اسلام آباد (این این آئی)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے 12 ہلاک کارکنوں میں سے کسی ایک کا شناختی کارڈ نہیں دیا، ان کے رہنماؤں کے بیانات میں تضادات ہیں۔قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 26 نومبر کو گزرے دو ہفتے ہوچکے ہیں، ابھی تک یہ نہیں پتا لگا کہ کتنے بندوں کی ہلاکت ہوئی؟ پاکستان تحریک انصاف ابھی تک عوام کو یہ نہیں بتاسکی کہ کتنے افراد ہلاک ہوئے۔انہوںنے کہاکہ لطیف کھوسہ نے 278 افراد کا دعویٰ کیا تھا، ایوان میں بیٹھے لوگ مختلف تعداد بتاتے رہے ہیں، جن 12 افراد کا ذکر کیا ابھی تک ان کے شناختی کارڈ، قبریں، ورثا کوئی سامنے نہیں آیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بغیر ثبوت کے اس طرح کی ہوائی باتیں کرنا قوم کے اجتماعی شعور کی توہین ہے، پی ٹی آئی کے اندر اس وقت شدید اختلافات ہیں، ہر بندہ علیحدہ علیحدہ بیانات دے رہا ہے ، عمر ایوب کی تقریر سے میں نے اخد کیا ہے کہ جب یہ براستہ مونال بھاگے ہیں تو بشریٰ بی بی ان کے ساتھ تھی، وہ ان ریکارڈ کہہ رہی ہیں کہ مجھے چھوڑ کر سارے لوگ بھاگ گئے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھاگتے وقت علی امین گنڈاپور کی گاڑی پر ورکرز نے حملہ کیا جس کے بعد ان کے گارڈز نے اپنے کارکنوں پر فائرنگ کی، ان کی طرف سے ایوان کے سامنے دھنگ کا ایک بیان نہیں پیش کیا جاسکا۔
وزیردفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی نے صوبائیت کا نیا کارڈ کھیلنا شروع کردیا ہے، ایک شخص ہمارے یہاں حکمران تھا جس کا نام ایوب خان تھا، بنگلہ دیش بننے کی ذمہ داری اس پر عائد ہوتی ہے، آج ان کے رشتہ دار یہاں پر صوبائیت کا کارڈ کھیل رہے ہیں، اس ملک کے اوپر تمام لوگوں کا برابر حق ہے، اگر ان کے کہنے پر کسی اور صوبے سے ایک بندہ بھی نہ آئے تو اس میں لوگوں کا کیا قصور ہے؟خواجہ آصف نے کہا پاراچنار میں قتل عام کے وقت یہ خیال نہیں آتا کہ وہ بھی پشتون ہیں، وزیراعلیٰ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ صوبے میں امن قائم کریں، ان کو چھوڑ کر وہ وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی کے لیے آئے، پی ٹی آئی کی قیادت جانتی ہے رات کو 10 بجے جب جیل کھولی گئی تو عمران خان نے سنگجانی کے مقام کی حامی بھری لیکن ان کی بیگم صاحبہ نے منع کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اس دن پی ٹی آئی کی قیادت کے بھاگنے کی ویڈیو موجود ہے جس میں سب سامنے آجائے گا کہ کون وہاں سے بھاگا اور گولی کس نے چلائی۔سول نافرمانی کی کال کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ آج سے 10 سال قبل بھی عمران خان نے ایسی کال دی تھی جو ناکام ہوئی تھی، آج بھی میں چیلنج کرتا ہوں کوئی پاکستانی بل دینے سے انکار نہیں کرے گا، جس طرح پی ٹی آئی کے 3 حملے ناکام ہوئے اسی طرح یہ کال بھی کامیاب نہیں ہوگی۔وزیر دفاع نے کہا کہ اتنی ہزیمت اٹھانے کے بعد صوبائیت کا کارڈ کھیلنا پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے، اس ملک میں صوبائیت یا لسانیت کے ایسے بیج نہ بوئے جائیں کہ جس کی فصل کل سارے پاکستان کو کاٹنی پڑے۔