اسلام آباد(نیوز ڈیسک) دل کے مریضوں کے جسم میں ایک آلہ نصب کیا جاتا ہے جسے ”پیس میکر“ کہتے ہیں۔ یہ آلہ دل کی دھڑکن کو مربوط رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ دنیا میں اس وقت کروڑوں کی تعداد میں ایسے مریض ہیں جن کے جسم میں یہ آلہ نصب ہے لیکن اب شاید ان کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں ہیں کیونکہ اب یہ آلہ بھی ہیکرز کی زد میں ہے۔
معروف امریکی ہیکر بارنابی جیک جس نے اے ٹی ایم مشینوں کو ہیک کرکے انہیں پیسے اگلنے پر مجبور کر دیا تھا،اس نے ایک سال قبل ”پیس میکرز“ کو بھی ہیک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایسے شخص کو 30فٹ کے فاصلے سے ہلاک کر سکتا ہے جس کے سینے میں پیس میکر نصب کیا گیا ہو۔ بارنابی جیک رواں سال اگست کے مہینے میں ہیکنگ کے موضوع پر ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں اس حوالے سے ایک ہائی پروفائل پریزنٹیشن بھی دینے والا تھا لیکن کانفرنس سے کچھ ہی دن قبل وہ اپنے اپارٹمنٹ میں مردہ پایا گیا۔جیک ”وائٹ ہیٹ“ ہیکر تھا جو مختلف الیکٹرانک اشیائ میں خامیوں کی نشاندہی کرتا تھا جو ان کے ہیک ہونے کا سبب بنتی تھیں۔
جیک نے پیس میکرز کو جس طرح ہیک کرنے کا دعویٰ کیا اور اس میں موجود خامیوں کی نشاندہی کی تھی ان کو لے کر جہاں ”بلیک ہیٹ“ ہیکرز پیس میکرز کو ہیک کرنے کے درپے ہو گئے وہیں پیس میکرز بنانے والی کمپنی نے بھی اسے ہیکرزسے محفوظ بنانے کے لیے اقدامات شروع کر دیئے ہیں، اور پیس میکرز کو انٹرنیٹ سے منسلک کرنے کا اقدام اٹھایا جا چکا ہے۔ اس اقدام کے بعد پیس میکرز کو مریض کے سینے میں ہوتے ہوئے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکے گا اور یہ کام ہسپتالوں کا تکنیکی عملہ آپریشن تھیٹر میں مریض سے چند میٹر فاصلے پر رہتے ہوئے سرانجام دے گا۔دوسری طرف ماہرین کا کہنا ہے کہ پیس میکرز کو انٹرنیٹ سے منسلک کرکے ہیکنگ سے بچانے کا دعویٰ بیماری کا علاج بیماری سے کرنے کے مترادف ہے اور اس اقدام سے پیس میکرز کو ہیک کرنا اور بھی آسان ہو جائے گا اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں کروڑوں لوگوں کی زندگیاں دہشت گردوں کے رحم و کرم پر آ جائیں گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیلتھ کیئر آرگنائزیشنز اور میڈیکل ڈیوائس ریگولیٹری باڈیز کو ان مریضوں کو ہیکنگ کے خطرے سے بچانے کے لیے کوئی اور مناسب بندوبست کرنا چاہیے۔
کمپیوٹر کے بعد اب انسانوں کے دل بھی ہیک ہونے لگے
30
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں