تونس سٹی (این این آئی)تونس میں ایک سرکاری سکول میں ایک استاد نے 16 طالبات کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے نے ملک میں ایک طوفان برپا کردیا ہے۔ شرم و حیا سے عاری اس ٹیچر نے تونس کے حکام کو ایک سرکاری تعلیمی ادارے میں 8 سے 12 سال کے 16 بچوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔
استاد کے خلاف وسیع تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ اس واقعہ سے سکولوں میں بچوں کو بھیجنے والے والدین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔یہ واقعہ دارالحکومت کے جنوب مشرق میں واقع صفاقس گورنریٹ میں پیش آیا۔ عدلیہ نے اس ہفتے انکشاف کیا کہ گزشتہ مارچ سے اب تک 16 بچوں کی کیسز کی سماعت ہوئی اور ان میں سے 9 کی شکایات کے حوالے سے تفتیشی مقدمات کھولے گئے ہیں۔اسی طرح کے ایک واقعے میں خواتین، خاندان اور بچپن کی وزارت نے جمعہ کوصفاقس گورنریٹ کے ایک پرائمری سکول میں متعدد طالب علموں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے شبہ میں ایک ٹیچر کو کام سے معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت دو لڑکوں کے والدین نے شکایت کی تھی۔تونس میں بچوں کے خلاف جنسی حملوں میں حالیہ برسوں میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔2021 میں جاری کیے گئے سرکاری اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ بچپن سے متعلق حکام کو بچوں سے متعلق 18 ہزار شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں سے 11 فیصد جنسی حملوں کے واقعات سے متعلق شکایات تھیں۔ زیادہ تر شکایات بچوں کے خاندانی مقامات سے متعلق واقعات پر ہی مبنی تھیں۔ماہر عمرانیات محمد زارعی نے کہا ہے کہ یہ اعلان کردہ اعداد و شمار غلط ہیں اور حقیقت کی عکاسی نہیں کر رہے۔ جرائم کی اصل شرح اس سے کہیں زیادہ ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ معاشرے میں سکینڈل کے خوف سے خاموش رہنے میں عافیت سمجھتے ہیں۔