اسلام آباد( نیوز ڈیسک) آڈیٹر جنرل پاکستان نے نندی پور پراجیکٹ میں تاخیرکا باعث بننے والے عوامل کا کھوج لگانے کیلئے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دیدی ہے جو اپنی تحقیقات 10روز کے اندر مکمل کریگی اور اس پراجیکٹ کو ناکام بنانے والے کلیدی افراد کا تعین کریگی۔ مذکورہ کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد وزیراعظم کی جانب سے بعض اعلیٰ حکام کی برطرفی متوقع ہے۔جنگ رپورٹر مہتاب حیدر کے مطابق آڈیٹر جنرل پاکستان کی تشکیل کردہ خصوصی کمیٹی نندی پور پراجیکٹ میں تاخیر کاباعث بننے والے عوامل کا جائزہ لے گی، لاگت کا مقررہ حد سے تجاوز کی وجوہات جانے گی اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کریگی چاہے ان کا تعلق وزارت پانی وبجلی سے ہو، جینکوز، نیپرا یا نندی پور پراجیکٹ سے ہو، آڈیٹر جنرل پاکستان رانا اسد امین نے ”قومی اخبار“ کو بتایا کہ تحقیقات مذکورہ بالا تین پہلوﺅں کا احاطہ کریگی اور دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کردی جائیگی۔خصوصی ٹیم نےاپنا کام شروع کر دیا ہے۔ چند روز رپورٹ کی تیاری میں لگ جائینگے لہٰذا دو ہفتے میں اس کمیٹی کی رپورٹ آ جائے گی، وزیراعظم نے اس پراجیکٹ کا خصوصی آڈٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ پراجیکٹ چینی کمپنی کی مدد سے پرویز مشرف دور میں شروع کیا گیا تھا جس کی لاگت22ارب روپے تخمینہ لگایا گیا تھا۔ جو اب58ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔ لاگت میں اضافہ سے متعلق سینئر کام کا کہنا ہے کہ بعض لوگ زرمبادلہ کی بڑھتی ہوئی قیمت کی روشنی میں اس کا تقابل کر رہے ہیں، جس کے باعث یہ لاگت زیادہ بنتی ہے، کیونکہ پرویز مشرف دور میں امریکی ڈالر67روپے کے برابر تھا، پی پی دور میں یہ پراجیکٹ نظر انداز کیا گیا اوراس کی مشینری کئی ماہ تک کراچی بندرگاہ پر پڑی رہی۔ ن لیگ نے برسراقتدار آنے کے بعد اس پراجیکٹ کو عجلت میں شروع تو کر دیا مگر فیول آئل ٹریٹمنٹ پلانٹ کی صلاحیت کا تعین نہیں کیا گیا۔اس پلانٹ کو ای پی سی کنٹریکٹر فرنس آئل سپلائی کرتا ہے، اس پلانٹ نے ستمبر2014ئ میں کام شروع کیا، تاہم اس پلانٹ نے مطلوبہ اہداف حاصل نہ کیے۔پراجیکٹ کے انجینئرز پر معاملہ ای پی سی کنٹریکٹر کے پاس لے گئے اس دوران وزارت پانی وبجلی نے مئی2015ئ میں ایک انکوائری شروع کر دی تاکہ معاملہ وجوہات اور اس کا حل تلاش کیا جا ئے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ نندی پور پراجیکٹ کی انتظامیہ اور بورڈ ایک صفحہ پر نہیں، انتظامیہ بعض معاملات کو دبانا چاہتی ہے جبکہ بورڈ کے ارکان پلانٹ کی صلاحیت بڑھائے بغیر قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان پہنچانے کے حق میں نہیں۔ لہٰذا ایک دوسرے پر الزامات دھرنے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے مگر حکومت کو حقائق آشکار کرنا ہونگے۔