منگل‬‮ ، 08 جولائی‬‮ 2025 

یونان میں سابق وزیر اعظم تسیپراس کی سیریزا پارٹی ایک بار پھر الیکشن میں کامیاب

datetime 21  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایتھنز(نیوز ڈیسک)یونان میں گذشتہ چھ برسوں میں کروائے جانے والے پانچویں عام انتخابات میں سابق وزیرِاعظم الیکسس تسیپراس کی بائیں بازو کی جماعت سیریزا پارٹی نے ایک بار پھر کامیابی حاصل کر لی ہے۔ان کی مخالف کنزرویٹو جماعت نیو ڈیموکریسی نے شکست تسلیم کر لی ہے جبکہ تسیپراس نے انتخابات میں اپنی فتح کو ’عوام کی فتح‘ قرار دیا ہے۔یونانی وزارتِ داخلہ کے اعدادوشمار کے مطابق اتوار کو ہونے والے الیکشن میں 55 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔یونانی حکام کے مطابق اب تک 60 فیصد سے زیادہ ووٹ گنے جا چکے ہیں اور سیریزا پارٹی کو 35 فیصد ووٹ ملے ہیں جبکہ نیو ڈیموکریسی کے ووٹوں کی شرح 28 فیصد ہے۔انتہائی دائیں بازو کی جماعت گولڈن ڈان سات اعشاریہ ایک فیصد ووٹ لے کر تیسری بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔اس شرح سے سیریزا کو 300 ارکان کے ایوان میں 144 نشستیں مل سکتی ہیں جبکہ نیو ڈیموکریسی کی نشستوں کی تعداد 75 کے لگ بھگ ہو سکتی ہے۔سیریزا پارٹی چونکہ حکومت سازی کے لیے حتمی اکثریت حاصل نہیں کر سکے گی اس لیے اس نے انڈیپینڈنٹ گریکس کو ساتھ ملانے کا فیصلہ کیا ہے اور انھوں نے حکومت سازی میں سیریزا کا ساتھ دینے پر آمادگی بھی ظاہر کر دی ہے۔رواں سال جنوری میں ہونے والے الیکشن میں سیریزا پارٹی نے 149 نشستیں لی تھیں اور اس وقت بھی وہ اپنے بل بوتے پر حکومت نہیں بنا پائی تھی۔نیو ڈیموکریسی پارٹی کے رہنما وینجیلس میماراکس نے کہا ہے کہ ’انتخابی نتائج سے لگ رہا ہے کہ سیریزا اور تسیپراس کو ہی سبقت ملے گی۔ میں انھیں مبارکباد دیتا ہوں اور ان پر زور ڈالتا ہوں کہ وہ حکومت تشکیل دیں جس کی ملک کو اشد ضرورت ہے۔‘الیکسس تسیپراس نے کہا ہے کہ یونانی عوام کے لیے ’محنت اور جدوجہد‘ کا وقت آنے والا ہے۔یونان میں موجودہ الیکشن رواں برس اگست میں سیریزا پارٹی کی ہی حکومت کے پارلیمان میں اکثریت کھونے کے بعد منعقد ہوئے ہیں۔ایتھنز میں بی بی سی کے نامہ نگار رچرڈ گیلپن کا کہنا ہے کہ انڈیپینڈنٹ گریکس کو ساتھ ملا کر سیریزا پارٹی اکثریت میں تو آ جائے گی لیکن اسے حکومت کو مستحکم کرنے کے لیے کسی بڑی جماعت کو ساتھ ملانا پڑے گا۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں سیریزا کی یہ فتح اندازوں سے کہیں بڑی فتح ہے۔یورپی رہنماؤں کے ساتھ بیل آؤٹ معاہدے پر رضامندی کے بعد سے سیریزا کے قائد ایلکس تسیپراس کی شہرت میں تیزی سے کمی آئی ہے۔اس بیل آؤٹ پیکج میں معاشی اصلاحات جیسے اقدامات شامل ہیں جن کی مخالفت کرنے کا سیریزا نے وعدہ کیا تھا۔انھوں نے اس معاملے پر ریفرینڈم بھی کروایا جس میں 60 فیصد سے زیادہ ووٹروں نے کفایت شعاری کے اقدامات کی مخالفت کی تھی لیکن اس کے باوجود انھیں معاہدے پر رضامندی ظاہر کرنی پڑی کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں یونان کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ تھا۔یونان اب بھی شدید معاشی بحران کے دلدل میں پھنسا ہوا ہے اور اتوار کو ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد تسیپراس کو مزید سخت اقتصادی اصلاحات کرنا ہوں گی۔انتخابات سے قبل دیے گئے انٹرویوز میں تسیپراس کا کہنا تھا کہ انھوں نے ہمیشہ اپنے ملک کو اپنی جماعت پر ترجیح دی ہے۔اگر وہ تین سالہ بیل آؤٹ کے لیے رضامند نہ ہوتے تو یونان کے یورو زون سے نکل جانے کے کافی امکانات موجود تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ساڑھے چار سیکنڈ


نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…