا ہے پاکستان میں بجلی کی ترسیل کی صلاحیت بڑھائی جائیگی پن بجلی ، ہوا اور شمسی توانائی سے بجلی کی پیداوار اور قدرتی گیس کے منصوبوں میں سرمایہ کاری لائی جائیگی۔ دونوں رہنماﺅں نے پاکستان میں تیل و گیس کے وسائل اور ایل این جی کے شعبے میں بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا صدر اوبامہ نے دیا مر بھاشا اور داسو ڈیموں کے منصوبے کیلئے پاکستان کے اقدامات کی حمایت کا اظہار کیا تاکہ ملک کی توانائی کی ضرورتوں کو پورا کیا جا سکے۔ دونوں رہنماﺅں نے دسمبر میں پیرس میں ہونیوالی ماحولیاتی کانفرنس میں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایک موثر سمجھوتہ پیش کرنے کے عزم کا اظہار کیا امریکہ اور پاکستان نے اس امر کا خیر مقدم کیا کہ امریکہ اس منصوبے کے بارے میں پاکستان کو آگاہ کر چکا ہے ۔ انہوں نے اس ضمن میں معاہدہ مونٹریال میں ترمیم کرانے کے عزم کا بھی اظہار کیا تاکہ ہائیڈرو فلورو کاربن کی پیداوار اور کھپت پر قابو پایا جا سکے ۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے باعث سیلابوں ، گرمی کی شدید لہروں اور قحط سالی کا حالیہ سالوں کا شکار رہا ہے صدر اوبامہ نے قدرتی آفات کے مقابلے اور متاثرہ لوگوں کی امداد کیلئے ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے اور ڈھانچے کی تعمیر کیلئے تعاون جاری رکھنے کی پیشکش کی ۔ دونوں رہنماﺅں نے عالمی سطح پر صحت کے تحفظ کے ایجنڈے (جی ایچ ایس اے ) پر مکمل عملدرآمد کے عزم کااظہار کیا تاکہ بیماریوں پر قابو پایا جا سکے ۔ دونوں رہنماﺅں نے پاکستان اور دنیا بھر میں زچہ بچہ کی صحت کی بہتری کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق صدر اوبامہ نے دسمبر 2014 ء میں تحریک طالبان پاکستان کے اس حملے کی مذمت کی جس میں 140 بچوں کو شہید کر دیا گیا تھا۔ دونوں رہنماﺅں نے دہشتگرداور پر تشدد انتہاءپسند گروپوں کیخلاف تعاون جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ۔ صدر اوبامہ نے کہا کہ انسداد دہشتگردی حلیف کی حیثیت سے پاکستان کا کردار اہم ہے انہوں نے پاکستانی شہریوں ، فوجی جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے اوبامہ نے القاعدہ اور اسکے حلیفوں کے خاتمے کیلئے جاری تعاون کو سراہا اور کہا کہ باہمی تعاون اس گروپ کی قیادت کے خاتمے میں مدد گار ثابت ہوا ہے اور امریکی سر زمین پر حملوں کے منصوبے ناکام بنائے گئے ہیں ۔ صدر اوبامہ نے آپریشن ضرب عضب اور دیگر کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جس کے نتیجے میں عسکریت پسندوں کی منصوبہ سازی اور حملوں کی صلاحیت کم ہو گئی ہے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے اقدامات قابل تحسین ہیں ۔ وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف صلاحیت میں اضافے کیلئے امریکی تعاون پر شکریہ ادا کیا صدر اوبامہ اور وزیراعظم نواز شریف نے خطے میں امن و استحکام کے فروغ اور ہر قسم کی انتہاءپسندی اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے مشترکہ عزم کو دہرایا۔ دونوں رہنماﺅں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن و مفاہمت کے افغانی عمل کو آگے بڑھایا جائیگا اور انہوں نے طالبان رہنماﺅں پر زور دیا کہ وہ افغان حکومت سے براہ راست مذاکرات اور ٹھوس امن سمجھوتے کیلئے کام کریں ۔ صدر اوبامہ نے جولائی میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان کے مذاکرات کے پہلے دور کیلئے میزبانی اور سہولت دینے کو سراہا اور کہا کہ اس سے افغانستان میں عسکریت پسندی ختم کرنے میں مدد ملے گی ۔ وزیراعظم نواز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستانی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے اور کہا کہ یہ علاقے کے تمام ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے ۔ دونوں رہنماﺅں نے علاقائی امن اور استحکام اور پاکستان افغانستان سرحد پر حملے روکنے کیلئے مل کر کام کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کے تحت اقدامات کا مقصد اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ حقانی نیٹ ورک سمیت طالبان پاکستان کی سر زمین پر کام نہ کر سکیں ۔ دونوں رہنماﺅں نے پاکستان افغان سرحد کے مربوط انتظام اور پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے بھی مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ۔ صدر اوبامہ اور وزیراعظم نواز شریف نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات کی بہتری سے خطے میں پائیدار امن ، استحکام اور خوشحالی کو فروغ ملے گا۔ دونوں رہنماﺅں نے لائن آف کنٹرول پر تشددپر تشویش کا اظہار کیا اور ایسے اعتماد سازی کے اقدامات اور موثر میکنزم بنانے پر اتفاق کیا جو دونوں ملکوں کیلئے قابل قبول ہو۔ دونوں رہنماﺅں نے ہمسائیہ ملکوں کے درمیان ٹھوس مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا تاکہ تمام علاقائی تنازعات بشمول کشمیر کے مسئلے کو پر امن ذرائع سے پر امن ذرائع سے حل کیا جا سکے ۔ انہوں نے دہشتگردی کیخلاف پاکستان اور بھارت کے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔ اس ضمن میں وزیراعظم نے صدر اوبامہ کو امریکہ کی طرف سے دہشتگرد قرار دیئے گئے افراد اور تنظیموں بشمول لشکر طیبہ اور اس کے ملحقہ گروپوں کیخلاف موثر کارروائی کیلئے پاکستان کے عزم سے آگاہ کیا جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور مالیاتی ایکشن ٹاسک فورس کے تحت پاکستان کی ذمہ داری ہے ۔ 11 ستمبر 2001 ءسے امریکہ اور پاکستان کے درمیان جاری سیکیورٹی تعاون اور انسداد دہشتگردی کے اقدامات کے تناظر میں صدر اوبامہ اور وزیراعظم نوازشریف نے سیکیورٹی تعلقات کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماﺅں نے کہا کہ جنوبی ایشیاءمیں استحکام کا انحصار تمام ہمسایہ ملکوں میں تعاون پر ہے تاکہ خطے میں متحرک انتہا پسند اور عسکریت گروپوں کو ختم کیا جا سکے ۔ساحل سے جنوبی ایشیاءتک انتہا پسند گروپوں کیخلاف کارروائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دونوں رہنماﺅں نے ابھرتے ہوئے دہشتگرد گروپوں بشمول داعش کیخلاف مل کر کئے جانیوالے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ دونوں رہنماﺅں نے ان گروپوں کے انتہا پسند نظریے کا مقابلہ کرنے کے عزم کو بھی دہرایا ۔ صدر اوبامہ نے خطے میں دہشتگرد گروپوں کی طرف سے امریکی شہریوں کو یرغمال بنانے پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ وزیراعظم نے امریکیوں اور دیگر یرغمالیوں کی محفوظ بازیابی کیلئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ۔ دونوں رہنماﺅں نے حالیہ فوجی رابطوں مشقوں اور علاقائی سلامتی کیلئے صلاح مشورے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس پارٹنر شپ کو پائیدار بنانے پر اتفاق کیا ۔ نواز شریف نے امریکی سیکیورٹی تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے مزید فروغ دینے کی امید کا اظہار کیا ۔ صدر اوبامہ نے دیسی ساختہ بموں کیخلاف پاکستان کے مثبت اقدامات کو سراہا اور دونوں رہنماﺅں نے ان کیخلاف کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا انہوں نے کہا کہ مستحکم اور پر امن پاکستان افغان سرحد دہشتگردی کیخلاف کامیابی کیلئے ضروری ہے ۔ انہوں نے دفاعی تعلقات کے حوالے سے مشاوری گروپ کو اہم قرار دیا اور تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کے عزم کا اظہار کیا ۔ دونوں رہنماﺅں نے سائبر سیکیورٹی کیلئے بین الاقوامی تعاون کو اہم قرار دیا اور اقوام متحدہ کے متعلقہ گروپ کی رپورٹ کی توثیق کی ۔ دونوں رہنماﺅں نے کہا کہ جنوبی ایشیاءمیں عسکری استحکام کو مضبوط بنانے اور زیادہ سے زیادہ تحمل کیلئے مل کر کام ہونا چاہئے انہوں نے جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون و استحکام کی اہمیت کا اعتراف کیا اورتمام تنازعات کے پر امن حل کیلئے بلا تعطل مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ۔ صدر اوبامہ اور نواز شریف نے جوہری دہشتگردی کے خطرے پر بھی تبادلہ خیال کیا اور آئندہ سال صدر اوبامہ کی طرف سے بلائے گئے جوہری سیکیورٹی اجلاس کو مل کر کامیاب بنانے کے عزم کا اظہار کیا صدر اوبامہ نے اس ضمن میں پاکستان کے تعمیری کردار کا خیر مقدم کیا جو پاکستان ایٹمی توانائی ایجنسی اور دیگر اداروں سے کر رہاہے ۔ دونوں رہنماﺅں نے سٹریٹجک تجارت پر کنٹرول اور کثیر ملکی سطح پر معاہدوں میں شمولیت کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا اور سکیورٹی عسکری استحکام اور اسلحہ کے عدم پھیلاﺅ کے بارے میں ورکنگ گروپ کے قیام کیلئے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنماﺅں نے دونوں ملکوں کو درپیش مسائل پر مل کر کام کرنے کے عزم کو دہرایا صدر اوبامہ نے سرکاری اور نجی شعبوں میں جامع باہمی تعاون کے عزم کو دہرایا ۔ دونوں رہنماﺅں نے باہمی احترام ، اعتماد اور 21 ویں صدی کے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے تعاون کی بنیاد پر گہری مضبوط اور کثیر جہتی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا ۔