اسلام آباد (نیوز ڈیسک) الجزیرہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنی فوجی موجودگی کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اہم اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ دو امریکی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ممکنہ ایرانی ردعمل کے پیش نظر امریکی دفاعی فورسز کو متحرک کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، امریکی بحریہ نے اپنے جنگی جہاز یو ایس ایس تھامس ہڈنر کو مشرقی بحیرہ روم کی طرف روانہ ہونے کا حکم دے دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور تباہ کن جہاز کو بھی تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ بوقتِ ضرورت فوری کارروائی کی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت قومی سلامتی کونسل کے اعلیٰ حکام کے ساتھ مشرق وسطیٰ کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر مشاورت میں مصروف ہیں۔ اس مشاورت کو موجودہ کشیدہ حالات میں ایک اہم پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے، کیونکہ خطے میں فوجی تناؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں یہ بھی اشارہ دیا گیا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے ان عسکری سرگرمیوں کو ایران کے خلاف ممکنہ دفاعی اقدامات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جبکہ اسرائیل کے حالیہ حملوں کے بعد ایران کے ممکنہ جوابی ردعمل کے خدشات مزید شدت اختیار کر گئے ہیں۔