اسلام آباد(این این آئی)جمعیت علما اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ الیکشن نتائج پر نواز شریف مجھ سے زیادہ پریشان ہیں، وہ چاہتے تھے کہ ن لیگ بھی اپوزیشن میں آ کر بیٹھے اور حکومت پی ٹی آئی کو دے دی جائے،ہماری اور ن لیگ کی دوستی کچھ اس نوعیت کی ہے کہ ہم دوست رہنا چاہتے ہیں،میری کوشش ہے کہ ن لیگ والے آ کر ہم سے ملیں اور اپوزیشن میں بیٹھیں،قوم کو سمجھ ہی نہیں آرہی کہ فیصلے کی آخری قوت کون ہے، بناتے ہیں پھر بگاڑتے ہیں، بناتے ہیں پھر بگاڑتے ہیں،عدالت کو خود اعتمادی کیساتھ یہ کہنا چاہیے کہ ہر چیز ہمارے پاس کیوں لاتے ہو، قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں 6ججوں نے خط لکھا کہ دبائو ہوتا ہے، اگر 6ججوں پر دبا ئوآسکتا ہے تو آج جو جج ہیں ان پر دبا ئو آگیا تو پھر کیا ہوگا؟،ہمارے ملین مارچ اور عوامی اسمبلی کا 9مئی واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔
نجی ٹی وی کوانٹرویودیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے ملین مارچ اور عوامی اسمبلی کا 9مئی واقعے سے کوئی تعلق نہیں، 9مئی واقعے پر ہم نے بھی احتجاج کیا تھا،پوری قوم نے ریاستی املاک پر حملوں کا نوٹس لیا تھا۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ بتایا جائے الیکشن میں دھاندلی کی ہے یا نہیں؟پیپلزپارٹی کو صوبائی حکومت ملی تھی اس کے باوجود وہ میدان میں آئے کہ دھاندلی ہوئی، آج پی ٹی آئی کو کے پی میں اکثریت ملی ہے تو انہیں بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ دھاندلی ہوئی، تحریک میں جے یوآئی والے اکیلے ہیں،ہم اپنے اصول سے پیچھے ہٹنے پر تیار نہیں۔سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ پی ٹی آئی اور جمعیت میں بڑے فاصلے تھے، دیوار نہیں پہاڑ بیچ میں کھڑا تھا،اب تک نہ پی ٹی آئی نے اپنی پوزیشن تبدیل کی نہ ہم نے، پی ٹی آئی کے وفود تشریف لائے تھے ہم نے روایت کے مطابق ویلکم کیا، پی ٹی آئی وفود کی تجویز تھی ہم کچھ معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، ہم نے کہا بسم اللہ، تحریک انصاف کے ایک دو لوگوں کے بیانات آجاتے ہیں ہم ان کا نوٹس نہیں لیتے، پی ٹی آئی سے معاملات بنتے ہیں تو بہت اچھی بات ہے نہ بنے تو ہر پارٹی کا موقف اور رائے ہوگی۔
انہوںنے کہاکہ الیکشن سے قبل ہمیں کوئی جلسہ نہیں کرنے دیا گیا، پشین کے حلقے میں گیا ہی نہیں، ٹانک اور ڈی آئی خان میں صرف ایک جلسہ کیا وہ بھی خوف کے ماحول میں، الیکشن کے دنوں میں 25،25پولنگ اسٹیشن ایک ہفتے کے اندر تبدیل کیے گئے، چن چن کر وہ پولنگ اسٹیشن تبدیل کیے گئے جہاں ہماری اکثریت بن سکتی تھی، اسعد محمود کے حلقے میں 6پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ پولنگ ہوئی تو ہنگامے اور طالبان کے حملے شروع ہوگئے۔انہوں نے کہاکہ ہماری اور ن لیگ کی دوستی کچھ اس نوعیت کی ہے کہ ہم دوست رہنا چاہتے ہیں، ان کی کوشش ہے میں ان سے جا کر ملوں اور میری کوشش ہے وہ آکر ہم سے ملیں،میری کوشش ہے کہ وہ آ کر ہم سے ملیں اور اپوزیشن میں بیٹھیں،اسمبلی کی تقریر میں بھی ن لیگ کو کہا کہ اپوزیشن میں آئیں اور اقتدار پی ٹی آئی کو دیں، پی ٹی آئی اکثریت بنالے گی جیسے پہلے بنالی تھی، اکثریت کیلئے لوگ مل جاتے ہیں، نواز شریف کو میری تجویز پر غور کرنا چاہیے، مجھے علم ہے کہ الیکشن نتائج پر مجھ سے زیادہ نواز شریف پریشان ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پنجاب کی حد تک ن لیگ نے کہا تھا ،شیر کے نشان پر الیکشن لڑیں، کچھ چیزیں انہوں نے ایسی کہیں جو ہماری عزت نفس کیلئے مسئلہ تھا اور ہم ناراض ہوگئے، بہتر تھا کہ کسی فارمولے کے بغیر کہتے کہ اس حلقے میں آپ کے ووٹ معقول تھے ہم یہ حلقہ چھوڑ رہے ہیں، ن لیگ والے ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی کا شکار تھے، ان کا خیال تھا کہ ہر شخص ان کو ووٹ دے رہا ہے اور دیگر کسی جماعت کی گنجائش نہیں، جب نوازشریف امید پاکستان بن کر تشریف لائے تو صرف ن لیگ نے استقبال کیادوسری جماعت کو دعوت نہیں دی،صرف یہ نہیں کہ کسی کو بلایا نہیں پوری تقریر میں پی ڈی ایم کا شکریہ تک ادا نہیں کیا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ قوم کو سمجھ ہی نہیں آرہی کہ فیصلے کی آخری قوت کون ہے، بناتے ہیں پھر بگاڑتے ہیں، بناتے ہیں پھر بگاڑتے ہیں، ان کی مرضی جس کو ممبر اسمبلی بنائیں، الیکشن کمیشن کو اپنے حال پر چھوڑیں ان کو طاقت ور بنائیں،عدالت کو خود اعتمادی کے ساتھ یہ کہنا چاہیے کہ ہر چیز ہمارے پاس کیوں لاتے ہو، قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں 6ججوں نے خط لکھا کہ دبائو ہوتا ہے، اگر 6ججوں پر دبا ئوآسکتا ہے تو آج جو جج ہیں ان پر دبا ئو آگیا تو پھر کیا ہوگا؟۔انہوںنے کہاکہ1993میں مجھ پر شرافت سے گرے الزامات لگائے گئے، کیا ہم اس لیے الیکشن میں خجل خوار ہوتے ہیں کہ یہ فیصلے کریں گے ؟ اور یہ ہمیں کہیں گے کہ فیصلہ تو ہم نے کرنا ہے، اپنے ہی ایک ساتھی نے کہاکہ بڑے بڑے جلسے کرو، سیٹیں تو اتنی ہی ملیں گی جتنی وہ دیں گے، مجھے کہا گیا کہ سینیٹ کے رکن اور چیئرمین بنیں، میں نے یہ بات نہیں مانی اور پھر یوسف رضا گیلانی میدان میں آگئے۔