واشنگٹن(نیوزڈیسک)ویب پر جو ڈیٹا ہم اپ لوڈ کرتے ہیں، جو معلومات شیئر کرتے ہیں، اپنے دوستوں سے جو بات چیت کرتے ہیں یا جو کچھ بھی ٹائپ یا ماﺅس کا ہر کلک سب کچھ انٹرنیٹ کو زیادہ بڑا اور پیچیدہ مقام بناتا ہے۔کیا کبھی آپ نے سوچا کہ جو کچھ بھی ہم کرتے ہیں وہ ہمارے انٹرنیٹ کو ایک ‘ بھاری’ مقام بنارہا ہے تو پھر اس کا وزن کتنا ہے؟ یا یوں کہہ لیں کہ انٹرنیٹ پر موجود تمام ڈیٹا کا مجموعی وزن کیا ہوسکتا ہے؟اس حوالے سے کئی خیالات موجود ہیں کہ انٹرنیٹ کا وزن بمشکل ایک اسٹرابری جتنا جبکہ کچھ کا دعویٰ ہے کہ نمک کے دانے جتنا بھی نہیں۔کیلیفورنیا یونیورسٹی کے پروفیسر جون کیوبیاٹووزک نے آئن اسٹائن کے فارمولے e=mc² کو استعمال کرتے ہوئے تخمینہ لگایا کہ 4 جی بی کے ایک ایمازون کینڈل ای ریڈر کو پورا بھرنے سے اس کے وزن میں 0.000000000000000001 گرام اضافہ ہوتا ہے۔
بنیادی طور پر انٹرنیٹ الیکٹرون پر چلتا ہے اور اسی کی مدد سے ڈیٹا اسٹور ہوتا ہے، ان الیکٹرون کا وزن نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، مثال کے طور پر 50kb کی ایک عام ای میل کی تیاری پر 8 ارب الیکٹرونز لگتے ہیں، سننے میں یہ بہت زیادہ نمبر لگتے ہیں مگر ان کا وزن ایک اونس کے ٹو ٹین تھاﺅزنڈز کے مساوی بھی نہیں ہوتا۔
نیچے دی گئی ویڈیو میں Vsauce نامی ایک انٹرنیٹ کا ماہر وضاحت کررہا ہے کہ پورے انٹرنیٹ کا وزن 50 گرام ہے، یہ اعدادوشمار ایک دہائی پرانے ڈیٹا پر مبنی ہیں مگر اس سے ایک اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ہر سال زیادہ سے زیادہ ڈیٹا انٹرنیٹ کا حصہ بن رہا ہے جس کے نتیجے میں وہ مزید کچھ گرام وزنی ہوجاتا ہے۔
پورے انٹرنیٹ ڈیٹا کا کل وزن کتنا ہے؟
29
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں