جمعرات‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

دنیا کی آبادی کے 10 فیصد افراد ہر رات کو بھوکے سوتے ہیں،اقوام متحدہ

datetime 29  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے کہاہے کہ تقریبا 828 ملین افراد یعنی دنیا کی آبادی کے 10 فیصد افراد ہر رات کو بھوکے سوتے ہیں جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 46 ملین زیادہ ہے۔بھوک سے متاثر ہونے والوں میں سے دو تہائی تعداد خواتین کی ہے جبکہ 80 فیصد ایسے علاقوں میں رہتی ہیں جہاں موسمیاتی تبدیل کے باعث خطرہ منڈلاتا رہتا ہے۔

بھوک ایک ایسی حالت ہے جب انسان طویل وقت تک بنیادی خوارک سے محروم رہتا ہے جس کی وجہ سے صحت کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے خصوصی طور پر بچے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔اس سے قبل بھوک میں کمی کا رجحان برقرار تھا لیکن حالیہ برسوں میں اچانک اضافہ دیکھا گیا ہے اور 2019 اور2021 کے درمیان غذائی قلت کے شکار افراد کی تعداد میں 150 ملین سے زیادہ کا اضافہ ہوا، جو بنیادی طور پر تنازعات، موسمیاتی تبدیلی، خراب معیشت اورعالمی وبا کورونا کی وجہ سے ہوا ہے۔اس کے علاوہ فوڈ پرائس انڈیکس جو روز مرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والی اشیا کی پیمائش کرتا ہے اس کے مطابق 2019 اور 2022 کے درمیان خوراک کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے، جو95.1 پوائنٹس سے بڑھ کر 143.7 پوائنٹس ہوگیا ہے۔فوڈ پرائس انڈیک کے ٹریڈ اینڈ مارکیٹس ڈویژن میں ماہر معاشیات مونیکا توتھووا کے مطابق جب عالمی سطح پر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ملکی سطح پراضافہ مختلف ہوتا ہے کیونکہ ہرملک مختلف پالیسیاں اپناتا ہے۔مونیکا توتھوو نے کہاکہ کئی ممالک ایسے ہیں جو اپنی عوام کو مختلف مصنوعات میں سبسڈی فراہم کرتے ہیں۔اقوام متحدہ کی اسٹیٹ آف فوڈ سیکیورٹی اینڈ نیوٹریشن ان دی ورلڈ نے حالیہ رپورٹ میں بتایا کہ دنیا میں زیادہ ترغذائی قلت کا شکار آبادی براعظم ایشیا میں رہتی ہے جہاں2021 میں تقریبا 425 ملین لوگ بھوک سے ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ بھوک کا پھیلا افریقہ میں سب سے زیادہ ہے، جہاں 278 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔خوراک کے بحران پرعالمی رپورٹ کے 2023 ایڈیشن کے مطابق بھوک کا شکار وہ افراد ہیں

جن کے پاس اپنی بھوک مٹانے کے مناسب مقدار میں غذا بھی موجود نہیں ہے جس کی وجہ ان کی صحت اور روزگار بھی متاثر ہوتا ہے۔ گزشتہ چار برسوں کے دوران بھوک و افلاس میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔واضح رہے کہ 2022 میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا آغاز ہوا تھا

جو اناج، کھاد پیدا کرنے والے دو سب سے بڑے ملک ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی سپلائی چینز میں رکاوٹیں پیدا کیں جس کی وجہ سے اناج، کھاد کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے غذائی قلت میں اضافہ ہوتا جائے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…