شاہد آفریدی کا دل سیاست میں آنے کے لئے مچلنے لگا کس پارٹی نے شمولیت کی دعوت دی ؟ لالا نے کیا جواب دیا ؟

22  ستمبر‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ سیاست میں آنے کیلئے پیش کش ہورہی ہے اور دل بھی چاہتا ہے،ملک سے بے روزگاری اور غربت کے خاتمے کیلئے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے ،باتیں بہت ہو چکی ہیں ، آپ کو کار کر دگی دکھانا ہوگی ،مدرسہ بالکل ہونا چاہیے ، کشمیریوں کے ساتھ ظلم ہورہاہے ،آپ کو آواز اٹھانا ہوگی ،ساتھ میں دنیاوی تعلیم بھی ضروری ہے۔

دعا ہے وقار یونس اور مصباح الحق ملکر کام کریں ،وکی بھائی لڑکوں سے اچھی کارکردگی لائیں گے۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں شاہد آفریدی نے کھیل کے علاوہ سیاست پر سوالوں کے جواب دئیے اور کہا کہ اس ملک نے مجھے جو عزت، پیار اور نام دیا ہے اس ملک کیلئے میں، میرے بچے اور میرا خاندان سب کچھ قربان ہے۔سیاست کے حوالے سے اپنے بیانات پر انہوںنے کہاکہ کسی کے بھی حوالے سے کیا اچھا ہے اس پر بات کرنی چاہیے، عدالتوں کو فیصلے کرنے دیں، آپ اپنی حکومت کریں اور اپنی کارکردگی دکھائیں، باتیں بہت ہوگئیں لیکن اس وقت بے روزگاری اور تعلیم پر جو مسئلے ہیں ان پر کام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘جو خواب ہم لوگوں نے دیکھیں ہیں یا دکھائے گئے ہیں ان پر کام ہونا چاہیے، یہ ضروری ہے۔شاہد آفریدی کے مطابق جہاں تک سیاست میں آنے کی بات ہے تو دل بہت چاہتا ہے کہ آؤں اور کافی پیش کش بھی آتی ہیں لیکن فی الحال فاؤنڈیشن کے تحت کام کررہا ہوں اور وہ کام کرنا چاہتا ہوں جو ایک سیاست دان کی ذمہ داری ہے۔فاؤنڈیشن کا تعارف کرواتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2012 میں جب میرے والد کا انتقال ہوا تو دل چاہتا تھا کہ اپنے والد کے نام پر کچھ کرو تو اپنے لوگوں کے لیے اور اپنے گاؤں سے چھوٹا سا ہسپتال یا کلینک کا پائلٹ پروجیکٹ سے شروع کیا۔انہوںنے کہاکہ میں نے اتنا کچھ نہیں سوچا تھا کہ فلاحی ادارہ، پانی کا کام اور تعلیم بھی شروع کردوں گا اتنا زیادہ نہیں سوچا تھا لیکن ہمت

بڑھتی گئی لوگوں نے تعاون کیا، صرف پاکستان نہیں بلکہ امریکا، کینیڈا، بحرین دبئی اور جنوبی افریقہ گئے وہاں لوگوں بہت مدد کی۔شاہد آفریدی کے مطابق یہ سارے کام حکومت سطح کے ہیں، فلاحی ادارے اسی لیے بنتے ہیں کیونکہ ریاست ڈلیور نہیں کرپاتی ہیں، ہمارے ہاں بے روزگاری اور تعلیم کے میدان میں دو بڑے مسائل ہیں اسی لیے ہم نے تعلیم ہوگی عام ہر بیٹی کے نام سے پروجیکٹ شروع کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بہت سارے گاؤں ایسے ہیں جہاں وائی فائی پہلے پہنچا لیکن تعلیم نہیں پہنچی ابھی تو اور ان گاؤں میں زیادہ تر لڑکوں کو پڑھایا جاتا ہے لڑکیوں کو نہیں پڑھایا جاتا یا زیادہ سے زیادہ مدرسے تک بھیج دیتے ہیں، مدرسہ بالکل ہونا چاہیے لیکن ساتھ میں دنیاوی تعلیم بھی ضروری ہے۔وزیراعظم عمران خان اور موجودہ حکومت کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ عمران بھائی نے جو امیدیں دلائی ہیں۔

اورعوام کو ان سے جو امید ہے اس کے لیے ہماری دعا ہے لیکن وزیراعظم جوکوئی بھی ہو ہمیں اس وقت ایک قوم بننے کی ضرورت ہے۔شاہد آفریدی نے کہاکہ پاکستان چاروں طرف سے گھرا ہوا ہے، ہمیں اس وقت نہیں پتہ ہمارا دوست ہے کون، جو دوست ہیں وہ ناراض بیٹھے ہوئے ہیں اور ہم اس وقت اکیلے ہیں، قومی اسی وقت اٹھ سکتی ہیں جب آپس میں اتحاد ہو۔قومی ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ مصباح الحق، باؤلنگ کوچ وقار یونس

اور کپتان سرفراز کے درمیان کام کرنے کے تعلق کے حوالے سے ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ تینوں کو میں جانتا ہوں کہ سرفرا گزارا کرلے گا اور میری دعا ہے کہ مصباح اور وکی بھائی آپس میں کرلیں۔انہوں نے کہاکہ وقار یونس کو بطور ہیڈ کوچ میں نے بہت پہلے فیل کردیا تھا، باؤلنگ کوچ کے طور پر انہیں یہ فیصلہ بہت پہلے کرنا چاہیے تھا اور میں امید کرتا ہوں کہ وکی بھائی باؤلنگ کوچ کے طور پر

صرف باؤلرز پر ہی توجہ دیں گے۔شاہد آفریدی نے وقار یونس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ مصباح کے کام میں مداخلت نہ کریں اور نہیں کرنا چاہیے اس لیے کہ ان کا کام باؤلنگ کوچ کے طور پر ہے، امید ہے کہ وکی بھائی لڑکوں سے اچھی کارکردگی لائیں گے۔محمد عامر کی جانب سے ٹیسٹ سے ریٹائرمنٹ اور وہاب ریاض کا کچھ آرام لینے کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑی ک

و اپنا معلوم ہونا چاہیے وہ اگر ٹیسٹ نہیں لیکن ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں ہمیں لمبا لے کر چل سکتے ہیں تو کیوں نہیں۔انہوں نے کہاکہ میں تو عمرگل سے کہتا تھا کہ تم ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ دو کیونکہ تم زور لگاؤ گے تو خراب ہوں گے لیکن انہوں نے میری بات نہیں سنی اور اب کہتے ہیں آپ نے ٹھیک کہا تھا۔شاہد آفریدی نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے حوالے سے کہا کہ ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ ظلم ہورہا ہے۔

ظالم کی حکمرانی ہے، کشمیر میں انسانیت کا خون ہور ہا ہے، بیٹیاں، مائیں، بزرگ اور جوان مارے جارہے ہیں اور یہ ظلم ہو رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ اب ظلم چاہیے کسی مذہب کے خلاف ہو وہ ظلم ہے اور ظالم ظالم ہی ہے، آپ کو اپنی آواز اٹھانی پڑے گی، کشمیر میں 45 یا 46 دن ہوگئے ابھی تک وہ لوگ گھروں کے اندر ہیں یہ تو اللہ کو معلوم ہوگا کہ ان کے اوپر کیا گزر رہی ہے۔قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ظلم کے خلاف

آواز اٹھائیں اور مودی یہ حرکتیں کرکے ہندوستان کا نام دنیا میں خراب کررہا ہے اس سے پہلے کبھی کسی وزیراعظم نے نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ ہم وہاں کرکٹ کھیلتے رہے ہیں ہندوستان میں بہت سارے لوگ بڑے پڑھے لکھے اور سمجھدار ہیں اور پاکستان کے لوگوں سے بڑا پیار کرتے ہیں جس طرح ہم وہاں کے لوگوں سے کرتے ہیں۔شاہد آفریدی نے کہا کہ مودی اور اس کے پیروکار مجھے نہیں معلوم ہندوستان کو کس طرف لے کر جانا چاہ رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…