منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی غیر قانونی، جاننا چاہتے ہیں فیض آباد دھرنے کا ماسٹر مائنڈ کون تھا؟ چیف جسٹس

datetime 1  ‬‮نومبر‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے فیض آباد عمل درآمد کیس میں حکومت کی جانب سے بنائی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ فیض آباد دھرنے کا ماسٹر مائنڈ کون تھا۔بدھ کو فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کی ۔

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے ابصار عالم نے اپنے بیان میں وزارت دفاع کے ملازم پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں، اٹارنی جنرل صاحب کیا آپ ان الزامات کے بعد بھی نظرثانی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں؟اٹارنی جنرل منصور عثمان نے کہا کہ ابصار عالم کے لگائے الزامات دیکھے ہیں، ہم نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی ہے، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا ابصارعالم فیض آباد دھرنے کے وقت کیا تھے؟ اٹارجی جنرل نے جواب دیا فیض آباد دھرنے کے وقت ابصارعالم چیئرمین پیمرا تھے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا وفاقی حکومت نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کب بنائی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 19 اکتوبر کو وفاقی حکومت نے کمیٹی تشکیل دی، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تمام پہلوں کا جائزہ لیکر رپورٹ دے گی۔چیف جسٹس نے پوچھا ابھی تک کمیٹی نے کوئی کام نہیں کیا؟ جس پر منصور عثمان نے بتایا کہ 26 اکتوبر کو کمیٹی اجلاس ہو چکا ہے۔سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا فیصلے پر عملدرآمد کیلئے قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی پر سوالات اٹھا دئیے۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کس قانون کے تحت بنی؟ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ جبکہ چیف جسٹس نے کہا کمیٹی بناکر صرف رپورٹس آتی رہیں گی، ہونا کچھ نہیں ہے۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ سمیت سب کہہ رہے ہیں کہ فیض آباد دھرنا فیصلہ ٹھیک ہے، حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، کیا کمیٹی نے جوٹی او آر بنائے ہیں ان میں سب ذمہ داران سے حساب لیا جائے گا، پورے ملک کو ایک جماعت نے یرغمال بنائے رکھا، بیرون ملک سے ایک شخص امپورٹ کرکے ملک کو یرغمال بنایا گیا اور وہ واپس لوٹ گیا، حکومت میں تحقیقات کرنے کی قابلیت ہی نہیں ہے، بچوں سے پوچھیں تو وہ بھی آپ سے بہتر جواب دے سکتے ہیں۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کیا اب ریاستی امور آئین کے مطابق چلائے جا رہے ہیں؟ جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کمیٹی کے ٹی او آرز سے تو لگتا ہے آپ نے سب کو بری کر دیا، دھرنا کیس میں عدالت نے پوری ہسٹری دے دی، ہم نے پوچھا تھا دھرنے کا ذمہ دار کون تھا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ حکومت نے کمیٹی کا ایک بھی ٹی او آر درست نہیں بنایا، حکومت چاہتی ہے سب کو ذمہ دار ٹھہرا کر کسی کیخلاف کاروائی نہ ہو، اربوں کا نقصان ہوا مگر حکومت کو پرواہ ہی نہیں، کمیٹی رپورٹ کا کیا ہوگا؟ کیا کمیٹی رپورٹ کابینہ میں پیش ہوگی؟ کمیٹی کی رپورٹ عدالت میں پیش ہوگی تاکہ کارروائی ہوسکے؟انہوں نے کہا کہ ہم کمیٹی رپورٹ کا جائزہ نہیں لیں گے، عدالت آپ کا کام کیوں کرے؟ فیض آباد دھرنا فیصلے پرعملدرآمد کرانا حکومت کا کام ہے، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کمیٹی کا حصہ ہیں، وہ کیا کام کریں گے؟ کتنے پل گرائے گئے؟کتنا نقصان ہوا؟ یہ سب کون دیکھے گا؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا حکومتی کمیٹی کے ٹی او آرسے تو سب بری ہو جائیں گے، معذرت کے ساتھ لیکن یہ کمیٹی قابل قبول نہیں ہے، عدالت اس فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سے خوش نہیں ہے، حکومت کی بنائی گئی کمیٹی غیرقانونی ہے۔اٹارنی جنرل منصور عثمان نے کہا حکومت نے کمیٹی صرف تحقیقات کیلئے بنائی ہے، کمیٹی اپنی رپورٹ کیساتھ سفارشات دے گی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی صرف ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے، ایک کاغذ کے ٹکڑے سے ملک نہیں چلایا جاسکتا، ہمیں بتائیں کون سے رولزآف بزنس اورکس قانون کے تحت کمیٹی بنائی گئی، جس طرح حکومت معاملات چلانا چاہ رہی ہیایسے نہیں ہوگا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت یہ قراردے گی کہ حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس میں کچھ نہیں کیا،

ہم جاننا چاہتے ہیں فیض آباد دھرنے کا ماسٹرمائنڈ کون تھا؟ 6 فروری 2019 سے آج تک فیصلے پرعملدرآمد نہیں ہوا، اس طرح تو یہاں ہر کوئی کہے گا میں جو بھی کروں مجھیکوئی پوچھ نہیں سکتا، حکومت سیدھا سیدھا کہہ دے کہ ہم کام نہیں کریں گے۔منصور عثمان نے کہا پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت کمیشن بنائیں گے، جیسے عدالت حکم کرے گی اس پر عمل ہو گا، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آئین پر عملدرآمد کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومتی کمیشن کی تحقیقات شفاف ہونی چاہئیں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ ماضی سے سیکھ کر حکومت ایسا اقدام کریکہ مستقبل میں ایسے واقعات نہ ہوں، جب قانون ہاتھ میں لینے والوں کو سزا ملے گی تو لوگ سبق لیں گے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کیا حکومت واقعی فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر عمل کرنا چاہتی ہے؟ کون سا قانون کہتا ہے نظرثانی دائر ہو جائے تو فیصلے پر عمل نہیں ہو گا؟

کیا حکومت نے کینیڈین حکومت سے رابطہ کیا تھا؟ کیا لوگ کینیڈا سے یہاں آکر دھرنے دیں کوئی نہیں پوچھے گا؟ کیا پاکستانی کینیڈا جاکر اس طرح دھرنے دے سکتے ہیں؟ دوسرے ممالک تو اپنے ایک ایک شہری کی حفاظت کرتے ہیں، پاکستان میں کوئی نہیں پوچھتا، چاہے جو کرو، کبھی دبئی چلے جا، کبھی دوسرے ملک، ہمارے لوگ ملک اور دین دونوں کو بدنام کر رہے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کسی کو اس ملک کی پرواہ نہیں ہے، یہ ملک صرف اشرافیہ کیلئے نہیں ہے، 70 سال سے ملک میں اشرافیہ کا قبضہ ہے، ایک شخص کو امپورٹ کرنیکا مقصدکیا اس وقت کی حکومت کوبرطرف کرنا تھا؟ کیا دوبارہ ایک شخص کو امپورٹ کرکے مستقبل میں بھی خدمات لی جائیں گی؟ کیا کینیڈا سے آئے اس شخص نے اپنے ٹکٹ کی ادائیگی خود کی تھی؟ ممکن ہے کمیٹی کی تحقیقات سے یہ بھی تعین ہو جائے کہ پیمرا، الیکشن کمیشن اس وقت آزاد نہیں تھے۔



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…