اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے کچھ اہم ممالک نے ایران کے میزائل حملے کو روکنے میں اسرائیل کا ساتھ دیا ہے۔رپورٹس کے مطابق ایران نے “وعدہ صادق سوم” کے عنوان سے ایک بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی سرزمین پر ایک گھنٹے کے دوران تین مرحلوں میں 150 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے۔ پہلے مرحلے میں 100، دوسرے میں 50 اور تیسرے میں بھی درجنوں میزائل فائر کیے گئے۔ایرانی میزائل حملوں کے باعث تل ابیب اور دیگر علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، جب کہ کچھ میزائل اسرائیل کے دفاعی نظام سے بچ نکلے اور مخصوص مقامات کو نشانہ بنایا، جن میں اسرائیل کی وزارت دفاع کا ایک اہم مرکز بھی شامل بتایا جاتا ہے۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا میزائل ڈیفنس سسٹم، جسے امریکا کی تکنیکی مدد حاصل ہے، نے کئی میزائل راستے میں ہی تباہ کر دیے۔
ذرائع کے مطابق، امریکی “تھاڈ” (THAAD) دفاعی نظام نے بھی ایرانی حملے کی روک تھام میں کلیدی کردار ادا کیا۔امریکی نشریاتی ادارے CNN نے مزید انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کو ایرانی میزائلوں سے بچانے میں خلیجی ریاستوں نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ رپورٹ کے مطابق، ایران کے خلاف اسرائیل کی دفاعی حکمت عملی میں نہ صرف امریکا بلکہ بعض علاقائی اتحادی بھی شریک ہیں۔معروف امریکی صحافی ٹکر کارلسن نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایرانی حملوں سے قبل اسرائیلی منصوبے سے باخبر تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نہ صرف اس حملے سے باخبر تھا بلکہ اسرائیل کی پشت پناہی بھی کر رہا ہے۔
کارلسن کے مطابق، اسرائیل کو کئی سالوں سے امریکا کی جانب سے عسکری امداد، ہتھیاروں کی فراہمی اور انٹیلیجنس شیئرنگ حاصل ہے، جس کا مطلب ہے کہ امریکا اس تنازعے میں نہ صرف شامل ہے بلکہ گہرائی تک ملوث بھی ہے۔