جمعرات‬‮ ، 18 دسمبر‬‮ 2025 

روس نے بھارت کی مغرب نوازی کو بے نقاب کردیا، پاکستان کی امن پالیسیوں کی تعریف

datetime 31  مئی‬‮  2025 |

ماسکو(این این آئی)ماسکو میں سینیٹر مشاہد حسین اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں روسی وزیر نے بھارت کی مغربی اتحادوں میں شمولیت پر سخت تنقید کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق روس کے شہر پرم میں یوریشین فورم کے موقع پر ایک اہم ملاقات میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کی، جس میں روس کے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران مثبت غیر جانبداری پر روس کا شکریہ ادا کیا گیا۔مشاہد حسین نے روسی قیادت کے متوازن مقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ روس نے خطے میں امن کے لیے ایک ذمہ دار قوت کا کردار ادا کیا، جبکہ بھارت اپنی روایتی جنگجویانہ روش پر قائم رہا۔

یہ ملاقات فورم کے آغاز سے قبل چالیس منٹ جاری رہی، جہاں روسی وزیر خارجہ نے واضح طور پر بھارت کی مغرب نواز پالیسیوں پر تنقید کی۔ انہوں نے بھارت کی انڈو پیسفک اسٹریٹجی اور امریکی اتحادی اتحاد کواڈ کو خطے میں کشیدگی بڑھانے کا سبب قرار دیا۔روسی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ انڈو پیسفک کا کوئی تاریخی یا جغرافیائی وجود نہیں، بلکہ نیٹو نے چین مخالف مقاصد کے لیے بھارت کو اپنے منصوبوں میں گھسیٹنے کی غرض سے یہ اصطلاح گھڑی ہے۔اس موقع پر بھارت سے آئے 12 رکنی وفد، جس میں بی جے پی کے تین ارکان پارلیمنٹ بھی شامل تھے، روسی وزیر خارجہ کی دوٹوک تنقید پر خاموشی اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے۔ لاوروف نے کہا کہ بھارت نے کواڈ میں شمولیت کو صرف معاشی اور تجارتی سرگرمیوں تک محدود قرار دیا تھا، لیکن حقیقت میں یہ اتحاد مشترکہ بحری مشقوں میں مسلسل مشغول ہے، جو خطے میں فوجی کشیدگی کو بڑھا رہا ہے۔سینیٹر مشاہد حسین نے صدر ولادیمیر پیوٹن کی یوریشین سیکیورٹی انیشی ایٹو کی تعریف کرتے ہوئے اسے اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور چینی صدر شی جن پنگ کے گلوبل سیکیورٹی ویژن سے ہم آہنگ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، روس اور چین کے ساتھ مل کر ایک پرامن اور ترقی یافتہ یوریشیا کے خواب کو حقیقت بنانے میں برابر کا شریک ہو گا۔افغانستان کے حوالے سے بھی روس نے نیٹو کو آڑے ہاتھوں لیا۔ لاوروف نے کہا کہ نیٹو، اپنی ذلت آمیز شکست کے چار سال بعد ایک بار پھر افغانستان میں قدم جمانے کی کوشش کر رہا ہے، جو خطے کے لیے خطرناک اشارہ ہے۔ملاقات کے بعد روسی میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر مشاہد حسین نے روسی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ روس نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران توازن، فہم و فراست اور دوستی کا ثبوت دیا۔ انہوں نے صدر پیوٹن اور صدر شی جن پنگ کو دو طاقتور قائدین قرار دیا جو ایک مستحکم اور پرامن یوریشیا کے لیے مشترکہ سفر پر گامزن ہیں، اور پاکستان اس تاریخی کوشش میں ایک باوقار شراکت دار کے طور پر شریک ہو گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…