کراچی(نیوزڈیسک) بینک ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ سے بینکوں کے مجموعی ڈپازٹس میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 120ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے، بینک کھاتوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے اثرات پہلی سہ ماہی کے دوران تجارتی سرگرمیوں کے ساتھ بینک ڈپازٹس پر بھی مرتب ہوئے۔ایک جانب تاجروں نے بینکوں کے ذریعے لین دین محدود کردیا تو دوسری جانب بینکوں سے نکلوایا گیا سرمایہ دوبارہ بینکوں میں واپس نہیں آ سکا۔ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جون 2015کے اختتام پر بینکوں کے مجموعی ڈپازٹس کی مالیت 9141ارب روپے تھی جو ستمبرکے اختتام تک 9021ارب روپے کی سطح پر آگئی۔رواں سال جنوری سے جون کے دوران بینکوں کے ڈپازٹس میں 8فیصد کی شرح سے اضافہ ہورہا تھا تاہم یکم جولائی سے بینک کھاتوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے بعد یہ تسلسل قائم نہ رہ سکا اور جولائی سے ستمبر کے دوران ڈپازٹس بڑھنے کے بجائے 1.3 فیصد کم ہوگئے، ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے بینک ڈپازٹس میں اضافے کا تسلسل بھی متاثر ہورہا ہے۔سال 2014کے دوران بینک ڈپازٹس میں 10 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا، جنوری 2014 میں بینکوں کے مجموعی ڈپازٹس کی مالیت 7566ارب روپے تھی جو دسمبر تک بڑھ کر 8342ارب روپے تک پہنچ گئی۔