اسلام آباد (نیوزڈیسک )حکومت منی لانڈرنگ کے خلاف بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے منظورکرانے میں ناکام ہوگئی‘ارکان نے ٹیکس چوری کو منی لانڈرنگ کے قانون سے منسلک کرنے کی تجویز پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے بل کی مخالفت کردی جس کے بعداگلے اجلاس تک بل پر مشاورت مؤخرکردی گئی‘سیکرٹری خزانہ کی منت سماجت کے باوجود کمیٹی کے ارکین بل پر متفق نہ ہوسکے ،چیئرمین کمیٹی نے ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن میں بیوائوں کے ذمے واجب الادہ قرضوں کی تفصیلات طلب کر لی ،فرسٹ وومن بنک کی صدر کی جانب سے کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے ، کمیٹی کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہوا‘ کمیٹی کے اجلاس میں ایجنڈے میں شامل کئے بغیر اینٹی منی لانڈرنگ بل پر بحث کے سلسلے میں چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ سیکرٹری خزانہ کی جانب سے درخواست کی گئی ہے کہ ترمیمی بل پر بحث کی جائے‘ کمیٹی کے ارکین کامل علی آغا اور سردار فتح محمدحسنی نے کہا کہ کہ اس بل کو آئی ایم ایف کے دبائو پر جلد از جلد منظور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں انہوںنے کہاکہ اگر جلد بازی میں ترمیمی بل پاس کیا گیا تواس کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے‘ اس سے قبل بھی احتساب کے نام پر قوانین بنائے گئے مگر سیاستدانوں کو ان قوانین کی آڑ میں ڈرایا دھمکایا گیا‘ انہوں نے اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل کو انکم ٹیکس قوانین کے ساتھ منسلک کرنے پر بھی اپنے تحفظات کااظہا رکرتے ہوئے کہاکہ اگر غلطی سے بھی کسی نے اپنے ٹیکس ریٹرن میں غلط اندراج کیا تو اس کے اوپر بھی اینٹی منی لانڈرنگ کے قوانین لاگو کر دئیے جائیں گے ‘اس موقع پر سیکرٹری خزانہ وقار مسعود نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اینٹی منی لانڈرنگ کا قانون 2010 میں بن چکا ہے اس کی بعض شقوں پر عالمی قوانین کے تحت ترمیم کی جار ہی ہے‘پہلے اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل میں 29 مختلف جرائم کی سزائیں شامل کی گئیں تھی مگر کمیٹی کے اراکین کے ساتھ مشائورت کے بعد صرف 9 جرائم شامل کر دئیے ہیں۔