کراچی(این این آئی) کاریں بنانے والی معروف آٹو کمپنی کی جانب سے کاروں کی قیمتیں بڑھادی ہیں،صرف 2023 میں گاڑیوں کے نرخوں میں مجموعی اضافہ 1.203 ملین روپے تک ہے،آٹو سیکٹر پہلے ہی فروخت میں کمی کا سامنا کر رہا ہے، حالیہ مہینوں میں 20-25 فیصد کمی کی اطلاع دی جا رہی ہے، جس کی وجہ آٹو ماہرین بلند قیمتوں اور سیاسی عدم استحکام کو قرار دیتے ہیں،
قیمتیں متوسط آمدنی والے طبقے اور کم درمیانی آمدنی والے شہریوں کے لیے کاریں خریدنا ناقابل برداشت بنا رہی ہیں،شرح سود میں اضافے نے 24-25% شرح سود پر کار لیز پر دینا بھی ایک چیلنجنگ امکان بنا دیا ہے۔ماہرین آٹو سیکٹر کے مطابق ملک میں غیر مستحکم سیاسی صورتحال نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے، جس کی وجہ سے طلب میں کمی اور اعتماد سازی کا فقدان ہے۔گزشتہ روز اکنامک رپورٹرز کے اعزاز میں دیئے گئے افطار ڈنر میں پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس اینڈاسیسریز مینوفیکچررز(پاپام)کے سابق چیئرمین اور مہران کمرشل انٹرپرائز کے ڈائریکٹر مشہودعلی خان نے گفتگو کے دوران کہا کہ طلب میں کمی کی بنیادی وجہ قیمتوں میں زبردست اضافہ ہے۔ مزید برآں بینک فنانسنگ میں لچک کا فقدان بھی اس مسئلے میں حصہ ڈال رہا ہے۔ یہاں تک کہ اگر کار فنانسنگ زیادہ قابل رسائی ہو جائے تو بھی درآمد کا مسئلہ حل طلب ہی رہتا ہے،ملک میں غیر مستحکم سیاسی صورتحال نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے، جس کی وجہ سے طلب میں کمی اور اعتماد سازی کا فقدان ہے۔