جمعہ‬‮ ، 21 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

بابوسر سیلابی ریلے میں بہنے والے 15 افراد تاحال لاپتا، سیاحوں سے گلگت کا سفر مؤخر کرنے کی اپیل

datetime 23  جولائی  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)گلگت بلتستان میں حالیہ دنوں کی شدید بارشوں نے تباہی مچادی ہے، جب کہ بابوسر ٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے 10 سے 15 افراد اب تک لاپتا ہیں۔ حکومتی سطح پر شہریوں اور سیاحوں کو علاقے کا سفر مؤخر کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مسلسل بارشوں اور نتیجے میں آنے والے سیلاب نے متعدد علاقوں میں بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔

ان کے مطابق، بابوسر کی سڑک پر پھنسے تمام سیاحوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے، اور انہیں حکومت اور ہوٹل مالکان کی جانب سے مفت رہائش فراہم کی جا رہی ہے۔ترجمان نے واضح کیا کہ ناران اور کاغان کے تمام راستے فی الحال بند ہیں، جب کہ قراقرم ہائی وے بھی دو مختلف مقامات پر متاثر ہوچکی ہے۔ ہزاروں مسافر ان بندشوں کے باعث راستے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ فیض اللہ فراق کے مطابق شاہراہ ریشم پر صرف چھوٹی گاڑیوں کی آمدورفت جاری ہے، اور بشام کی طرف بحالی کا کام تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان متاثرہ علاقوں خصوصاً بابوسر کا دورہ کریں گے تاکہ زمینی حقائق کا جائزہ لے کر ضروری اقدامات کیے جا سکیں۔ اس کے ساتھ ہی عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ حالات معمول پر آنے تک سفر سے گریز کریں۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل نے متنبہ کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں مزید تیز بارشوں کی پیش گوئی ہے، جس سے نقصانات میں اضافے کا خدشہ ہے۔ بابوسر ٹاپ پر پیش آئے حادثات کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موسم کی شدت کے پیش نظر احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔ادھر دیامر میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی گئی ہے۔ مقامی حکام کے مطابق، حالیہ سیلابی صورتحال کے نتیجے میں 5 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ریسکیو ادارے بابوسر ٹاپ پر پانی میں بہہ جانے والے متعدد سیاحوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔ علاقے میں ایک گرلز اسکول، دو ہوٹل، ایک پولیس چوکی اور 50 سے زائد مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے شاہراہ بابوسر تقریباً 8 کلومیٹر تک شدید متاثر ہوئی ہے، جبکہ سڑک کے کم از کم 15 مقامات پر آمدورفت معطل ہے۔ مزید برآں، چار اہم پل بھی سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…