پشاور (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے زیر اہتمام قبائلی امن جرگہ میں آپریشن عزم استحکام سے متعلق قردار منظور کرتے ہوئے آپریشن کی مخالفت کا اعلان کر دیا گیا۔قبائلی امن جرگہ پشاور میں منعقد ہوا جس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر اور محمود خان اچکزئی سمیت دیگر رہنماں اور قبائلی مشیران نے شرکت کی۔پاکستان تحریک انصاف کے زیر اہتمام امن قبائلی جرگہ میں عزم استحکام آپریشن سے متعلق قراردار منظور کی گئی جہاں جرگے میں آپریشن کی مخالفت کا اعلان کیا گیا۔جاری اعلامیہ کے مطابق یہ جرگہ قرارداد پیش کرتا ہے کہ ہمارے پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ تجارت میں جتنی بھی رکاوٹیں ہیں ان کو حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں اور ان کو حل کرکے افعانستان کیساتھ تمام تجارتی راستے کھول دیئے جائیں۔
اعلامیہ کے مطابق یہ جرگہ قرارداد پیش کرتا ہے کہ پاک افغان تجارت کھولنے کیلئے اس وقت جتنے بھی دھرنے اور احتجاج جس میں چمن،انگوراڈا،گورسل،تورخم،غلام خان لماور خرلاچی جاری ہیں ان کے سب جائز مطالبات فی الفور تسلیم کیے جائیں۔اعلامیہ کے مطابق یہ جرگہ قرارداد پیش کرتاہے کہ قبائلیوں کے ساتھ نقصانات کو پورے کرنے کے لیے جتنے بھی وعدے کئے گئے ہیں چاہے وہ کسی بھی قبائلی ضلع میں ہوں فی الفور پورے کیے جائیں۔اعلامیہ کے مطابق یہ امن جرگہ عزم استحکام آپریشن کی مکمل مخالفت کرتا ہے اور اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ اگر حکومت ایسا کوئی آپریشن کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لایا جائے اور اس پر تفصیلی بحث کروائی جائے اور اس کے بارے میں قوم کو آگاہ کیا جائے۔ قبائلی مشران اعتماد میں لیا جائے۔اعلامیہ کے مطابق امن جرگہ ملک میں جاری لاقانونیت غیر آئینی اقدامات،انسانی حقوق کی پامالی کی پرزورمذمت کرتا ہے۔یہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ تمام سیاسی اسیران باشمول بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر جو سیاسی مقدمات درج کیے گئے ان کو فوری ختم کیا جائے اور ان کی رہائی میں حائل رکاوٹوں کو ختم کیا جائے۔اعلامیہ کے مطابق قبائل کا یہ جرگہ یہ مطالبہ کرتا ہے کہ جنوبی پختونخواہ سے لے کر خیبر پختونخواہ میں جتنے قدرتی وسائل ہیں ان پر وہاں کے مقامی آبادی کا حق تسلیم کیا جائے اور اس بات کی آئینی گارنٹی دی جائے۔
اعلامیہ کے مابق جرگہ قبائلی اضلاع کے ساتھ کیے گئے وعدوں جس میں این ایف سی ایوارڈ میں 3 فیصد حصہ اور سالانہ 100 ارب بھی بقایا جات ادا کیے جائیں۔اعلامیہ کے مطابق افغانستان اور پاکستان کے بارڈر کو اکنامک کوریڈور کا پالیسی بنائی جائے اور بارڈر کو ایف بی آر کی سہولت دی جائے اور کاروبار میں سہولت دی جائے۔تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے خطاب میں کہاکہ جب تک قبائل میں امن نہیں تو ملک میں امن قائم نہیں ہوگا، کیا لاہور، کراچی، مہمند اور خیبر میں سہولیات ایک جیسی ہیں۔انہوںنے کہاکہ قبائل میں پچاس سال جنگ ہورہی ہے، ہماری لاشوں پر آپریشن ہوگا جو ہم نہیں مانتے، پہلے بتائیں کہ کیسا آپریشن ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن پر پارلیمنٹ میں بحث کی جائے، اس آپریشن میں واضح اعلان کیا جائے اور اگر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا تو کوئی حمایت نہیں ہو گی۔دوران جرگہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے قبائلی امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پختون ہر بات بہت سوچ کر کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج کل ہماری تقاریر سسنر ہوجاتی ہیں، آج مولانا صاحب کی تقریربھی سنسر ہوئی۔
انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کی ملک میں واضح اکثریت ہے جسے تسلیم کیا جائے اور قبائلی اضلاع کا مطلب یہ ہے کہ یہ آزاد لوگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم اپنے مسائل عالمی عدالت لے کر جائیں، کوئی اور جائے یا نہیں، میں عالمی عدالت جاں گا۔محمد خان اچکزئی نے کہا کہ یہ آپریشن کس لیے کیا جارہا ہے؟، آپریشن ہمارے وسائل پر قبضے کے لیے کیے جا رہے ہیں لیکن پشتون اگر اکھٹے ہوجائیں تو ان کی زمین سب سے زیادہ ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیوں سوات کے بہادر بچے کوئلے کی کان میں مررہے ہیں، ہم ملک میں غلاموں کی حیثیت سے نہیں رہنا چاہتے۔انہوںنے کہاکہ کے پی کی معدینات پر پہلے حق پختونوں کا ہے اور اگر ہر کسی کو اپنے علاقے کا اختیار دیں تو ہم آئی ایم ایف کا قرضہ اتار دیں گے۔