نئی دہلی(نیوز ڈیسک) ہندوستان میں 2013-2009 کے دوران چار سالوں میں 11 جوہری سائنسدانوں کی پراسرار غیر طبعی موت کا انکشاف ہوا ہے.این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے محکمہ برائے جوہری توانائی کی جانب سے دیئے گئے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 2013-2009 کے دوران 11 ہندوستانی جوہری سائنسدان غیر حقیقی موت کے شکار ہوئے، جن میں سے 8 سائنسدانوں اور انجینئرز کی اموات لیبارٹری میں کام کے دوران دھماکوں، پھانسی یا سمندر میں ڈوب کر مرنے سے ہوئیں۔رپورٹ کے مطابق ہریانہ کے نیوکلیئر پاور کارپوریشن سے منسلک 3 سائنسدان پراسرار حالات میں مردہ پائے گئے، 2 نے مبینہ طور پر خودکشی کی جبکہ ایک سائنسدان ٹریفک حادثے میں ہلاک ہوا۔بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر (بارک)، ٹرومبے سے منسلک سی گروپ کے 2 سائنسدانوں کی لاشیں 2010 میں ان کے گھروں میں پھندے سے لٹکتی ہوئی پائی گئیں جبکہ راوت بھاتا،راجھستان میں تعینات اسی گروپ کے ایک سائنسدان 2012 میں اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے۔بارک کے ایک کیس کے بارے میں پولیس کا دعویٰ تھا کہ سائنسدان نے طویل بیماری کی وجہ سے خودکشی کی، اس کیس کو بند کردیا گیا جبکہ بقیہ کیسز کی تحقیقات جاری ہیں۔2010 میں بارک، ٹرومبے کی ایک کیمسٹری لیب میں پر اسرار آگ لگنے کے نتیجے میں 2 ریسرچ فیلوز ہلاک ہوئے جبکہ ایف گریڈ کا ایک سائنسدان ممبئی میں اپنی رہائش گاہ پر مردہ حالت میں پایا گیا، جس کے بارے میں شبہ ہے کہ انھیں قتل کیا گیا تاہم قاتلوں کا اب تک سراغ نہیں لگایا جاسکا.اندور، مدھیہ پردیش میں واقع راجا رماناسینٹر فار ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی (آر آر سی اے ٹی) کے ایک ڈی گریڈ سائنسدان نے مبینہ طور پر خودکشی کی جبکہ پولیس اس کیس کو بند کرنے پر غور کر رہی ہے۔2013 میں کالپکم، تامل ناڈو میں تعینات ایک سائنسدان نے مبینہ طور پر سمندر میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی، اس کیس کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ ممبئی میں بھی ایک سائنسدان نے پھندہ لگا کر اپنی جان لی، جس کے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ اس قتل کے پیچھے ذاتی وجوہات تھیں۔ایک اور سائنسدان نے کالی دریا، کرناتکا میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی، جس کا محرک ذاتی وجوہات بتائی گئیں۔