اسلام آباد (نیوز ڈیسک)امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان حالیہ ٹیلیفونک رابطہ ایران کے معاملے پر اختلافات کے باعث تناؤ کا شکار ہو گیا۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو کے دوران اس وقت ماحول گرم ہو گیا جب صدر ٹرمپ نے واضح انداز میں کہا کہ وہ ایران کے ساتھ سفارتی راہ اختیار کرنا چاہتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ نے گفتگو کے دوران کہا کہ انہیں ایک مضبوط معاہدہ کرنے کی صلاحیت پر مکمل اعتماد ہے جو ایران اور امریکہ دونوں کے مفادات کو مدنظر رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسے کسی سمجھوتے کی تلاش میں ہیں جو پرامن حل کی جانب لے جائے۔یہ مکالمہ بظاہر معمول کے مطابق شروع ہوا، لیکن ایران کے ایٹمی پروگرام پر بات چیت کے دوران دونوں رہنماؤں کے مؤقف میں نمایاں فرق سامنے آیا، جس سے بات چیت تناؤ کا شکار ہو گئی۔ تاہم، اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں ان خبروں کی تردید کی گئی ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ دفترِ وزیراعظم نے وضاحت کی کہ نیتن یاہو اور ٹرمپ اس بات پر متفق ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا ضروری ہے۔
یہ صورتحال اس وقت منظر عام پر آئی جب امریکی محکمہ داخلہ کی سیکریٹری کرسٹی نوئم نے اسرائیل کا دورہ کیا۔ ان کے فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا کہ صدر ٹرمپ نے انہیں نیتن یاہو سے ملاقات کر کے ایران سے متعلق جاری مذاکرات پر بات کرنے کی خصوصی ہدایت دی تھی۔تاہم، کرسٹی نوئم نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ ٹرمپ کا ذاتی پیغام نیتن یاہو کے لیے کیا تھا۔ ان کا صرف اتنا کہنا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل کو اس عمل میں متحد رہنے کی ضرورت ہے تاکہ مذاکرات کامیابی سے آگے بڑھیں۔