اسلام آباد (این این آئی)سابق خاتون اول، عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر ہمارے خلاف منی مہم چلائی گئی، مجھے اور میرے خاندان کو برا بھلا کہا گیا،ان خان اور بشریٰ بی بی نکاح کیس کے مجرم ہیں، میں نے اور میرے بچوں نے کبھی کسی کو کچھ نہیں کہا، میں آج اپنے صفائی دینے نہیں آیا۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنی وکلا کی ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خاور مانیکا نے میڈیا کے سامنے عدت کیس کی شرعی حیثیت کا حوالہ دیتے ہوئے نے کہاکہ ملزم اور مجرم بانی پی ٹی ا?ئی اور بشریٰ اس کا حصہ ہیں، میں آج اپنی صفائی دینے نہیں آیا،میری بھی باتیں سنیں جیسا کہ میں نے تحمل سے سب کو سنا ہے، اگر کسی گھر میں طلاق ہو تو جلد بازی نہیں ہوتی اگر طلاق ہو گئی تو کیا برا تھا کہ نکاح کے لیے رک جاتے؟ آج پی ٹی آئی کے وکلا ء کی ٹیم محنت پر لگی ہے کہ 39 دن کی مدت ثابت کرنی ہے،
پی ٹی آئی نے یکم جنوری کے نکاح کے بعد 7 جنوری کو بیان جاری کیا نکاح نہیں ہوا، پی ٹی آئی سینٹرل سیکریٹریٹ نے نوٹیفکیشن جاری کیا نکاح کی خبر غلط تھی،انہوں نے کہاکہ عدت پوری ہونے کے بعد نکاح کرلیتی، رک جاتی،آپ کو نکاح کی اتنی جلدی تھی قوم کو وجہ تو بتادیں، کیا وجوہات تھیں کیا کوئی ایسی میڈیکل سرٹیفکٹ ہو گئی اور میڈیکل ایشو ہو گیا جس کی بنا پر 39 دن میں ہی نکاح کرنا پڑا پہلی جنوری کو چھپ کر کرنا پڑا اور 18 فروری کو دوبارہ یہ ضرورت کیوں پیش آئی، بانی پی ٹی آئی اور بشری نکاح کیس کے مجرم ہیں، نکاح کا جھوٹ چھپا کر مغربی ممالک کی مثال دیتے ہیں، پی ٹی آئی کی جانب سے پیمرا کو بھی شکایت دی گئی، پیمرا سے پی ٹی آئی کی جانب سے دی گئی شکایت کو دیکھا جاسکتا ہے،
آج تک اس شخص سے نہ پوچھا گیا آپ نے نکاح کیوں چھپایا؟ مغرب کی مثالیں دیتے ہیں وہاں ایسے معاملے پر استعفیٰ دے دیتے ہیں، آپ ایک کیس کو لے کر اللّٰہ اور اس کے رسولۖکے احکامات کے خلاف کام کر رہے ہیں، ایسے معاشرتی معاملات پر اس لیے سزا رکھی تاکہ بگاڑ نہ ہو، عدت اس لیے ہے کہ بگاڑ کے بعد رجوع کے بھی امکانات ہوں،انہوں نے کہا کہ یہ کیس ہارنے یا جیتنے کا معاملہ نہیں ہے، وکیل سلمان صفدر کہتے ہیں کہ 49 دن میں عدت ختم ہو جاتی ہے ،عمر چیمہ کی جانب سے خبر دی گئی ہے کہ نکاح ہی نہیں کیا ایک وزیر اعظم قوم سے جھوٹ بول رہا تھا اور کسی نے نہیں پوچھا، 18 فروری کو انہوں نے ایک اور نکاح کیا لیکن اس پر بھی کسی نے نہیں پوچھا اس مسئلے کو ایک سیاسی مسئلہ بنا کر رکھ دیا گیا ہے بحیثیت قوم ہم کس طرف جا رہے ہیں،فیصلہ خلاف آنے پر ججز کی ٹرولنگ کی جاتی ہے، اس کیس کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل اور میڈیکل بورڈ سے رجوع کیا جائے۔