اسلام آباد (نیو ز ڈ یسک ) اسرائیل کی جانب سے دوحہ میں حماس کے رہنماؤں پر کیے گئے حملے کے بعد قطر نے فوری طور پر عرب و اسلامی ممالک کا ہنگامی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ اجلاس اتوار اور پیر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوگا، جس میں خطے کی تازہ صورتحال اور اسرائیلی کارروائی کے اثرات پر غور کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق امیر قطر نے حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے قطر کی خودمختاری پر ہونے والی جارحیت کی مذمت کی اور دوحہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیلی حملہ ایک “مجرمانہ اور غیر ذمہ دارانہ اقدام” ہے اور ان کا ملک اپنی سلامتی و خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔دوحہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قطری وزیراعظم و وزیر خارجہ، شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی نے اسرائیلی کارروائی کو ’’ریاستی دہشت گردی‘‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قطر کسی بھی قسم کی جارحیت یا اپنی سرزمین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گا اور سلامتی کو لاحق خطرات کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ امریکہ نے قطر کو حملے کی اطلاع واقعہ کے صرف دس منٹ بعد دی اور اس دوران یہ بھی بتایا گیا کہ اسرائیل نے ایسے ہتھیار استعمال کیے جو ریڈار پر دکھائی نہیں دیتے۔ قطری وزیر خارجہ کے مطابق یہ حملہ خطے کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی ایک سنگین اور قابل مذمت کوشش ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل صورتحال کو مزید خطرناک رخ پر دھکیل رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب امریکہ کی وساطت سے امن مذاکرات جاری تھے۔ اگر یہ عمل سبوتاژ ہوا تو اس کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوگی۔ شیخ محمد بن عبدالرحمن نے کہا کہ “عالمی برادری کو اب یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ خطے میں شدت پسندی اور دہشت گردی کو کون بڑھا رہا ہے۔”انہوں نے واضح کیا کہ قطر نے ہمیشہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوششیں کی ہیں، لیکن تازہ حملے کے بعد امن کے امکانات دھندلا گئے ہیں۔ اس کے باوجود قطر کی خارجہ پالیسی مذاکرات، استحکام اور سیاسی حل کے اصولوں پر قائم ہے، اور وہ خطے میں ثالثی کے کردار سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔