بیروت میں بی بی سی کے نامہ نگار جم میئور کا کہنا ہے ساری دنیا کی توجہ پیلمائراکے ثقافتی ورثے پر مرکوز ہونے کی وجہ سے شدت پسند شاید پہلی فرصت میں ہی اس قیمتی تاریخی ورثے کو تباہ کرنے کی کوشش کریں گے۔پیلمائراکے تاریخی کھنڈرات اس اہم فوجی راستے پر واقع ہیں جو دارالحکومت دمشق اور مشرقی شہر دائر الزور کو جاتی ہے۔پیلمائرا کے قریب تیل اور گیس کی تنصبات بھی ہیں جن کی مدد سے شامی حکومت علاقے کے لیے بجلی پیدا کرتی ہے۔شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ تدمر کے رہائشیوں کو وہاں سے نکال لیاگیا ہے۔ پرامن حالات میں تدمر کی آبادی 70 ہزار کے قریب تھی لیکن حالیہ عرصے میں جنگ سے متاثرہ دوسرے علاقوں سے بھی لوگ اس قصبے میں آن بسے ہیں جس کی وجہ اس کی آبادی پہلے سے زیادہ تھی۔بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق حکومتی افواج کے شہر سے انخلا کے بعد شدت اسلامیہ کے جنگجوؤں کو کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔شام کے ایک حکومتی اہلکار نے کہا ہے کہ قیمتی مجسموں کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا ہے لیکن قدیم شہر کے تاریخی آثار اب دولت اسلامیہ کے رحم و کرم پر ہیں۔پیلمائرا کے قدیم شہر کو مشرق وسطیٰ کی تاریخ میں نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ پہلی صدی قبل از مسیح میں وجود میں آنے والے اس شہر نے رومن دور میں ترقی کی اور پھر پیلمائرا کے باسیوں نے رومن سلطنت کو شکست دے کر اپنی سلطنت قائم کی جس کی سرحدیں ترکی سے مصر تک پھیلی ہوئی تھیں۔
پیلمائرا کا شہر مشرق وسطیٰ کی اہم تجارتی راہداری کے طور پر مشہور تھا جس کی وجہ سے اسے’ریگستان کا وینس‘ بھی کہا جاتا ہے۔
مشرق وسطیٰ کے اس کاروباری مرکز کا سمندر اس کا صحرا تھا اور سمندری جہاز اس کے اونٹ تھے۔ابھی تک پیلمائرا کے ایک چھوٹے حصے کی کھدائی ہوئی ہے اور اب بھی بیش بہا آثار قدیمہ زیرِ زمین ہیں اور ان کی باآسانی کھدائی کر کے انھیں لوٹا جا سکتا ہے۔اگر دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے پیلمائرا کے تاریخی ورثے کو تباہ کر دیا تو مشرق وسطیٰ کا ایک اور ثقافتی ورثہ خطے میں جاری جنگ کی بھینٹ چڑھ جائے گا۔شام کے تاریخی ورثے کے محکمے کے سربراہ مامون عبدالکریم نے کہا ہے کہ وہاں سے سینکڑوں مجسموں کو پہلے ہی محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ساری دنیا کی جنگ ہے۔‘اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے ثقافت یونیسکو کی سربراہ کا بھی کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے۔پیلمائرا کے نوادرات کو ’ریگستان کی دلہن‘ بھی کہا جاتا ہے۔ پیلمائرا کی تاریخی عمارتیں دوسری صدی عیسوی میں تعمیر ہوئیں اور وہ یونانی، ایرانی اور رومن فن تعمیر کا امتزاج ہیں۔(بشکریہ بی بی سی)