طرابلس(این این آئی)لیبیا کے مرحوم رہنما معمر قذافی کے بیٹے ھنبیال قذافی نے لبنانی عدلیہ کی جانب سے 8 سال تک مسلسل نظربند رکھنے اور اپنے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کے خلاف بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے مسئلے پر دوبارہ غور کیا جائے۔میڈیارپورٹس کے مطابق لبنانی عدلیہ نے معمر قذافی کے بیٹے پر امام موسی الصدر اور ان کے دو ساتھیوں شیخ محمد یعقوب اور صحافی عباس بدر الدین کے معاملے میں معلومات چھپانے کا الزام لگایا ہے۔
یہ افراد 1978 میں معمر قذافی کی دعوت پر لیبیا گئے اور پھر دارالحکومت طرابلس سے لاپتہ ہو گئے تھے۔ ھنبیال پر انہیں چھپانے کے جرم میں شریک ہونے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔2015 سے اپنی مسلسل حراست کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ھنبیال قذافی نے اعلان کردیا کہ انہوں نے اپنے حراستی مرکز میں بھوک ہڑتال کردی ہے۔ انہوں نے اپنی سزا کو من مانی اور سیاسی گرفتاری قرار دیا اور اپنے کیس کو حل کرنے میں تاخیر کی شدید مذمت کی انہوں نے 1978 میں مسٹر موسی الصدر کے اغوا میں ملوث ہونے کے الزام کے پس منظر میں خود سے نا انصافی برتے جانے پر ناراضی کا اظہار کیا۔ھنبیال قذافی نے اپنے نمائندے پال رومانوس کے میڈیا آفس کی طرف سے جاری بیان میں کہا کہ بغیر کسی جوابدہی کے اپنے حق پر جبر جاری رکھنے اور انسانی حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری سونپنے والوں کے کانوں کو بہرا کرنے والے سلوک کے بعد میں اپنی بھوک ہڑتال کا اعلان کرتا ہوں ۔ میری خیال میں اب وقت آگیا ہے کہ قانون کو سیاست دانوں کے ہاتھ سے آزاد کیا جائے۔مرحوم رہنما معمر قذافی کے بیٹے نے لبنان کی جیلوں سے رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف مسلسل ظلم اور ناانصافی برتی گئی ۔ دس سال سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارنے کے بعد مجھے رہا کرنے کا وقت آگیا ہے۔ میری گرفتاری اور میرے خلاف ان الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا جو میں نے نہیں کیا تھا۔ انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک سیاسی قیدی کو بغیر انصاف کے چھوڑ دیا جائے؟
لیبیا کے متعدد فریقین کی جانب سے ان کی رہائی کے لیے مداخلت کی کوششوں اور ان کی دفاعی ٹیم اور الصدر کیس کی انچارج کمیٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے باوجود قذافی کے بیٹے کا کیس ابھی تک عدالتی تصفیے سے محروم ہے۔ یاد رہے ھنبیال کی بیوی اپنے بچوں کے ساتھ شام میں رہ رہی ہیں۔