اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جنید اکبر کی مبینہ آڈیو ریکارڈنگ منظرِ عام پر آ گئی ہے، جس میں انہوں نے پارٹی کی اندرونی صورتِ حال پر تشویشناک انکشافات کیے ہیں۔لیک ہونے والی آڈیو میں جنید اکبر کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ پارٹی کے اندر کا ماحول اب ناقابلِ برداشت ہو چکا ہے۔ ان کے مطابق ایم پی ایز شدید مایوسی کا شکار ہیں، تاہم انہیں براہِ راست عمران خان تک اپنے تحفظات پہنچانے کی اجازت نہیں دی جاتی، بلکہ دباؤ میں رکھا جا رہا ہے۔
آڈیو میں جنید اکبر نے یہ بھی کہا کہ پارٹی کے اندر سب جانتے ہیں کہ سابق وزراء عاطف خان اور شیر علی ارباب کو اس لیے فارغ کیا گیا کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی کرپشن پر سوالات اٹھائے تھے۔انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے بگڑتے حالات کے پیچھے علی امین گنڈاپور کا ہاتھ ہے، اور الزام لگایا کہ وہ مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو بھتہ دیتے رہے ہیں، جس کے باعث مقامی لوگ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔آڈیو میں ایک اور سنگین الزام بھی سامنے آیا کہ شکیل احمد خان کے مستعفی ہونے کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آئی کہ تقریباً 6.5 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز میں سے علی امین نے مبینہ طور پر 20 فیصد کمیشن وصول کیا، جبکہ دو سو ملین روپے براہ راست ان کے اکاؤنٹ میں گئے۔
جنید اکبر کا کہنا تھا کہ یہ انکشافات گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے خود ان سے کیے، اور کابینہ کے دیگر ارکان بھی یہی بات دہراتے ہیں۔ مزید کہا گیا کہ سرکاری محکموں میں تقرریوں اور تبادلوں کے بدلے بھاری رشوت وصول کی جاتی ہے، اور یہ رقم مبینہ طور پر وزیراعلیٰ تک پہنچتی ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر اس آڈیو میں کی گئی باتیں درست نکلیں، تو اس کے نتائج نہ صرف خیبرپختونخوا کی سیاسی فضا پر اثر انداز ہو سکتے ہیں بلکہ پی ٹی آئی کے اندر جاری اختلافات بھی شدید تر ہو سکتے ہیں۔