اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ 26 نومبر کو ہمارے لوگوں گولیاں مار کر شہید کیا گیا، سوال ہے گولی کیوں چلائی؟قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہمارے مطالبہ ہے کہ ایک غیر جاندار جوڈیشل کمیشن بنایاجائے،کمیشن یہ تحقیقات کرے کہ گولی کیوں چلائی گئی؟انہوں نے کہا کہ پولیس نے نہتے لوگوں کا جینا حرام کر رکھا ہے، ہمارے 12 لوگ شہید ہوئے، 200 کے قریب غائب ہیں اور 5 ہزار سے زائد گرفتار ہوئے۔عمر ایوب نے کہا کہ پرامن احتجاج کو نشانہ بنایا گیا، ڈی چوک تک ایک گملہ نہیں ٹوٹا، بتایا جائے کہ اگر مظاہرین ڈی چوک آجاتے تو کون سی قیامت آ جاتی۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بشری بی بی نے ڈی چوک جانے سے منع کیا تھا، ڈی چوک جانے سے منع کیا تھا اس کے باوجود جدید اسلحہ سے گولی کیوں چلائی گئی۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پولیس شناختی کارڈ دیکھ کر کارروائیاں کر رہی ہے، آنے والی نسلیں پوچھتی رہیں گی کہ گولی کیوں چلائی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس وقت کیلئے جانیں دی ہیں، ہم آئندہ بھی قربانیاں دیتے رہیں گے، ہمارے نامور سیاستدان اس وقت جیلوں میں ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ علی امین کی قیادت اور بشری بی بی کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں، مظاہرین، کارکنوں اور پارٹی قائدین کو سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے جلیانوالہ باغ کی تاریخ دہرائی ہے، موجودہ وزیراعطم کے ہاتھ پر ماڈل ٹاون کیا فراد کا خون بھی ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ لطیف کھوسہ اس حوالے سے اعلی عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے والے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ایک مذاکراتی کمیٹی بنائی ہے، کمیٹی کسی کے ساتھ بھی مذاکرات کر سکتی ہے۔