قاہرہ(این این آئی )مصر کے سابق مفتی اعظم شیخ ڈاکٹر علی جمعہ نے کہا ہے کہ ہمارا رب آخرت میں جہنم کی آگ کو بجھا دے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس رائے کے بارے میں جب شیخ علی جمعہ سے شرعی دلائل کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ اہل سنت والجماعت کی رائے ہے، یہ کوئی نئی رائے نہیں ہے بلکہ کئی زمانوں سے اہل سنت والجماعت میں پڑھایا جا رہا ہے ..
. اللہ تعالی اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا مگر وہ اپنی وعید میں کمی کر سکتا ہے … اللہ تعالی اپنی رحمت کی تجلی سے کچھ بھی کر سکتا ہے جس میں جہنم کی آگ کا بجھا دیا جانا یا ختم کر دیا جانا بھی ممکن ہے … یہ اہل سنت کا مذہب ہے ، اس کو ابن القیم اور ابن تیمیہ رحمہم اللہ نے بھی پیش کیا … یہ کوئی جدید یا جدت پر مبنی بات نہیں ہے … یہ کوئی ایسی رائے نہیں جس پر ہم براہ راست دلائل سے پہنچ گئے بلکہ یہ صحابہ ، تابعین اور آئمہ کرام کی کہی ہوئی بات ہے۔شیخ علی جمعہ نے مزید کہا کہ میں نے یہ کام کیا ہے کہ نوجوانوں کو اطمینان دلایا کہ وہ محبت کے ساتھ اللہ کی بندگی کریں ، اس لیے کہ اللہ تعالی جمیل ہے اور وہ جمال کو پسند فرماتا ہے … اللہ تعالی کے جمال ، جلال اور کمال سب کے لیے نام ہیں … تو پھر ہم صرف جلال کو ہی کیوں اس کی ذات سے مختص کرتے ہیں ؟ ہمیں اللہ رب العزت کی بندگی اس تصور کے ساتھ کرنا چاہیے کہ وہ رحمن رحیم ہے مگر ساتھ منتقم اور جبار بھی ہے۔مصر کے سابق مفتی اعظم نے یہ واضح کیا کہ میں درحقیقت آگ کے فنا ہونے کی بات نہیں کر رہا مگر میں لوگوں کے لیے اللہ کی رحمت کا دروازہ کھول رہا ہوں …
کیوں ؟ اس لیے کہ لوگوں نے خود کو جنت و دوزخ کے ساتھ مصروف کر لیا ہے اور اللہ تعالی کی محبوب عبادت اور اس کا شوق چھوڑ دیا گیا ہے …. ہم نے اصل چیز چھوڑ دی ہے اور اس کے پیچھے لگ گئے ہیں کہ کون جنت میں جائے گا اور کون جہنم میں جائے گا ؟ عقیدہ تو یہ کہتا ہے کہ ہمارا اس کی رحمت ، اس کے عفو درگزر پر یقین نا گزیر ہے … اللہ سبحانہ و تعالی ہمارے دلوں کے لیے حبیب ہے … ہم یہ معنی لوگوں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ العقید تقول نہ لابد ن نمن برحمتہ بعفوہ برضاہ بہدایتہ بنہ سبحانہ وتعال حبیب ل قلوبنا.. ہذا ہو المعن الذی نرید ن نوصلہ ل الناس.شیخ علی جمعہ کے مطابق سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جہنم کی آگ کے فنا کا امکان ذکر کرتے ہیں ۔۔۔ اسی طرح ابن تیمیہ رحمہ اللہ بھی اس امکان کی طرف گئے ہیں۔