لاہور ( این این آئی) پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ورلڈ کپ کے لئے ٹیم سلیکشن کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ خود سے زیادہ اپنی ٹیم پر اعتماد ہے ، انہی کھلاڑیوں نے ٹیم کو نمبر ون بنایا اور یہی میچز جتوائیں گے،ٹیم میں کوئی لڑائی نہیں نہ ہی بھارت میں کرکٹ کھیلنے کا ہم پر کوئی دبائو ہے،کوشش ہے اچھا کھیلیں اور ورلڈ کپ جیت کر لائیں،حسن علی کو ورلڈکپ کا تجربہ ہے اس لیے انہیں منتخب کیا گیا ، کسی کھلاڑی کابراوقت چل رہا ہو تو اسے اعتماد دیناچاہیے، کوشش کریں گے ایشیا کپ کی غلطیاں ورلڈکپ میں نہ ہوں۔
انہوں نے قذافی سٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خود سے زیادہ کھلاڑیوں پر اعتماد ہے۔ پی سی بی ہمیشہ کھلاڑیوں کے لیے اچھا سوچتاہے اور آگے بھی اچھاہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شاہین آفریدی اور نسیم شاہ کی جوڑی اچھی چل رہی تھی، ورلڈکپ میں نسیم شاہ کو مس کریں گے۔ انہوں نے کہا حسن علی کو ورلڈکپ کا تجربہ ہے اس لیے انہیں منتخب کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی پلیئرکابراوقت چل رہاہوتو اسے اعتماد دیناچاہیے۔ کوئی بھی کھلاڑی نمبرون نہیں ہوتا۔بابر اعظم نے کہا کہ انہی کھلاڑیوں نے پاکستان کو نمبر ون بنایا ہے، مجھے پتہ ہے کہ کون میرے لیے اور ٹیم کے لیے فائٹ کرتا ہے۔ورلڈکپ سے متعلق بابر نے کہا بھارت میں پہلی مرتبہ کھیلنے کا دبائو نہیں ہے،کنڈیشنز کے بارے میں علم ہے،سابق کرکٹرز سے معلومات لینے کی کوشش کی ہے، ورلڈ کپ کے لیے بھرپور تیاری ہے، کوشش کریں گے کہ بطور ٹیم اچھا کھیل پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ میرے لیے اعزاز ہے کہ اس مرتبہ کپتان کی حیثیت سے کھیل رہا ہوں،کوشش ہے کہ ہم جیت کر آئیں، ان ہی لڑکوں کی وجہ سے ہم نمبر ون بنے ہیں، میں ٹیم میں زیادہ تبدیلیوں کا قائل نہیں ہوں، ایشیا کپ کے دو میچز میں ہم اچھا نہیں کھیلے، فیلڈنگ میں کمی تھی، بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ہر میچ میں ایک جیسی غلطی نہیں ہوتی، ایک غلطی کو کور کرتے ہیں تو دوسری آجاتی ہے۔بابر اعظم نے نسیم شاہ کی انجری سے متعلق کہا کہ ورلڈکپ میں اس کی کمی محسوس ہوگی، اسے ہم کافی یاد کریں گے، وہ شاہین کے ساتھ جیسی بولنگ کرتا تھا وہ ہمیں مختلف وائب دیتا تھا، نسیم کے بعد جو بہترین چوائس تھی اسے ٹیم میں لائے ہیں۔ قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق ، کوچ مکی آرتھر کی مشاورت سے حسن علی کو منتخب کیا کیونکہ اس کے پاس تجربہ بھی ہے، ابھی نہیں بتاسکتا کہ شاہین کے ساتھ کون نیا گیند کرے گا، قومی ٹیم کو یہی پیغام دیا ہے کہ پہلے بھی کرتے آئے ہیں اور اب بھی کرنا ہے، ہمارا ایک میچ پر فوکس نہیں سب پر ہے۔2019 سے ہم آٹھ سے نو کھلاڑی ایک ساتھ کھیل رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اسپنرز بہت اچھے ہیں، مانتا ہوں پرفارم نہیں کیا لیکن ایسا نہیں کہ وہ اچھے نہیں، پاکستان ٹیم میں کھیلنا آسان نہیں ، وہ اچھے ہیں تبھی ٹیم میں ہیں۔سینٹرل کنٹریکٹ سے متعلق بابر اعظم نے کہا کہ ویزے آچکے ہیں اور ہم جا رہے ہیں، سینٹرل کنٹریکٹ پر بات ہو رہی ہے اور جلد ہوجائیں گے۔ بابر اعظم نے مزید کہا کہ ایشیا کپ میں اچھی پرفارمنس نہیں دے سکے۔ کوشش کریں گے ایشیا کپ کی غلطیاں ورلڈکپ میں نہ ہوں۔ بطور ٹیم اچھا کھیل کر ورلڈ کپ جیتنے کی کوشش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مڈل اوورزمیں وکٹ لینے پر کام کررہے ہیں۔ ٹیم کمبی نیشن کا فیصلہ میچ اور کنڈیشن دیکھ کر کریں گے۔ بابر اعظم نے کہا کہ بحیثیت کپتان ٹیم کی قیادت اعزاز کی بات ہے۔ ورلڈکپ کے لیے پوری تیاری ہے ہر طرح کی کنڈیشن میں کھیلنے کے لیے تیار ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں پہلی مرتبہ کھیلنے کا دبائو نہیں ہے۔ ماسوائے چنئی کے پاک بھارت کنڈیشنز ایک جیسی ہیں۔بابر اعظم نے کہا کہ ایشیا کپ کے آخری 2 میچز میں اچھا کھیل پیش نہیں کر سکے، کوئی بھی کھلاڑی 100فیصد فٹ نہیں ہوتا ہر دن سیکھتا ہے، البتہ ہم پلاننگ کے تحت میچز کھیلیں گے۔ایک سوال کے جواب میں کپتان نے کہا کہ کارکردگی ہو یا نہ ہو میں پریشان نہیں ہوتا، خود سے زیادہ ساتھی کھلاڑیوں پر اعتماد ہے، سپنرز پرفرام نہیں کر رہے لیکن امید ہے ایونٹ میں وہ اچھی کارکردگی دکھائیں گے۔بابر اعظم نے کہا کہ ہمارا فوکس صرف ایک نہیں ہر میچ پر ہے، انشا اللہ 9میچز جیتیں گے، ورلڈ کپ بھی جیتیں گے، بھارتی شائقین کرکٹ بھی ہمیں سپورٹ کریں گے، سابق کھلاڑی بتا چکے ہیں وہاں کے شائقین کوئی کمی محسوس نہیں ہونے دیں گے۔