اسلام آباد (نیوز ڈیسک) – فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جاپانی اخبارات یومیوری شمبن اور جی جی پریس نے انکشاف کیا ہے کہ ٹوکیو پولیس کو ایک مشتبہ شخص کے قبضے سے ہزاروں نازیبا ویڈیوز اور تصاویر ملی ہیں، جن میں وہ متعدد خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، پولیس نے بتایا کہ یہ ویڈیوز ملزم کی ذاتی رہائش گاہ اور اس کی ٹیکسی میں خفیہ طور پر ریکارڈ کی گئی تھیں، اور ان میں تقریباً 50 خواتین متاثرہ کے طور پر شناخت کی گئی ہیں۔
ٹوکیو پولیس کے ترجمان نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ گزشتہ برس اس شخص نے ایک 20 سالہ خاتون کو نیند آور دوا دے کر بے ہوش کیا، پھر اسے اپنے گھر لے جا کر اس کے ساتھ نامناسب حرکات کیں اور سارا واقعہ ویڈیو کی صورت میں محفوظ کر لیا۔
پولیس نے بدھ کے روز 54 سالہ اس شخص کو جنسی زیادتی اور غیر قانونی طور پر جنسی ویڈیوز بنانے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا۔ ترجمان نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
جاپانی میڈیا کے مطابق متاثرہ خاتون کے بالوں میں نشہ آور دوا کے اجزاء پائے گئے تھے، جبکہ ملزم کے موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک آلات سے 2008 سے موجود ویڈیوز بھی برآمد ہوئی ہیں۔
مزید یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں بھی اس شخص کو ایک خاتون کو نشہ دے کر اس سے 40 ہزار ین چھیننے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا، تاہم اسے کچھ عرصے بعد رہا کر دیا گیا۔ دسمبر میں ایک اور واقعے میں نازیبا حرکات کے الزام میں دوبارہ اسے گرفتار کیا گیا۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ شخص ایک ٹیکسی ڈرائیور ہے، اور اس پر شبہ ہے کہ وہ اپنی گاڑی میں سوار ہونے والی خواتین کو نشانہ بناتا تھا۔ پولیس کے مطابق اب تک 50 سے زائد خواتین کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہو چکی ہے، اور خدشہ ہے کہ مزید متاثرہ خواتین بھی سامنے آ سکتی ہیں۔
یہ واقعہ جاپان میں عوامی سطح پر شدید غم و غصے کا باعث بنا ہے، جبکہ سیکیورٹی اور خواتین کے تحفظ کے حوالے سے سوالات نے نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ پولیس نے تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے۔