ہفتہ‬‮ ، 11 اکتوبر‬‮ 2025 

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

datetime 12  اکتوبر‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا تھا وہاں میرے دوست ملک سلیم رہتے ہیں‘ یہ شان کے نام سے گاڑیوں کا اپنا برینڈ چلا رہے ہیں‘ ان کی گاڑیاں چلی‘ پیرو اور کینیا میں بہت مشہور ہیں‘ وزیر آباد کے رہنے والے ہیں‘ 1988ء میں جاپان آئے اور دن رات محنت کر کے اپنا مقام بنا لیا‘ میں ان کے ساتھ ایک دن گزارنا چاہتا تھا‘ اتوار کی رات ٹوکیو میں میرا پاکستانی سفیر عبدالحمید کے ساتھ ڈنر تھا لیکن اس سے پہلے ایکسپو کے ریکارڈ ہولڈر ووڈن سٹرکچر پر واک بھی اہم تھی لہٰذا میں دوسرے دن عرفان صدیقی کے ساتھ دوبارہ ایکسپو آیا‘ ہم برقی سیڑھیوں کے ذریعے اوپر آ گئے‘ وہاں بلاشبہ لاکھ کے قریب لوگ ہوں گے‘ یہ دو سٹیجز پر واک کر رہے تھے‘ سٹیج ون سے صرف ایکسپو نظر آ رہی تھی جب کہ سٹیج ٹو سے سمندر اور نمائش دونوں دکھائی دے رہے تھے‘ سٹیج ٹو پر زیادہ رش تھا لہٰذا ہم سٹیج ون پر رہے‘ ہمارے ساتھ ساتھ جنگلہ چل رہا تھا جس کے نیچے مختلف ملکوں کے پویلین تھے‘

ہم نے رومانیہ کے پویلین سے شروع کیا‘ یہ خوب صورت تھا لیکن سپین‘ فرانس‘ سعودی عرب‘ اٹلی اور امریکا کے پویلین زیادہ خوب صورت تھے‘ فن لینڈ‘ تھائی لینڈ اور ترکی کے پویلین بھی اچھے تھے لیکن سب قطاریں سعوی عرب کے سامنے تھیں‘ سعودی عرب کا پویلین سادہ لیکن انتہائی خوب صورت تھا‘ یہ بلند عمارتوں کا محلہ تھا جس کے درمیان سیڑھیاں اور راہ داریاں تھیں‘ چھتوں پر درخت اور پودے تھے اور عمارتوں کے درمیان بالکونیاں اورپل تھے‘ یہ دوراور نزدیک دونوں سائیڈز سے خوب صورت تھا‘ اٹلی کے پویلین کی چھت پر اطالوی گارڈن تھے‘ سپین کا پویلین شیشے کی طویل سیڑھیوں پر مشتمل تھا جس کے اوپر خوب صورت سکرین لگی تھی اور اس پر نکلتا ہوا سورج نظر آتا تھا‘ فرانس اور امریکا ائیرپورٹ جیسی عمارتوں پر مشتمل تھے جن کے اندر بڑے بڑے ہالز تھے‘ ترکی اور آذربائیجان کی عمارتیں باہر سے وسیع اور خوب صورت تھیں لیکن اندر سے زیادہ خوب صورت نہیں تھیں‘ انڈونیشیا کے پویلین کے اندر گارڈن تھا‘ یہ آئیڈیا منفرد اور دل فریب تھا جب کہ ازبکستان کا پویلین ازبک ستونوں پر مشتمل تھا‘

یہ دور سے توجہ کھینچ لیتا تھا‘ جاپان کا اپنا پویلین ووڈن رِنگ سے باہر تھا‘ اس کا تھیم 2030ء کی سوسائٹی تھا‘ میں اس طرف آنے سے قبل آپ کو یہ بتاتا چلوں‘ ہم انسانی معاشرے کے چوتھے فیز میں ہیں‘ پہلا شکار کا دور تھا‘ دوسرا زرعی دور تھا‘ تیسرا صنعتی زمانہ تھا‘ چوتھا آج کا ڈیجیٹل دور ہے جب کہ پانچواں دور 2030ء میں شروع ہو گا‘ وہ سوسائٹی 5 کہلائے گا‘ جاپان کا پویلین سوسائٹی 5 پر مشتمل تھا‘ اس کے چار ہالز تھے جن کے سامنے فلائنگ کار کھڑی تھی‘ یہ 2030ء کی سواری ہو گی‘ یہ ڈرون اور ہیلی کاپٹر کا مجموعہ ہے اور یہ اڑ کر منزل پر پہنچ جائے گی‘ دن میں دو بار اس کی ٹیسٹ ڈرائیو ہوتی تھی‘ ہال کے اندر معاشرے کے چار ادوار بڑی بڑی سکرینوں پر دکھائے جا رہے تھے جب کہ پانچواں ہال سوسائٹی 5 تھا‘ اس کے اندر ماڈرن سکول تھا جس میں بڑی بڑی سکرینوں کے ذریعے پڑھایا جا رہا تھا‘ ہالو گرامز کے ذریعے مختلف شہروں میں آباد رشتے دار بچوں کے سامنے کھڑے ہو کر برتھ ڈے منا رہے تھے‘

مستقبل کی ٹرانسپورٹیشن میں چار نشستوں کا ایک کیبن تھا جس میں چار لوگ آمنے سامنے بیٹھ جائیں گے اور یہ کیبن چل کر بس میں بھی سوار ہو جائے گا‘ ٹرین میں بھی‘ بحری جہاز میں بھی اور ہوائی جہاز میں بھی یوں یہ لوگ اپنے آپ کو گھر میں رکھ کر پوری دنیا کا سفر کرسکیں گے‘ مستقبل کی زراعت مکمل آٹومیٹک ہو گی جس میں ٹریکٹر سے لے کر فصل کی کٹائی اور پسائی میں کوئی انسانی ہاتھ شامل نہیں ہو گا‘ مستقبل کی توانائی ہواکی ہائیڈروجن ہو گی‘ بڑی بڑی چمنیاں ہائیڈروجن جمع کریں گی اور ان سے بجلی بنائیں گی اور مستقبل میں لوگ روبوٹک ہارسز پر سوار ہو کر پہاڑ اور ندیاں نالے عبور کریں گے‘ یہ روبوٹک گھوڑا بھی وہاں کھڑا تھا اورگھوڑے کی طرح حرکت کرتا تھا‘ مستقبل کی خوراک سادی لیکن مکمل ہو گی‘ جاپانی پویلین بھی دیکھنے لائق تھا۔

میں اور عرفان صدیقی پویلین سے نکل کر ریلوے سٹیشن پہنچے اور فاسٹ ٹرین سے فوکو شیما روانہ ہو گئے‘ ہم نے ٹوکیو سے ٹرین تبدیل کرنی تھی‘ مجھے متعدد مرتبہ جاپانی ٹرینوں میں سفر کرنے کا اتفاق ہوا اور ہر مرتبہ کچھ نہ کچھ نیا سیکھنے کو ملا‘ جاپانی لوگ ٹرین میں گفتگو نہیں کرتے‘ آپ جب ڈبے میں داخل ہوتے ہیں تووہاں مکمل سناٹا ہوتا ہے‘ میں پچھلی مرتبہ گروپ کے ساتھ جاپان آیاتھا‘ ہم ہیروشیما جا رہے تھے‘ پاکستانی عادت ہے ہم بلند آواز میں فون پر بات کرتے ہیں‘ ہمارے ایک ساتھی سارا راستہ بیگم کو کال کرتے رہے جس سے جاپانی مسافر ڈسٹرب ہو رہے تھے لیکن یہ لوگ کیوں کہ احتجاج یا اعتراض نہیں کرتے لہٰذا یہ کان لپیٹ کر بیٹھے رہے لیکن جب ٹرین رکی تو ہر مسافر ہمارے دوست کے سامنے کھڑے ہوتا تھا‘ کان پر ہاتھ رکھتا تھا‘ جھک کر اسے سلام کرتا تھا اور نیچے اتر جاتا تھا‘ وہ صاحب فون نیچے کر کے انہیں حیرت سے دیکھنے لگے‘جب تمام لوگ اتر گئے تو وہ مجھ سے مخاطب ہوئے‘ چودھری صاحب یہ پھینے کیا کر رہے تھے‘ میں نے ہنس کر جواب دیا‘ یہ آپ کو بتا رہے تھے آہستہ آواز میں بات کریں‘ یہ سن کر انہوں نے انتہائی بلند آواز میں قہقہہ لگایا اور بیگم کو فون پر یہ واردات بھی سنانی شروع کر دی۔ میں نے اس مرتبہ دیکھا‘ ہمارے ٹکٹوں پر بوگی نمبر لکھا ہے‘ پلیٹ فارمز پر بھی بوگیوں کے نمبر لگے ہوئے تھے‘ یورپ میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے لیکن جاپان میں پلیٹ فارمز پر بوگیوں کے نمبروں کے سامنے لوگ قطار میں کھڑے تھے اور ان کے درمیان فاصلہ تھا‘ ہم بھی لائین کے آخر میں کھڑے ہو گئے‘ ٹرین آئی تو پہلے اترنے والے مسافر اترے اور اس کے بعد چڑھنے والے اپنی اپنی باری پر ٹرین میں سوار ہو گئے‘ کوئی ہڑبونگ اور افراتفری نہیں مچی‘ ہم نے جب ٹکٹ خریدے تھے تو ٹکٹ کلرک نے باقاعدہ کھڑے ہو کر اور پھر جھک کر ہمیں ٹکٹ دیے تھے‘ یہ خالص جاپانی سٹائل تھا۔

ہم نے ایک رات فوکوشیما میں ملک سلیم کے ساتھ گزاری‘ یہ بہت مخلص اور دل چسپ انسان ہیں‘ ہم نے جی بھر کر ان کی کمپنی انجوائے کی‘ اگلے دن بائی روڈ ٹوکیو آ گئے‘ پاکستانی سفیر عبدالحمید نے ہمیں ڈنر دے رکھا تھا‘ پاکستانی سفارت خانے کی عمارت سادی لیکن قابل تعریف ہے‘ سارا عملہ سفارت خانے کے اندر رہتا ہے جس سے وقت بھی بچتا ہے‘ پٹرول بھی اور غیر ضروری کرائے بھی‘ یہ آئیڈیا اچھا ہے‘ میرا مشورہ ہے پاکستان کے تمام سفارت خانے جاپان کی طرز پر بنا لینے چاہییں‘ اس سے زرمبادلہ کی بہت بچت ہو گی‘ سفیر عبدالحمید کو جاپان آئے زیادہ دن نہیں گزرے‘ یہ اس سے قبل ماسکو‘ بھارت اور یو این میں کام کر چکے ہیں‘ پڑھے لکھے انسان ہیں‘ اظہار الحق صاحب کے فین ہیں‘ میں اڑھائی گھنٹے ان کے ساتھ بیٹھا اور وقت گزرنے کا احساس نہیں ہوا‘ سفیر کی رہائش گاہ کا ٹیرس بہت خوب صورت اور وسیع ہے‘ اس سے ٹوکیو ٹاور سمیت تمام اہم اور بلند عمارتیں دکھائی دیتی ہیں‘ ہم نے اس ٹیرس پر دوسری بار گرین ٹی پی اور سفیر صاحب کی کمپنی کو انجوائے کیا‘ میری ان سے پہلی ملاقات تھی لیکن ان کی گرم جوشی اور محبت نے اجنبیت کی تمام دیواریں گرا دیں‘ ان کی یادداشت اور کمیونی کیشن دونوں حیران کن ہیں۔

مجھے اللہ کی زمین دیکھنے کا بہت اتفاق ہوا‘ میں نے تقریباً تمام مذاہب کے معاشرے دیکھے لیکن آپ یقین کریں پوری دنیا میں صرف ایک اسلامی ملک ہے اور اس کا نام جاپان ہے‘ آپ کو اگر یقین نہ آئے تو آپ کسی دن حیات طیبہ اور ریاست مدینہ کا مطالعہ کریں اور اس کے بعد جاپان کا وزٹ کریں‘ آپ کو اس معاشرے میں وہ تمام خوبیاں ملیں گی جن کا ذکر یا خواہش پرانی اسلامی کتابوں میں ہے‘ اسلام میں صفائی نصف ایمان ہے‘ آپ کو یہ نصف ایمان صرف جاپان میں ملے گا‘ آپ ایک ڈبہ یا ریپر اٹھا کر پورے شہر میں پھرتے رہیں گے لیکن آپ کو وہ پھینکنے کی جگہ نہیں ملے گی‘ مائیں صبح سکول بھجواتے وقت بچوں کو جوس کا ڈبہ دیتی ہیں‘ بچے جوس پی کر خالی ڈبہ گھر واپس لے کر آتے ہیں اور گھر کے کچرے کے تھیلے میں پیک کرتے ہیں‘ آپ کو پورے ملک میں کوئی واش روم گندا یا بدبودار نہیں ملے گا‘ فرش تک خشک اور صاف ہوں گے‘ کموڈ بھی سوکھا ہو گا‘ شہروں میں لاکھوں لوگ ہیں لیکن ہارن کی آواز آئے گی اور نہ اوئے اوئے کی صدا‘ لوگ قطاروں میں اپنی سائیڈ پر چلتے ہیں اور کسی سے نہیں ٹکراتے‘ آپ کے اگر ملین ڈالر بھی گر جائیں تو یہ وہیں پڑے رہیں گے یا پھر کسی قریبی ’’لاسٹ اینڈ فائونڈ‘‘ کائونٹر سے مل جائیں گے‘ مجھے ایک صاحب نے بتایا مریم نواز کے کیپٹن کا پاسپورٹ گم ہو گیا تھا‘ اسے رات بارہ بجے پتا چلا اور صبح اس نے وزیراعلیٰ اور وفد کو لے کر پاکستان واپس جانا تھا‘ رات بارہ بجے ان لوگوں نے پولیس سے رابطہ کیا‘ پولیس نے ڈھونڈنا شروع کیا تو پاسپورٹ تیسرے تھانے سے مل گیا‘ کسی راہ گیر نے وہ پاسپورٹ تھانے میں جمع کرا دیا تھا‘ یہ لوگ عین اسلامی معاشرے کی طرح مغرب کے وقت کھانا کھاتے ہیں اور وہ بھی سادا اور بھوک رکھ کر اور پھر جلدی سو جاتے ہیں‘

صبح جلدی جاگتے ہیں اور سیکنڈ کے حساب سے وقت پر پہنچتے ہیں‘ اکیلے بھی ہوں گے تو لائین میں کھڑے ہو جائیں گے‘ دوسرے کی عیب جوئی اور مذاق نہیں اڑاتے‘ آپ کسی سے راستہ پوچھیں وہ کام چھوڑ کر آپ کی مدد کرے گا‘ کسی کا احسان نہیں لیتے‘ آپ ان کی مدد کریں وہ شکریہ ادا کر کر کے آپ کی مت مار دے گا‘ مکمل تیاری کے ساتھ گھر سے نکلتے ہیں‘ ذرا سی بارش ہوتی ہے اور پورا شہر چھتریاں نکال لیتا ہے اور جوں ہی بارش ختم ہوتی ہے‘ یہ چھتریاں سمیٹ کر بیگوں میں چھپا لیتے ہیں‘ کام کو عبادت سمجھتے ہیں‘ آپ دس مرتبہ پوچھیں یہ ماتھے پر شکن لائے بغیر دس مرتبہ بتائیں گے‘ دکان دار کائونٹر سے باہر آ کر گاہک کو تھیلا پکڑائے گا اور پھر جھک کر شکریہ ادا کرے گا‘ آپ کی کہنی کسی کو لگ جائے تو وہ دس مرتبہ آپ سے معافی مانگے گا‘ پورا ملک خواتین اور بچوں کے لیے محفوظ ہے‘ آپ کو کسی جگہ فحاشی یا عریانی دکھائی نہیں دیتی‘ آپ کو سڑکوں پر شرابی اور موالی نہیں ملتے اور ملاوٹ‘ جعل سازی اور جھوٹ کا تصور تک نہیں چناں چہ آپ کو اگر واقعی دنیا میں کسی جگہ اسلامی معاشرہ دیکھنا ہے تو آپ جاپان جائیں‘ آپ کو وہاں اذان‘ داڑھی اور نمازی نہیں ملیں گے لیکن معاشرہ پورا اسلامی ملے گا‘ کاش ہم یہ معاشرہ اپنے کسی دارالعلوم ہی میں قائم کر لیں‘ ہم کسی اسلامی ملک کو ایک فیصد جاپانی بنا لیں تو ہماری دنیا اور آخرت دونوں سنور جائیں گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…