اسلام آباد (این این آئی)ڈیمو کریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم )نے پیر کو سپریم کورٹ آ ف پاکستان کے رویئے کے خلاف پیر کو عدالت عظمیٰ کے سامنے دھرنے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کو بتایا جائیگا کہ سپریم کورٹ ’مدر آف لا‘ ہے ’مدر ان لا‘ نہیں،آسمان سے اترے ہوئے نہیں ہماری طرح کے انسان ہیں ،چیف جسٹس صاحب سن لیجئے ہمارے نزدیک چار تین کا فیصلہ کورٹ کا فیصلہ ہے ،
قانون بن جانے کے بعد اب آپ اکیلے نوٹس نہیں لے سکتے ہیں،آرمی چیف اور کور کمانڈر کے گھر پر حملہ ہو رہا ہے، سرزمین وطن کیلئے قربانی دینے والوں کی یادگاروں کو اکھاڑا جا رہا ہے، عدالت اس دہشتگردی کو تحفظ دے رہی ہے،ملکی معیشت، اخلاق، قانون، آئین سمیت سب کچھ عمران خان کیلئے داؤ پر لگایا گیا ہے، صرف حکومت نے اپنا فرض پورا نہیں کرنا ،پاکستان کے ایک ایک شہری نے ملک کے آئین، جمہوریت اور اداروں کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرنا ہے، اگر کسی نے ہماری طرف ٹیڑھی آنکھ سے دیکھا یا ہاتھ اٹھانے کی کوشش کی تو ڈنڈے، تھپڑ اور مکے سے جواب دیا جائیگا۔جمعہ کو پی ڈی ایم کے رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ سپریم کورٹ جرم کے خاتمے کی وجہ ہے ، سپریم کور ٹ جرم کو تحفظ دے رہی ہے ، یہ مجرم کو کیفر کر دار تک پہنچانے کی بجائے مجرم کو تحفظ دے رہے ہیں ، جب عمران خان کو سات ارب روپے کے غبن کے کیس میں گرفتار کیا گیا ، سپریم کورٹ نے اس حوالے سے ان کو سہولتیں مہیا کیں، سپریم کورٹ نے غبن کو تحفظ دیا ، غبن او ر غبن کر نے والے کی حوصلہ افزائی کی ۔ انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کے بعد ہائی کورٹ نے بھی فیصلے دیئے ہیں کہ نو مئی کے بعد جو واقعات ہوئے ہیں اس حوالے سے کسی بھی مقدمہ پر کارروائی نہ کی جائے ،عمران خان کے خلاف کسی بھی مقدمے میں ان کو گرفتار نہ کیا جائے ،یہاں تک بھی کہاگیا ہے کہ اگر کسی مقدمے کا ان کو علم بھی نہ ہو تب بھی اس مقدمہ میں گرفتار نہ کیا جائے ۔
انہوںنے کہاکہ ہماری عدلیہ کہاں کھڑی ہے ؟اور کس طرح وہ آئین اور قانون سے ماروا فیصلے دے رہی ہے ،کیا یہ رعایت تین دفعہ ملک کے وزیر اعظم رہنے والے میاں نوازشریف کو دی گئی ،جب ان کو اطلاع ملی تھی کہ ان کی اہلیہ آئی سی یو میں چلی گئی ہیںتو انہوں نے منت سماجت کی کہ مجھے ان کی خیریت پوچھنے دیجئے مگر ان کو ٹیلیفون تک مہیا نہ کیا گیا
وہ واپس اپنے سیل میں گئے تو تین گھنٹے بعد انہیں بتایاگیا کہ ان کی اہلیہ فوت ہوگئی ہیں ،کیا اس قسم کی کوئی رعایت مریم نوازشریف کو دی گئی ،کیا ایسی رعایت فریال تالپور کو دی گئی ۔ انہوںنے کہاکہ اس کو وی و ی آئی پی پروٹوکول دیا جارہاہے ، پورے ملک میں غنڈہ گردی ہورہی ہے ، دہشتگردی ہورہی ہے اور عدالت اس دہشتگردی کو تحفظ دے رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ آرمی چیف کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ ہورہاہے
کور کمانڈر کے گھر پر حملہ ہورہاہے ، سر زمین وطن کیلئے قربانی دینے والوں کی یادگاروں کو اکھاڑا جارہاہے ،جس طرح توہین اور تذلیل کی جا رہی ہے، عدالت ان کے تحفظ کے لیے ہے۔ مولانا فضل لرحمن نے کہاکہ ہم نے فیصلہ کرلیا ہے ،اب سپریم کورٹ کے رویہ کیخلاف احتجاج ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ میں پی ڈی ایم کی قیادت کی نمائندگی کرتے ہوئے پوری قوم سے اپیل کرتا ہوں جمعہ کا دن ہے
ہفتہ اور اتوار کے بعد پیر کے دن پوری قوم اسلا م آباد کی طرف روانہ ہو جائے ، سپریم کورٹ کے سامنے بہت بڑا دھرنا دیا جائیگا ،زبردست احتجاج کیا جائیگا اور ان کو بتایا جائیگا کہ ’’سپریم کور ٹ مد ر آف دی لاء ہے مدر ان لاء نہیں ‘‘ہے۔ مولا فضل الرحمن نے کہاکہ آسمان سے یہ اترے ہوئے نہیں ، ہمارے طرح کے گوشت پوست کے انسان ہیں ،آئین سے اس حد تک ماروا جائیں گے کہ وہ پارلیمنٹ کو بھی سپریم نہیں سمجھیں گے
آسان طریقہ یہ ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے کو نا اہل قرار دو، ہم واضح طورپر کہنا چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس صاحب سن لیجئے ہم تین دوکا فیصلہ قبول کر نے کیلئے تیار نہیں ، ہمارے نزدیک چار تین کا فیصلہ کورٹ کا فیصلہ ہے ،قانون بن جانے کے بعد اب آپ اکیلے نوٹس نہیں لے سکتے ہیں ۔
انہوںنے کہاکہ ہمار امتفقہ اعلان ہے کہ پیر کے روز اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے آگے ملک بھر کے اعوام اور پارٹی کا کارکن گھر سے نکلے گا کوئی یہ نہیں سوچے گا کہ میرا فلاں کام ہے میں رک رہا ہوں، اس کو سب کچھ چھوڑ کر اسلام آباد کی طرف آنا ہوگا اور سپریم کورٹ کے سامنے پرامن احتجاج دینا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہمارا احتجاج پر امن ہوگا ،
ہماری آپ نے تاریخ دیکھی ہے ،ہم اسلام آباد آئے ہیں پندرہ دن اسلام آباد رہے ہیں لیکن ہم نے قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا۔ انہوںنے کہاکہ اگر کسی نے ہماری طرف ٹیڑھی آنکھ سے دیکھا ،کسی نے ہاتھ اٹھانے کی کوشش کی ڈنڈے ، روڑے اور مکے اور تھپڑ سے جواب دیا جائیگا ۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ میں حکومت کی بات نہیں کررہی ہے ،پی ڈی ایم کی بات کررہا ہوں، پی ڈی ایم حکومت کا حصہ ہے حکومت نہیں
پی ڈی ایم کے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے ،اگر آرام سے گھی ڈبے سے باہر نہیں نکلے گا تو ٹیڑھی انگلی سے نکالا جائیگا ۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اگر کوئی فوج کے اندراس کا کوئی ریٹائرڈ جنرل عمران خان کیلئے لابی کررہا ہے تو ادارہ موجود ہے وہ احتساب کرے لیکن ہم نے اداروں سے اختلاف کئے بھی ہیں اس کے حدود ہوتے ہیں ۔
انہوںنے کہاکہ اگر کسی نے بھی توڑ پھوڑ کی تو اس کا معنی یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے شر پسند ہماری صفوں میں داخل ہوئے ہیں اسے فوری طورپر پکڑا جائیگا ۔ایک سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اگر ملک کی معیشت ، ملک کے اخلاق ، ملک کا آئین و قانون سب کچھ عمران کیلئے دائود پر لگایا گیا ہے ،پاکستان کے ایک ایک شہری نے آئین اور اداروں کے تحفظ کیلئے کر دار ادا کر نا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ کی قرار دادیں موجود بھی ہیں اور پارلیمنٹ آگے بھی اپنے اقدامات کریگی ۔
انہوںنے کہاکہ ڈنڈے سے بات کروں گے تو ڈنڈے جواب دینگے ، مکے سے بات کروگے تو مکے سے جواب دینگے ، روڑے سے بات کروگے تو روڑے سے جواب دینگے ،ایسا جواب دینگے پھر چھٹی کا دودھ یاد آجائیگا ۔ انہوںنے کہاکہ نو مئی کے واقعات میں مسجد کو جلایاگیا ہے ۔عمران خان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ اس کیلئے دہشتگردی کا مقدمہ ناکافی ہے ،
یہ بغاوت اور غداری کے زمرے میں آتا ہے اس کیلئے عدالتیں موجودہیں ۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن کا معاملہ الگ ہے وہ الیکشن کمیشن کا معاملہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جو حملے کئے گئے ہیں ،جودہشتگردی اور غندہ گردی کی گئی ہے،یہ اگر طالبان کرے تو غداری ،ایک تنظیم کرے تو پابندی ، یہ صرف ایک پارٹی کو اجازت ہے جو چاہے کرے ۔اس سوال پر کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود بھی احتجاج کی اجازت دی جائے گی؟ اس پر پی ڈ ایم سربراہ نے کہا کہ یہ مسئلہ اب ہمارا نہیں ہے، ہم اس سے آگے نکل چکے ہیں۔