اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سعودی عرب نے فیفا ورلڈکپ 2034 کے تناظر میں شراب کی پابندی ختم کرنے کی خبروں کو سختی سے مسترد کر دیاسعودی حکومت نے ان تمام قیاس آرائیوں کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا ہے جن میں کہا جا رہا تھا کہ مملکت فیفا ورلڈکپ 2034 کے انعقاد کے پیشِ نظر شراب پر پابندی نرم کرنے پر غور کر رہی ہے۔عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق، سعودی عرب کے ایک سینئر حکومتی نمائندے نے وضاحت کی ہے کہ گزشتہ 72 برسوں سے ملک میں نافذ شراب کی ممانعت پر کسی بھی سطح پر نظرثانی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ ایسی کوئی تجویز کبھی زیر غور ہی نہیں رہی۔اس عہدیدار نے مزید کہا کہ مکہ اور مدینہ جیسے مقدس مقامات کی سرزمین پر شراب کے استعمال یا خرید و فروخت کا تصور بھی ناقابل قبول ہے، کیونکہ یہ اسلامی اصولوں اور روایات کے سراسر منافی ہے۔یہ افواہ ایک غیر معروف شراب سے متعلق بلاگ سے شروع ہوئی تھی، جس کے بعد کچھ بین الاقوامی میڈیا اداروں نے اس کی بازگشت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، جس پر سعودی عوام اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔
عوامی ردعمل میں اس اقدام کو مذہبی شعائر اور سماجی اقدار کے خلاف قرار دیا گیا۔ صارفین نے کہا کہ یہ مملکت کے اسلامی تشخص کو مجروح کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔واضح رہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر قیادت سعودی عرب نے گزشتہ چند سالوں میں کئی نمایاں سماجی اصلاحات کی ہیں۔ ان میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت، مخلوط تقریبات پر نرمی، اور مذہبی پولیس کے اختیارات میں کمی جیسے اقدامات شامل ہیں۔ تاہم، شراب کی فروخت اور استعمال پر مکمل پابندی بدستور قائم ہے۔ملک میں شراب پینا یا اس کی خرید و فروخت کرنا نہ صرف قانونی طور پر جرم ہے بلکہ اس کے خلاف سخت سزائیں بھی مقرر ہیں۔ سعودی حکومت نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ اس قانون میں کسی قسم کی نرمی یا تبدیلی کا کوئی امکان موجود نہیں۔