ہفتہ‬‮ ، 02 اگست‬‮ 2025 

’رولز کی خاموشی پر معذور قیدی کی پھانسی عارضی طور پر ملتوی‘

datetime 22  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فیصل آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد کی جیل میں موجود معذور قیدی عبدالباسط کی پھانسی پرعمل درآمد فی الحال روک دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ چلنے پھرنے سے قاصر سزائے موت کے قیدی عبدالباسط کو آج یعنی منگل کی صبح پھانسی دی جانی تھی۔بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے سیشن کورٹ فیصل آباد کے مجسٹریٹ دلشاد ملک نے بتایا کہ ’معذور شخص کو پھانسی دیے جانے پر رولزخاموش ہیں۔پھانسی دینیکے لیے قیدی کو کھڑا ہونا چاہیے تاہم عبدالباسط معذور ہیں، اس لیے ان کی پھانسی کو عارضی طور پر ملتوی کرتے ہوئے حکومت سے رائے لی جائے گی۔‘انھوں نے بتایا کہ سپریٹینڈنٹ جیل کے مطابق اس سے قبل کسی بھی معذور قیدی کی سزائے موت پر عمل درآمد نہیں ہوا۔مجسٹریٹ دلشاد ملک نے بتایا کہ ممکنہ طور پر جیل سپریٹینڈنٹ آئی جی جیل خانہ جات سے رابطہ کریں گے اور پھرہوم سیکرٹری تک معاملے کو پہنچایا جائے گا تاکہ پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کے معاملے کو حل کیا جا سکے اور طریقہ کار معلوم کیا جا سکے۔اس سے قبل جیل انتظامیہ کے ایک اہلکار نے رابطہ کرنے پر بی بی سی کو بتایا تھا کہ سیشن کورٹ فیصل آباد کے مجسٹریٹ دلشاد ملک منگل کی صبح اس معاملے پر غور کرنے کے لیے جیل میں موجود تھے اور طے شدہ وقت کے مطابق منگل کی صبح ساڑھے پانچ بجے قتل کے مجرم عبدالباسط کی سزائے موت پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق عبدالباسط کی بہن شگفتہ سلطانہ نے بتایا ہے کہ وہ منگل کی صبح جیل کے باہر انتظار کر رہے تھے جب انھیں ان کے بھائی کی پھانسی کی التوا کی خبر دی گئی۔خیال رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے عبدالباسط کی سزا پر عمل درآمد روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔43 سالہ عبدالباسط کو 2009 میں گھریلو تنازعے پر ایک شخص آصف ندیم کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی اور فیصل آباد کی ایک عدالت نے انھیں 29 جولائی کو پھانسی دینے کے لیے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے تھے۔جسٹس پروجیکٹ پاکستان نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا تھا کہ چونکہ عبدالباسط بیمار اور چلنے پھرنے سے قاصر ہیں لہٰذا ان کی سزائے موت پر عمل درآمد نہ کیا جائے۔مجرم کے وکلا کا موقف ہے کہ عبدالباسط پر پانچ برس قبل فالج کا حملہ ہوا تھا جس کے بعد سے ان کے جسم کا نچلا حصہ بالکل مفلوج ہے اور ملکی قانون کے کسی مطابق معذور شخص کو پھانسی نہیں دی جا سکتی۔

مزید پڑھئے:تین بہنوں کے ہاں ایک ہی دن بچوں کی پیدائش

وکلا کے مطابق عبدالباسط نہ تو کروٹ لے سکتے ہیں، نہ ہی چل پھر سکتے ہیں اور آنے جانے کے لیے ویل چیئر استعمال کرتے ہیں۔جیل حکام نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ عبدالباسط کو ویل چیئر پر ہی پھانسی گھاٹ تک لے جائیں گے۔عدالت کو بتایا گیا کہ پہلے بھی سزائے موت کے ایک قیدی مقبول حسین کا ایسا ہی معاملہ معذوری کی بنیاد پر سامنے آیا تھا مگر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے معذوری کی بنیاد پر پھانسی نہیں روکی۔عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عبدالباسط کی پھانسی روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ درخواست گزار کو پہلے جیل ڈاکٹر یا سپرنٹنڈنٹ جیل کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے کیونکہ جیل قوانین کے مطابق بیماری میں مبتلا اور جسمانی حالت بہتر نہ ہونے کی بنیاد پر پھانسی دینا یا نہ دینا سپرنٹنڈنٹ جیل اور ڈاکٹر کا صوابدیدی اختیار ہے۔ویل چیئر استعمال کرنے والے عبدالباسط کو موت دینے کے طریقوں پر غور کرنے کے بجائے پاکستانی حکام کو چاہیے کہ وہ انہیں معاف کر دے۔خیال رہے کہ پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے عائد غیر اعلانیہ پابندی گذشتہ برس دسمبر میں پشاور میں آرمی پبلک سکول پر طالبان کے حملے کے بعد ختم کر دی گئی تھی۔پابندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 240 سے زائد مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت پاکستان سے معذور قیدی عبدالباسط کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کی اپیل کی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی پاکستان ریسرچر سلطانہ نون نے کہا ’ویل چیئر استعمال کرنے والے عبدالباسط کو موت دینے کے طریقوں پر غور کرنے کے بجائے پاکستانی حکام کو چاہیے کہ وہ انہیں معاف کر دے۔‘ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں کہا کہ دسمبر 2014 کے بعد سے اب تک کم از کم 240 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ، جس کے بعد پاکستان دنیا بھر میں سزائے موت دینے والے پہلے تین ملکوں میں آ گیا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان حکومت سے درخواست کی کہ وہ فوری طور پر پھانسیاں روکتے ہوئے سزائے موت پر پابندی عائد کرے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…