اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کی جانب سے دنیا بھر میں دہشت گردی کی سرپرستی کا پردہ چاک ہو چکا ہے، اور حالیہ پہلگام واقعے کے متعلق نئی خفیہ معلومات منظر عام پر آ گئی ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ یہ حملہ دراصل ایک منصوبہ بند “فالس فلیگ آپریشن” تھا۔
باوثوق ذرائع کے مطابق، لیک ہونے والی ایک خفیہ رپورٹ جسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹیلی گرام” کے ذریعے عام کیا گیا، نے بھارتی ایجنسی “را” کے اس منصوبے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ان دستاویزات میں واضح ہدایات دی گئی تھیں کہ پاکستان کو اس حملے کے لیے بعد از وقت ذمہ دار ٹھہرایا جائے، لیکن میڈیا نے قبل از وقت پاکستان پر الزام لگا کر پورے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔
دستاویزات کے مطابق، بھارتی انٹیلیجنس حکام کو یہ ہدایت دی گئی تھی کہ حملے کے 36 گھنٹے بعد میڈیا میں پاکستان مخالف بیانیہ تخلیق کیا جائے، اور آئی ایس آئی پر الزام عائد کیا جائے، مگر یہ طریقہ کار مناسب انداز میں نافذ نہ ہونے کے باعث را کا منصوبہ بری طرح ناکام ہو گیا۔
ان دستاویزات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ “را” کو اندرونی سطح پر مخصوص ہدایات موصول ہو رہی تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایجنسی کے اندر بھی فاشسٹ حکومتی پالیسیوں کے خلاف آوازیں موجود ہیں۔ لیک ہونے والی معلومات کے مطابق، حملے کی منصوبہ بندی میں کئی نفسیاتی اور میڈیا آپریشنز شامل تھے، جن کے تحت جعلی بیانات، مبہم ویڈیوز اور سوشل میڈیا پر جھوٹے ٹرینڈز کے ذریعے رائے عامہ کو گمراہ کرنا مقصود تھا۔
دستاویزات میں مزید یہ ہدایات بھی شامل تھیں کہ اس حملے کو مذہبی رنگ دیتے ہوئے ایسے پیش کیا جائے جیسے یہ واقعہ ریاستی سطح پر غیر ہندو اقلیتوں کے خلاف ہو۔ اس سلسلے میں میڈیا ٹیمز کو پہلے سے اننت ناگ کے علاقے میں متحرک کرنے کی ہدایت بھی دی گئی تھی۔
را کے ان فاش پلانز کے تحت سیاحوں کی نقل و حرکت کی نگرانی کے نام پر فیلڈ آپریٹرز تعینات کیے جانے تھے اور حملے کے فوری بعد تیار شدہ گواہوں کے بیانات حاصل کر کے واقعے کو مخصوص انداز میں پیش کرنا تھا۔
ان دستاویزات میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر 200 سے زائد جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے آئی ایس آئی کے خلاف ایک منظم مہم چلانے کا ارادہ تھا، تاکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کیا جا سکے۔
دستاویزات کے مطابق، اس واقعے کو عالمی اسلامی سازش کے تناظر میں بھی پیش کرنے کی کوشش کی جانی تھی، جبکہ حملے کے مقام پر موجود خطوط اور ثبوتوں کو آئی ایس آئی سے جوڑنے کا منصوبہ بھی بنایا گیا تھا۔
یہ بھی واضح ہوا کہ اس پوری کارروائی کو امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی سفارتی موجودگی سے ہم آہنگ کرتے ہوئے ایک عالمی سطح کی انسداد دہشت گردی اپیل میں ڈھالنے کا پروگرام تھا۔ ساتھ ہی شوپیاں میں ایک متبادل آپریشنل نظام بھی تیار رکھا گیا تاکہ اگر پہلا منصوبہ افشا ہو جائے تو دوسرا فوراً فعال کیا جا سکے۔
دستاویز میں ایل او سی کے قریب بھارتی چالوں کا بھی ذکر ہے، جہاں 1.3 کلومیٹر آگے بڑھنے کو اقوام متحدہ یا چین کی ثالثی کا خطرہ قرار دیا گیا اور پیش قدمی کو 1.2 کلومیٹر تک محدود رکھنے کی ہدایت دی گئی۔
اس کے علاوہ، بلوچستان میں بی ایل اے اور بی این اے کی سرگرمیوں کے ساتھ کشمیر واقعے کے تناظر میں ان تنظیموں کو متحرک کرنے کے اوقات بھی طے کیے گئے ہیں۔ را کے پلان کے مطابق، مخصوص ہندو ہلاکتوں کو میڈیا سے محدود رکھا جائے گا اور اننت ناگ سمیت دیگر علاقوں میں سادہ لباس میں مخصوص ٹیمیں تعینات کی جائیں گی۔
دستاویز کے اختتام پر کہا گیا ہے کہ اگر 21 اپریل 2025 تک سب کچھ حسبِ منصوبہ رہا تو آخری فیصلے “اینالاگ چینل” کے ذریعے دیے جائیں گے، اور بعد از آپریشن تمام فیلڈ ایجنٹس کو “بلیک اسٹیٹس” اختیار کرنا ہو گا۔
دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ پہلگام حملہ دراصل “را” کی طے شدہ کارروائی تھی، جس کا مقصد سیاسی فوائد حاصل کرنا اور کشمیری عوام کے خلاف اپنی انتقامی سوچ کو عملی جامہ پہنانا تھا۔ اس واقعے نے ایک بار پھر بھارت کی اندرونی بدنیتی اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کو بے نقاب کر دیا ہے۔