اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی میڈیا نے ایک بڑا انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر میزائل حملے سے صرف 50 منٹ قبل اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اطلاع دے دی تھی، تاہم امریکی صدر نے اس حوالے سے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔رپورٹس کے مطابق تین سینئر اسرائیلی حکام نے بتایا کہ اسرائیل نے دوحہ میں موجود حماس قیادت پر حملے کی پیشگی خبر واشنگٹن کو دی تھی۔
سب سے پہلے یہ پیغام براہِ راست صدر ٹرمپ تک پہنچایا گیا اور بعد میں فوجی ذرائع کے ذریعے مزید تفصیلات فراہم کی گئیں۔اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ کھل کر اس حملے کی مخالفت کرتے تو ممکن تھا کہ اسرائیل اپنا فیصلہ واپس لے لیتا، مگر حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے صرف بظاہر ناراضی ظاہر کی جبکہ حملہ روکنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل داغے تھے، جس پر عالمی سطح پر سخت ردِعمل سامنے آیا تھا۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی وضاحت میں کہا گیا کہ امریکہ کو اس وقت اطلاع دی گئی جب اسرائیلی میزائل فضا میں جا چکے تھے، لہٰذا اس وقت صدر ٹرمپ کے پاس حملہ رکوانے کا کوئی اختیار یا موقع نہیں تھا۔