اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی حملے کے بعد اپنا دوٹوک مؤقف واضح کردیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امیرِ قطر نے صدر ٹرمپ کو بتایا کہ ان کا ملک اسرائیلی کارروائی کو مجرمانہ غفلت اور سنگین جرم تصور کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطر اپنی خودمختاری اور قومی سلامتی کے دفاع کے لیے ہر ضروری اقدام کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے بھی قطر کی خودمختاری پر حملے کی مذمت کی اور دوحہ کے ساتھ امریکی یکجہتی کی یقین دہانی کرائی۔
دوسری جانب دوحہ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے قطری وزیراعظم و وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم آل ثانی نے اسرائیلی بمباری کو ’’ریاستی دہشت گردی‘‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قطر کسی بھی صورت اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور سلامتی کو لاحق خطرات کا سخت جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ امریکا نے قطر کو واقعے کی اطلاع حملے کے دس منٹ بعد دی اور بتایا کہ اسرائیل نے ایسے ہتھیار استعمال کیے جو ریڈار پر نظر نہیں آتے۔ ان کے مطابق یہ اقدام خطے کی سلامتی کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کھلی کوشش ہے جبکہ نیتن یاہو کے اقدامات نے تمام اخلاقی اور قانونی حدیں پار کر دی ہیں۔
قطری وزیراعظم نے کہا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب امریکی درخواست پر امن مذاکرات جاری تھے، اگر یہ کوششیں ناکام ہوئیں تو ذمہ داری اسرائیل پر ہوگی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا عالمی برادری کو اب بھی یہ سمجھنے میں دشواری ہے کہ خطے میں انتہا پسندی کو کون ہوا دے رہا ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ قطر نے ہمیشہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے کردار ادا کیا لیکن تازہ حملے کے بعد امن معاہدے کے امکانات معدوم دکھائی دیتے ہیں۔ اس کے باوجود، قطر سفارتی سطح پر اپنی کاوشیں جاری رکھے گا اور کسی بھی پرتشدد کارروائی کو اپنے ثالثی کردار کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دے گا۔