اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک مرتبہ پھر اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عزت صرف ایک ادارے کی نہیں ہر شہری کی ہونی چاہیے اور جو ادارہ اپنی کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کرتا ہے وہ مضبوط ہوتا ہے۔
ہائی کورٹ میں پیشی کیلئے روانہ ہونے سے قبل ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے لیے روانگی سے قبل میں دو باتیں کرنا چاہتا ہوں، آئی ایس پی آر نے بیان دیا ہے کہ ادارے کی توہین کردی، فوج کی توہین کردی۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ایک انٹیلی جنس افسر کا نام لے دیا جس نے 2 مرتبہ مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، آئی ایس پی آر صاحب! ذرا میری غور سے بات سنیں، عزت صرف ایک ادارے کی نہیں ہے، عزت قوم میں ہر شہری کی ہونی چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ میں اس وقت قوم کی سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ ہوں، 50 سال سے قوم مجھے جانتی ہے، مجھے کوئی جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔ایک مرتبہ پھر اپنے الزامات دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس آدمی نے 2 مرتبہ مجھے قتل کرنے کی کوشش کی اور جب بھی تحقیقات ہوں گی میں یہ ثابت کروں گا یہ وہ آدمی تھا، اور اس کے ساتھ پورا ٹولہ ہے اور اس کے ساتھ کون ہیں وہ بھی آج کے سوشل میڈیا کے زمانے میں سب کو پتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ میری سوال یہ ہے کہ چونکہ اس آدمی کا نام آگیا تو ملک کا سابق وزیراعظم ایف آئی آر نہیں کٹوا سکا، جھوٹ اور سچ کا اس وقت پتا لگتا جب اس کے خلاف ایف آئی درج ہوتی، تحقیقات ہوتی، اگر یہ بے قصور تھا تو سامنے آجاتا۔ انہوں نے کہا کہ اتنی طاقتور شخصیت کہ میں ایک سابق وزیراعظم، پنجاب میں اپنی صوبائی حکومت ہوتے ہوئے ایف آئی آر میں اس کا نام نہیں دے سکا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے کہنے پر پنجاب کے جن 2 پولیس افسران نے حملہ آور کا بیان ریکارڈ کیا تھا، ڈی پی او گجرات اور سی پی او سی ٹی ڈی انہوں نے حکومت پنجاب کی بنائی گئی جے آئی ٹی کے سامنے تحقیقات میں شامل ہونے سے منع کردیا، اس کے پیچھے کون تھا، کون اتنا طاقتور تھا؟۔ انہوںنے کہاکہ ان کا پروپیگنڈا تھا کہ حملہ آور ایک دینی انتہا پسند تھا تاہم جب جے آئی ٹی میں ثابت ہوگیا کہ حملہ آور 3 تھے تو جے آئی ٹی کو سبوتاژکیا گیا، سی ٹی ڈی کے 4 افراد نے اپنے بیانات تک تبدیل کرلیے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل نے تحقیقات کر کے کہا کہ ان چاروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے کیوں کہ انہوں نے تحقیقات سبوتاژکرنے کی کوشش کی، اس کے پیچھے کون تھا؟ کون اتنا طاقتور تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد میں ثابت کروں گا کہ ایک رات قبل ایجنسی نے جوڈیشل کمپلیکس کو ٹیک اوور کیا، ثابت کروں گا کہ سی ٹی ڈی اور وکلا کے کپڑوں میں وہاں اہلکار موجود تھے، ثابت کروں گا کہ وہاں ایک بریگیڈیئر بیٹھ کر سب کچھ مانیٹر کر رہا تھا، اس کا نام بھی بتاؤں گا۔عمران خان نے کہاکہ وہاں ان اہلکاورں کا کیا کام تھا، میں ثابت کروں گا کہ انہوں نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی اور پیچھے یہی آدمی تھا
مقتول ارشد شریف کی والدہ نے بھی اسی آدمی اور ٹولے کا نام لیا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی تحقیقات نہیں ہوئی، کس کی جرات نہیں تھی کہ آگے بڑھے کیوں کہ یہ مقدس گائے ہے، قانون سے اوپر ہیں۔انہوں نے اپنے تعمیر کردہ ہسپتال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر شوکت خانم میں کوئی ڈاکٹر یا کوئی فرد غلط کام کرے تو ہم ایکشن لیتے ہیں تو ہمارے ادارے کی ساکھ بڑھتی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ یہ کیا آپ نے بنایا ہوا ہے کہ جو نام لیں، تو کہتے ہیں فوج کو برا بھلا کہا، یہ میری فوج ہے
میرا پاکستان ہے صرف آپ کا نہیں، ہمیں اس کا شاید آپ سے زیادہ خیال ہو۔انہوں نے کہا کہ یہ حرکتیں کرنا کہ جو تنقید کرے اس کا منہ بند کردیں اس سے آپ ادارے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ میں آج یہ بھی کہہ دوں کہ آج میں جو جارہا ہوں وہاں کوئی پولیس، رینجرز، ایف سی اتنی بڑی فوج لا کر ملک کا پیسہ ضائع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اگر کسی کے پاس وارنٹ ہے سیدھا میرے پاس وارنٹ لے کر آئے، میرے وکیل ہوں گے، میں خود ہی جیل جانے کے لیے تیار ہوں۔
انہوںنے کہاکہ اتنے اخراجات کرنا کہ جیسے پتا نہیں کون سا ملک کا بڑا مجرم آرہا ہے، کوئی اس طرح کا ڈرامہ نہ کریں، سیدھی طرح وارنٹ دیں، مجھ پر کوئی کیس نہیں ہے تاہم میں ذہنی طور پر جیل میں جانے کے لیے تیار ہوں۔انہوں نے کہا کہ دوسری چیز یہ جو ڈرٹی ہیری نے منصوبہ بنایا ہوا ہے اور اس کے ساتھ ٹولہ ہے، اگر اللہ نے ان کے ہاتھ میری جان لینی ہے میں اس کے لیے بھی تیار ہوں لیکن میرا سوال ہے کہ کیا آپ لوگ تیار ہیں
جن کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں، جو اقتدار کے مزے لے رہے ہیں، پیسے بنا رہے اور این آر او لے کر پیسے بچا رہے ہیں، کیا آپ سب تیار ہیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہوسکتا ہے زیادہ بڑی تعداد میں قوم سڑکوں پر نہ نکلے تاہم یہ بھی ہوسکتا ہے اگر یہ قوم پھٹ گئی تو آپ سب کو اپنے آپ کو بچانا پڑے گا
چھپتے پھریں گے آپ، یہ جو بادشاہت بنی ہوئی ہے یہ سب دھل جائے گا تو آپ بھی تیار ہوجائیں، میں تیار ہوں۔انہوںنے کہاکہ آخر میں یہ بھی کہہ دوں کہ اگر ان چوروں، ڈاکوؤں اور ڈفرز کے نیچے زندگی گزارنی پڑے تو میں اللہ سے کہتا ہوں کہ مجھے اوپر لے جائے کیوں کہ ان کی غلامی سے موت بہتر ہے۔