عمران خان کو پکڑنا پانچ منٹ کا کام ہے، مریم نوازنے جسٹس کھوسہ اور پانامہ بنچ سے بڑا سوال کر ڈالا

17  مارچ‬‮  2023

لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان کو پکڑنا پانچ منٹ کا کام ہے لیکن ریاست خون خرابہ نہیں چاہتی ،اس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ یہ سیاسی جماعت نہیں عسکری جماعت ہے ، یہ پاکستان میں تباہی کا ایجنڈا ،خانہ جنگی کا ایجنڈا لے کر آئی ہے ،

اسے غیر ملکی قوتوں نے لانچ کیا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے پاکستان کو نہیں چلنے دیا ،ایک حکومت اور ریاست ، ادارے جس طرح ایک کالعدم تنظیم کے ساتھ ڈیل کرتے ہیں ،دہشتگرد جماعت سے ڈیل کرتے ہیں عمران خان کے ساتھ بھی ویسے ہی ڈیل کرنا چاہیے ،سیاسی جماعت سمجھ کر ڈیل کرنا ختم کرنا پڑے گا،،پانامہ بنچ نے نواز شریف کو سسیلین مافیا ، ڈان اورگاڈ فاڈر کہا،جسٹس کھوسہ اور پانامہ بنچ سے پوچھنا چاہتی ہوں لاہور زمان پارک میں جو مناظر دیکھ رہے ہیں پتہ چلا ہے سسیلین مافیا کیا ہوتا ہے ، ڈان کیا ہوتا ہے ، پورے پاکستان کی پولیس ڈان کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہے عدالتیں بلا رہی ہیں لیکن وہ کسی کے ہاتھ نہیں آرہا ،ڈان اور گارڈ فادر کیا ہوتا ہے آپ کو اچھے سے پتہ چل گیا ہے ،ایک شخص بنکر میں چھپا بیٹھا ہے ، حفاظتی تحویل میں ہے اور ورکرز اور دہشتگردوںکے ذریعے ،کالعدم تنظیم کے اراکین کے ذریعے سکیورٹی فورسز پر حملہ آور ہے ،زلمے خلیل زاد کو کس نے پاکستانی کے اندرونی معاملات میں بولنے کی اجازت دی ،آج جن لوگوں کی طرف سے اس کے لئے آواز آٹھائی جارہی ہے اس میں اب کوئی شک نہیں ہے فارن فنڈنگ پاکستان میں انتشار ،انارکی پھیلانے کے لئے تھی اور اس کو اسی لئے لانچ کیا گیا ہے ورنہ اس کے پلے اور کچھ ہے ؟،یہ حکومتیں بناتا ہی اسی لئے ان کے وسائل استعمال کرے، آج گلگت بلتستان کی پولیس کو لا کر پنجا ب پولیس کے مقابلے میں کھڑا کر دیا ،

اگر یہ گھنائونی سازش کسی اور سیاسی جماعت کے سربراہ یا سیاستدان نے کی ہوتی تو ریاست اس طرح بیٹھ کر تماشہ دیکھتی جیسے آج دیکھ رہی ہے یہ سوال بنتا ہے کہ نہیں بنتا؟۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ، سینیٹر پرویز رشید،طلال چوہدری اور دیگر بھی موجود تھے ۔

مریم نواز نے کہا کہ گزشتہ چند دن سے لاہور زمان پارک میں جو مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں وہ کبھی پاکستان کی 75سالہ تاریخ میں کبھی کسی سیاسی جماعت کے حوالے سے نہیں دیکھے گئے ۔ سیاسی جماعتوں کے کریڈٹ پر کیا چیز ہوتی ہے ،ان کی کیا پہچان ہوتی ہے ، جمہوری تاریخ میں کیا ہے اس کے بارے میں یہ دیکھا ہے یہی سنا ہے کہ کسی بھی سیاسی تحریک میں قربانی دی جاتی ہے ،

سیاست دان ایک کاز کے لئے پھانسی کا پھندا بھی قبول کرتے ہیں شہادتیں بھی قبول کرتے ہیں گولیاں بھی کھاتے ہیں جلا وطنیاں بھی برداشت کرتے ہیں اٹک قلعے کے زندانوںمیں پھینکے جاتے ہیں جھوٹے مقدمات میں عمر قید بھی برداشت کرتے ہیں لیکن 75سال میں پہلی دفعہ دیکھنے کو ملا ایک جماعت جو خود کو سیاسی جماعت کہتی ہے اس سے اس طرح کا برتائو بھی کیا جاتا ہے ، ایک انسان جو اپنے آپ کو سیاسی لیڈر کہتا ہے

اور سیاسی جماعتوں سے مقابلہ کررہا ہے اس نے جو پانچ دن سے حرکتیں شروع کی ہوئی ہیں یہ کبھی کسی نے نہیں دیکھا ۔جس طرح سے اپنی جان بچانے کے لئے ، گرفتاری سے خود کو بچانے کے لئے قانون کے آگے پیش ہونے سے روکنے کے لئے اس نے ریاست پر دھاوا بولا جس طرح سے پاکسان کی سکیورٹی فورسز ،پنجاب پولیس پر حملہ کیا ، ریاست پر حملہ کیا اس کے مناظر قوم پانچ دن سے نان سٹاپ سے ٹی وی سکرین پر دیکھ رہے ہیں،

ریاست کے کے خلاف کھلے عام بغاو ہوئی ،بغاوت کا اعلان ہوا ہے ، یہ آج سے نہیں ہو رہا بلکہ 2014سے یہی سب کچھ ہو رہا ہے ۔ وہی لوگ ہیں جنہوںنے شاہراہ دستور پر قبریں کھودیں ، کفن پہن کر ریاست کا مذاق اڑایا ،سپریم کورٹ کے سامنے گندے کپڑے ٹانگے ، پارلیمنٹ ،پی ٹی وی پر حملہ کیا، پولیس والوںکے سر پھاڑے اورہڈیاں توڑیں ۔یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے گھیرائو جلائو کیا سول نا فرمانی کی تحریک کا اعلان کیا کہ بینکنگ چینل کی بجائے ہنڈی سے پیسہ بھیجو ،

وزیر اعظم کو گردن سے پکڑ کر باہر نکالیں گے،لیکن تب یہ چیزیں چھپی ہوئی تھیں کیونکہ سہولت کار سر پر موجودتھے ، سیاہ کو سفید کرنے والے موجود تھے،ایک شخص گھیرائو جلائو کر رہا تھا قوم کو غنڈہ گردی کی ترکیبیں دے رہا تھا اور ایسے میں جسٹس (ر) ثاقب نثار اس کو صداقت اور امانت کے سرٹیفکیٹ ٹفکیٹ دے رہا تھا ،اس وقت پانامہ بنچ کے سامنے نواز شریف کا مقدمہ چل رہا تھا لیکن دوسری جانب جو بطور اشتہاری ملزم تھا وہ عدالت میں فرنٹ سیٹ پر بیٹھا ہوتا تھا ،

جسٹس کھوسہ کو توفیق نہیں ہوئی کہ ہر روز آ کر اشتہاری ملزم پیش ہوتا تھا اس کو گرفتار نہیں کیا، الٹا جسٹس کھوسہ نے نواز شریف کو شرمناک القابات سے ، بجائے اس کے سامنے اشتہاری بیٹھا ہوا ہے اس کو پکڑ لیں ،وہ آپ کا قانون تماشہ بنا رہا تھا لیکن اس نہیں پکڑا کیونکہ آپ اس سے ملے ہوئے تھے،آپ کے کہنے پر وہ درخواست عدالت میں لے کرآیا تھا آپ نے اسے کیسے پکڑنا تھا آپ کا گٹھ جوڑ تھا اورسہولت کاری تھی ، آپ نے نواز شریف کو سسیلین مافیا ، ڈان اورگاڈ فاڈر کہا،

جسٹس کھوسہ اور پانامہ بنچ سے پوچھنا چاہتی ہوں لاہور زمان پارک میں جو مناظر دیکھ رہے ہیں پتہ چلا ہے سسیلین مافیا کیا ہوتا ہے ، ڈان کیا ہوتا ہے ، پورے پاکستان کی پولیس ڈان کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہے عدالتیں بلا رہی ہیں لیکن وہ کسی کے ہاتھ نہیں آرہا ،ڈان اور گارڈ فادر کیا ہوتا ہے آپ کو اچھے سے پتہ چل گیا ہے ، قوم کو بتائیں ان القابات کا مطلب کیا ہے ۔ 2014سے جو ہو رہا ہے آج اس لئے سامنے آرہا ہے کہ آج سہولت کاروں میںسے زیادہ تر گھر جا چکے ہیں کچھ باقیات موجود ہیں

جو سہولت فراہم کر رہی ہیں ، ہم ان پر گہری نظر رکھے بیٹھے ہیںلیکن اصل بیساکھیاں تھیں چلی گئی جو کھل کر سامنے آرہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس نے امپائر کی انگلی پکڑی ہوئی تھی اس لئے اسے صداقت اور امانت کے جھوٹے سر ٹیفکیٹ دئیے گئے ،آج دیکھیں وہ بگڑا ہوا بچہ جسے آپ 2013-14سے بیگاڑتے آرہے ہیں وہ آج بگڑا ہوا بچہ ریاست کے اوپر پوری قوت اور شدت سے حملہ آور ہے ، ریاست کسی کو پکڑنا چاہے تو یہ پانچ منٹ سے زیادہ کام نہیں ہوتا، ریاست سے آپ جیت نہیں سکتے ،

ریاست کے پاس پوری طاقت موجود ہے لیکن ریاست نہیں چاہتی کہ خون خرابہ ہو کوئی پولیس کا افسر یا جوان جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ، سکیورٹی فورس کا کا کوئی رکن ہے زخمی ہو یا پھر سیاسی کارکن چاہے اس کا تعلق پی ٹی آئی سے کیوں نہ ہوں اسے نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو ، ی خدشات نہ ہوں تو عمران خان کو پکڑنا پانچ منٹ سے زیادہ کا کام نہیں ۔ مریم نواز نے کہا کہ میں یہ سوال کرنا چاہتی ہوں ،رحیم یار خان میں کچے کے علاقے میں جو ہو رہا ہے اورجو زمان پارک میں ہو رہا ہے اس میں کیا فرق ہے ۔

وہاں پولیس ڈکیتوں،اغواء کاروں کو پکڑنے جاتی ہے تو وہ آگے سے ہتھیاروں سے لیس ہو کر حملہ آور ہوتے ہیں مقابلہ کرتے ہیں پیچھے دھکیلتے ہیں زمان پارک میں یہی ہو رہا ہے جو کچے کے علاقے میں ہو رہا ہے ۔ زمان پارک میں بھی ایک شخص بنکر میں چھپا بیٹھا ہے ، حفاظتی تحویل میں ہے اور ورکرز اور دہشتگردوںکے ذریعے ،کالعدم تنظیم کے اراکین کے ذریعے سکیورٹی پر حملہ آور ہے ۔ یہ فزیکل آج سے ریاست پر حملہ آور نہیں بلکہ جب 2018میں اس کی حکومت آئی اسی طرح کا حملہ اس نے پاکستان کی معیشت پر کیا ،

بارودی سرنگیں بچھائیں جس کا خمیازہ آج تک پاکستان بھگت رہا ہے ، پاکستان کے اس کے اثرات سے آج تک نجات حاصل نہیں سکا، جب پتہ چلا حکومت سے جارہا ہے سائفر والا جھوٹ بیانیہ گڑکر لے ایا، پاکستان کے تعلقات مشکل میں ڈال کر خراب کر کے خود یہ ہاتھ جوڑ کر امریکہ سے معافی مانگ کر تعلقات بہترکرنے کے لئے کوشش کر رہا ہے ۔ وہاں پر ڈالرز میں پیسے دے رہا ہے کہ میرے تعلقات بہتر کرائو ،پاکستان کے تعلقات دوسرے ممالک سے خراب کر کے خود پیسے دے کر اپنے معاملات ٹھیک کر رہا ہے ،

زلمے خلیل زا کا اس کے حق میں بیان آیا ہے ، اس کے دور میں سیاسی مخالفین پر بد ترین تشدد ہوا ، بد ترین سیاسی انتقام لیا گیا وہ اس وقت کیوں چپ بیٹھے تھے ، انہیں کس نے حق دیا ہے وہ کیوں پاکستان کے اندرونی معاملات میں بولیں ، دنیا میں مہذب ممالک کے اندر جب کوئی قانون احکامات کو پائوں تلے روندتا ہے ،جب اپنی لوگوں کو استعمال کرتا ہے اس کے بارے میں دنیا کیا کہتی ہے ، پاکستانیوں نے زلمے خلیل زاد کے بیان کا بہت برا منایا ہے ۔یہ اپنے دور میں جو آواز اتھاتا اس کو عبرت کا نشان بناتے تھے اس وقت زلمے خلیل زاد کیوں خاموش تھے،

آج جن لوگوں کی طرف سے اس کے لئے آواز آٹھائی جارہی ہے اس میں اب کوئی شک نہیں ہے فارن فنڈنگ پاکستان میں انتشار ،انارکی پھیلانے کے لئے تھی اور اس کو اسی لئے لانچ کیا گیا ہے ورنہ اس کے پلے اور کچھ ہے ۔مریم نواز نے کہا کہ تین دن سے انٹر نیشنل میڈیا پر انٹر ویو دے رہاہے کہ اورجھوت بول رہا ہے ، پاکستان کا چہرہ داغدار کر رہاہے ، کہتا ہے کہ میری 18تاریخ تک حفاظتی ضمانت تھی ، تو جب عدالت نے پولیس بھجوائی تو کیوں نہیں کہا میرے پاس حفاظتی ضمانت ہے ،ہاتھ سے لکھی ہوئی انڈر تیکنگ کیوں دے رہا ہے ،

یہ جھوٹ بول رہا ہے کہ 18تاریخ تک ضمانت ہے ، اس کی پاکستانی قوم سے جھوٹ بولنے کی روایت پرانی ہے لیکن انٹر نیشنل میڈیا پر بھی ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بول رہا ہے ، یہ کہتا ہے کہ مجھے گرفتار کر کے بلوچستان بھجوانا چاہتے ہیں ، آپ کو بلوچستان نہیں بھیجنا چاہتے آپ کو عدالت بھیجنا چاہتے ہیں، پولیس عدالت کے حکم پر عملدرآمد کے لئے پکڑتی ہے، آج قوم تم سے سوال پوچھتی ہے اگر چوری نہیںکی تو تلاشی کیوں نہیں دیتے؟۔آج کہتا ہے میرے اوپر 100کیسز بن گئے ، اور کہتا ہے ایک سچا کیس بتا دو، ٹیرن بائٹ والا کیس ، فارن فنڈنگ والا کیس جھوٹا ہے تو سات سال کیوں اسے کھلنے نہیں دیا

تاخیر حربے کیوں استعمال کیے ،عدالت میں جاکر کہہ دو میری بیٹی نہیں ہے ، توشہ خانہ والا جھوٹا ہے تو کہہ دو میں جھوٹا نہیں ہوں ۔انہوں نے کہا کہ مجھے جھوٹا الزام لگا جھوٹی سزا ملی لیکن قانون کا تماشہ نہیں بنایا ، قطع نظر اس کے فیصلہ پسند تھا نا پسند تھا منصفانہ تھا غیر منصفانہ تھا پاکستان کے قانون کو پائوں کے نیچے نہیں روندا، یہ کس کو بیوقوف بنا رہا ہے ، آپ کو گرفتار کر کے بلوچستان نہیں عدالت بھیجنا چاہتے ہیں اگر تم خود عدالت جائو تو تمہیں گرفتار کیوں کرنا پڑے؟ ۔ مریم نواز نے کہا کہ میں آج بھی کہتی ہوں اس کو گرفتار نہ کیا جائے اس کے خلاف سارے کیسز چلائے جائیں اسے سارے مقدموں میں پیش کیا جائے ،

ایک انڈر ٹیکنگ لکھ کر دے میں تمام کیسز میںمیں ہر پیشی پر جب عدالت بلائے گی پیش ہوں گی ، مقدمات کا فیصلہ ہو جائے تو اسے گرفتار کریں ، فیصلہ دیوار پر لکھا ہوا ہے اسی لئے یہ عدالتوںمیں پیش نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ آج یہ کس طرح ریاست پر حملہ آور ہے ، جو ضرب عضب میں اور رد الفساد میں ہم نے مناظر دیکھے تھے جب دہشتگردی تحریب کاری کی منصوبہ بندی کرتے ہیں تو غاروں میں چھپ کر وہاں سے احکامات دیتے تھے ،جمہوری اور سیاسی تحریکوں میں سیاستدان جب تحریک چلانا چاہتے ہیں مہم چلانا چاہتے ہیںہم نے یہی دیکھا ہے وہ فرنٹ سے لیڈ کرتے ہیں اور لوگ اس کے پیچھے نکلتے ہیں ۔ لیکن ضمانت پارک کے بنکر سے

بیٹھ کر بیانات دئیے جارہے ہیں کہا جارہا ہے کہ پیٹرول بم پھینکو، پیٹرول بمن بنانے کی ٹیکنالوجی کہاں سے آئی، کیا کبھی سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں میں پیٹرول بم دیکھے ہیں ، اس کے پاس ڈنڈا بردار فورس ہے ، لانگ مارچ میں بھی یہ خیبر پختوانخواہ سے فورس لایا تھا جتھے لے کر آیا اور انہیں اسلام آباد پولیس کے مقابل کھڑا کر دیا ،آج گلگت بلتستان میں حکومت ہے ،یہ حکومتیں بناتا ہے اسی لئے ان کے وسائل استعمال کرے، آج گلگت بلتستان کی پولیس کو لا کر پنجا ب پولیس کے مقابلے میں کھڑا کر دیا ، اگر یہ گھنائونی سازش کسی اور سیاسی جماعت کے سربراہ یا سیاستدان نے کی ہوتی تو ریاست اس طرح بیٹھ کر تماشہ دیکھتی جیسے آج دیکھ رہی ہے

یہ سوال بنتا ہے کہ نہیں بنتا؟۔ مریم نواز نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے لوگوں کو زمان پارک میں رہائش دے رکھی ہے ، ان کا ایک ٹائوٹ بتا رہا ہے کہ ہیلی کاپٹر سے نمٹنے کے لئے بھی پلان ہے ، ابرار الحق کہتے ہیں ہمارے کارکن خود کش حملہ آور بن گئے ہیں، جس طرح دہشتگرد تنظیمیں تربیت دیتی ہیں ، برین واشنگ کرتی ہیں اور لانچ کرتی ہیں یہ اس طرح کر رہا ہے ،۔ تمہارے بچے تو لندن میں محفوظ مقامات پر بیٹھے ہیں لیکن تم پاکستانی بچوں کو ہاتھوں میں پیٹرول بم دے کر پولیس پر حملہ کرا رہے ہو، تمہیں شرم نہیں آتی ۔انہوں نے کہا کہ یاسمین راشد ایک رہنما سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کیا کہہ رہی ہیں ۔ ہم تو امیدواروں سے ٹکٹ کے انٹر ویو کے لئے ان سے حلقے کی خدمت کا پوچھتے ہیں ۔

لیکن تحریک انصاف میں یہ پوچھا جاتا ہے جو جتھے لائے گا گا جو ریاست سے لڑائی کرے گا اس کو ٹکٹ ملے گی ،جو ڈنڈا بردار فورس لائے گا ،پیٹرول بم چلائے گا جتنا بڑا دہشتگرد ہوگا اس کو ٹکٹ ملے گی ، کیا پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلے کبھی نہیں دیکھا۔یہ کہہ رہے ہیں ہم ایسے نوجوان ملے ہیں جو خود کش حملے کے لئے تیار ہیں،اس کے بعد اس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ یہ سیاسی جماعت نہیں عسکری جماعت ہے ، یہ پاکستان میں تباہی کا ایجنڈا ،خانہ جنگی کا ایجنڈا لے کر آئی ہے ، اسے غیر ملکی قوتوں نے لانچ کیا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے پاکستان کو نہیں چلنے دیا ۔ انہوں نے کہا کہ زمان پارک کے رہائشیوں کو مشکلات ہو رہی ہیں،بچے سکول نہیں جا سکتے ، ریاست بے بس ہو کر تماسہ دیکھ رہی ہے ،

ایک شخص نے قانون ، آئین کو اپنے پائوں کی جوتی کے نیچے رکھا ہوا ہے ، آج بھی ایک عادلت نے اس کے وارنٹ معطل کر دئیے ہیں ، وارنٹ ضرور معطل کریں لیکن یہ سہولت کیا پاکستان کی باقی جماعتوں کو بھی حاصل ہے ،نواز شریف کو یہ حاصل تھی سوال ہے یہ تفریق کیوں ہے؟ ۔مریم نواز نے کہا کہ جس طرح خود کش حملہ کا برین واش کیا جاتا ہے اور جو سربراہ ہوتے ہیں غار میں بیٹھ کر نا معلوم مقام سے انٹر ویوز دیتے ہیں ،یہ بھی زمان پارک کے بنکر میں چھپا ہوا ہے لیکن عدالت نہیں جانا ہے ،انٹر ویوز دے رہا ہے لیکن وہاں جان کو خطرہ نہیں ہے ، عسکری جماعتیں لوگوں کو کہتی ہیں خود کش حملہ کرو جنت کا وعدہ کرتی ہیں یہ کہہ ریاست پر حملہ کرو اور ان سے ٹکٹ کا وعدہ کر رہا ہے ۔

یہ معصوم شہریوں کو استعمال کر رہا ہے ،خواتین کو استعمال کر رہا ہے ، بچوںکو استعمال کر رہا ہے ، کیا یہ ہماری قوم اور نوجوانوں کا مستقبل ہے ،سوپاکستانی قوم جواب مانگ رہی ہے ،سیاست کو کیا رخ دیا جارہا ہے ، پاکستان کا کیا چہرہ پیش کیا جارہا ہے ، صرف اس لئے ایک شخص اپنے مقدمات سے ڈرتا ہے ،اس کے ہاتھ جرائم سے رنگے ہوئے ہیں ، کچھ نہیں کیا تو عدالت میں پیش ہو جائو لیکن اس کو معلوم ہے جرم کیا ہوا ہے ، ایک شخص کی کی جان بچانے کے لئے پورا کا پورا کھیل رچایا جارہا ہے اور ریاست یر غمال بنی ہوئی ہے ۔مریم نواز نے کہا کہ جمہوریت کے آگے بڑھنے کا ایک ہی طریقہ ہے غیر جمہوری لوگ جنہیں کسی ایجنڈے کے تحت لانچ کیا گیا ہے ان کا حساب کتاب ہو ، ان کا کچا چٹھہ عوام کے سامنے لے کر آئیں ،

احتساب سے بھاگتے ہیںتو پکڑ کر عدالتوں میں پیش کیا جائے ، عدالتیں بھی انصاف کریں ، عدالتوںکے احکامات کو ہوا میں اڑایا جاتا ہے ،تماسہ بنایا جاتا ، انہیں مانا نہیں جاتا ،سیاسی لیڈر آپ کے احکامات کا مذاق بناتا ہے جوتی کے نیچے روندتا ہے کیا چپ کر تماشہ دیکھیں گے ، پھر تو پاکستان کی عدلیہ پر سوال اٹھیں گے اور اٹھ رہے ہیں،ا نصاف ہوگا تو جمہوریت آگے بڑھے گی۔انہوںنے کہا کہ جو شخص مہنگائی کا ذمہ دار آئی ایم ایف سے معاہدے کا ذمہ ہے جو پاکستان کو گروی رکھنے کا ذمہ دار ہے اس کو پکڑو اور قوم کے سامنے رکھے اور اسے کہو کہ خود جواب دو۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں محب وطن حکومت ہے کوئی ایسا فیصلہ ہوگا نہ ہونے دی گی نہ حکومت ایسی کوئی شرط مانے گی جس سے پاکستان کی سالمیت پر کوئی آنچ بھی آئے۔

انہوں نے کہا کہ ایک حکومت اور ریاست ادیرے جس طرح ایک کالعدم تنظیم کے ساتھ ڈیل کرتے ہیں ،دہشتگرد جماعت سے ڈیل کرتے ہیں عمران خان کے ساتھ بھی ویسے ہی ڈیل کرنا چاہیے ،سیاسی جماعت سمجھ کر ڈیل کرنا ختم کرنا پڑے گا۔عمران خان کی جانب سے بات کرنے کے سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ عمران خان سارے حربے استعمال کر چکے ہیں ، لانگ مارچ کر چکے ، سول نا فرمانی کی کالز دے چکے ہیں ، جیل بھرو تحریک ناکام ہو چکی ہے ،ریلیاں ناکام ہو گئیں اس کے بعد ریاست پر حملہ آور ہو گئے ، آخر کب تک یہ دہشٹگردی جاری رکھ سکتے ہیں، ریاست اگر ان کو پکڑنا چاہے تو پانچ منٹ کا کام نہیں لیکن مجبوری ہے آگے نہتے عوام ہیں اور کوئی ان کا خون نہیں چاہتا ۔عمران خان ہر معاملے میں ناکام اور فیل ہو چکا ہے

اس لئے کہتا ہے بیٹھنے کے لئے کا تیار ہوں ، لیکن حکومت اس سے اس طرح ڈیل کرے جیسے دہشتگردوں سے ڈیل کرتی ہے ۔انہوںنے میں حکومت کا حصہ نہیں ہوں لیکن میں بطور شہری پوچھ سکتی ہوں حکومت کی کمزوری ہے اور اس کے خدشات یہ ہیں کہ آگے عوام ہیں اور کسی کی جان نہ جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر)باجوہ اور جنرل (ر) فیض کا سوال ہے انہوںنے جو بھی کیا ہے پوری قوم کے سامنے ہے اور وہ خود اعتراف کر چکے ہیں ، ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں،جو ادارہ ہے وہ اس کی بدنامی کا باعث بنے ہیںایسے عناصر جو ادرے کے اوپر بدنامی کا باعث بنتے ہیںان کی ذمہ داری ادارے کی ہے ان کے خلاف اقدام کرنا چاہیے ، اس سے ادارے کے وقار اور عزت میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے سرویز میں عمران خان کی مقبولیت کے سوال کے جواب میں کہا کہ

اس کی خیالی سروے مقبولیت ہے یہی وجہ ہے کہ آج دہشتگردی پر اترنے کی ضرورت پڑگئی ،آج یہ کہا جارہا ہے کہ لوگ لے کر آئو ورنہ آپ کو ٹکٹ نہیں ملے گی ،یہ مقبول جماعتیں ہوتی ہیں،لوگ لائو گے تو ٹکٹ دیں گے، بہت بہت جلد الیکشن ہوں گے اور پتہ چلے گا اصل مقبول کون ہے ، ہم بھی سائنٹفک سروے کرا رہے ہیں اورپتہ چلا ہے اصل پوزیشن کیا ہے اور ان شاا للہ مسلم لیگ (ن) جیتے گی۔انہوں نے کہا کہ بیانیہ اس کو نہیں کہے کہ کوئی اقتدار میں ہو طاقت میں ہو آپ اس کے پائوں پکڑیں اور جب چلا جائے تو آپ اس کا گریبان پکڑیں ، نواز شریف نے جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا نام تب لیا تھا جب وہ حاضر سروس تھے، میں نہ صرف ان کا بھی نام لے رہی ہوں باقیات کا نام بھی لے رہی ہوں تصاویر بھی دکھا رہی ہوں ۔ ہمارا بیانیہ سائفر کی طرح کا بیانیہ نہیں ہے ،عمران خان نے کہا تھاکہ

ایسا سپہ سالار تاریخ میں نہیں آیا ، اب کہتا ہے ان کا کورٹ مارشل لاء ہونا چاہیے یہ بزدل کی نشانی ہے ۔مریم نواز نے کہا کہ ریاست صرف پیچھے ہوئی کہ وہ خون خرابہ نہیں چاہتی ، ریاست ہر انسانی جان کی قدر کرتی ہے لیکن عمران خان کو احساس نہیں وہ لوگوں کو ، خواتین کو بچوں کو استعمال کر رہا ہے ، جتھے لا کر حملہ آور ہے ، ریاست کو خیال کرنا ہے ،لیکن یہ ضروری ہے کہ ریاست کو اداروں کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھنا ہے ، اس پر لگا سیاسی جماعت کا لیبل ہٹانا ہوگا ، اس سے کالعدم جماعت عسکری سیاسی جماعت دہشتگردجماعت کے طور پر ڈیل کیا جانا چاہتے،اگر یہ نہیں ہوتا تو اس حکومت پر بہت بڑا سوال کھڑا ہوگا۔انہوںنے کہا کہ شہباز شریف ہوں یا اسحاق ڈار ہوں دن رات اور پہلی سوچ یہی ہے کہ مہنگائی کو کنٹرول ،آئی ایم ایف سے ڈیل کیا جائے تو احساس ہے

عوام پر بوجھ نہ پڑے ،مہنگائی آئی ہے اور ہم نے الیکشن میں جانا ہے ہم اس سب کا احساس ہے لیکن بات یہ ہے کہ اس سب کا ذمہ دار کون ہے ۔ انہوںنے عمران خان کی جانب سے آرمی چیف پر تنقید کے ہوالے سے سوال کے جواب میں کہا کیا ان کو آرمی چیف نے کہا تھاکہ عدالت میں پیش نہ ہو، جب عدالت بلائے تو گھر کے بنکر میں چھپ کر بیٹھ جائیں ، پانچ ماہ سے پلاسٹر چڑھا کر بیٹھ جائیں اور عدالت بلائے تو کہیں جان کو خطرہ ہے ، کیا بزدلی کا آئیڈیا آرمی چیف نے دیا تھا، اپنے ہاتھ جرائم سے رنگے ہونے کا جواب نہیں اور دوسروںکو الزام دیتے ہو۔مریم نواز نے کہا کہ زمان پارک میں وہاں دہشتگرد چھپے ہوئے ہیں ، ہم نے تصاویر بھی دیکھی ہیں جنہوںنے وہاں پناہ لی ہوئی ہے ، معصوم سیاسی کارکنان کو گمراہ کر کے وہاں لایا گیا ہے لیکن ان معصوم لوگوں کی حفاظت ذمہ داری ہماری ہے

ہم نہیں چاہتے چاہے پی ٹی آئی کارکن ہو اس کو کوئی گزند پہنچے ۔یہ معصوم لوگ عمران خان کی چوری بچانے کے لئے بزدلی پر پردہ ڈالنے کے لئے استعمال ہوئے ہیں ،ایسے لیڈر کو شرم آنی چاہیے اس نے مار کھانے کے لئے لوگوںکو آگے کیا ہوا ہے خود چھپ کر بیٹھا ہوا ہے ، یہ ناموشی کی بات ہے ، پہلے کہہ چکی ہوں اگر میرا لیڈر یا والد ایسا ہو تو میں کسی کو منہ بھی نہ دکھا سکوں۔ عمران خان چوری بچانے کے لئے لوگوں کے بچوں کو اور ان کی موت کو بھی استعمال کرتا ہے ، اسے اس پر شرم آنی چاہیے ۔مریم نواز نے کہا کہ ہماری کوئی انا نہیں ہے اگر میرے بس میں ہوتا ہے میں کبھی عمران خان کانام بھی نہ لیتی ، ملک کو آج جو بھی بیماری ہے اس کی جڑعمران خان ہے ، ہمیں باہر سے کوئی خطرہ نہیں ، اندر سے خطرہ ہے ،عدم استحکام کا خطرہ ہے ، مسائل کے تانے بانے ،

آئی ایم ایف سے مشکل معاہدہ ، لا قانونیت ، توشہ خانہ، عدم استحکام کے لئے غیر قانونی فارن فنڈنگ کی پاکستان آمد ذمہ دار عمران خان ہے ، ملک میں انارکی پھیلانے کا ذمہ دار کون ہے ایک ہی ذمہ دار ہے جس کا نام لینا پڑتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ نواز شریف کے بیرون ملک سے نہ آنے کی اطلاعات درست نہیں وہ بہت جلد آئیں گے اورانتخابی مہم کو لیڈ کریں گے، ہم امیدواروں کو شارٹ لسٹ کر رہے ہیں ، 95فیصد امیدوار وہ ہیں جو کئی دہائیوں سے پارٹی کے ساتھ موجود ہیں انہوں نے خاندانی طو رپر مسلم لیگ (ن)کے لئے خون پسینہ دیا ہے وہ ترجیح ہیں، سیٹ وائز فیصلے ہوںگے تو صرف میرٹ کو سامنے رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ریاست صرف اسٹیبلشمنٹ کا نام نہیں ، ہماری حکومت بھی سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر ہے ،ریاست سب کا نام ہے ۔انہوںنے کہاکہ جب لیول پلینگ فیلڈ ہو گی

مسلم لیگ (ن) جیتے گی اور قوم کے سامنے حقائق ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سیاسی ہونے کا لبادہ اڑھا ہو اس کے چہرے سے نقاب کھینچنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کا اس کا بھیانک چہرہ نظر آئے ، یہ عسکریت پسند ،اگر اس نے دہشتگرد جماعت بننا ہے رتو پھر سیاسی جماعت کا لبادہ نہیں اوڑھنے دیں گے ، پھر تفریق کرنا پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم انتخابات کے لئے تیار نہ ہوتے تو درخواستیں کیوں مانگتے ، حلقوں کا دورہ کیوں کرتی ، ہم الیکشن لڑیں گے بھی اور جیتیں گے ۔انہوںنے کہا کہ میں بالکل مطالبہ کروں گا نظام عدل میں اصلاحات ہوں ،بنچ فکسنگ بند ہونی چاہیے ، بنچ بنانے کے لئے فرد واحد کے فیصلے نہیں ہونے چاہئیں،جو جج کسی ایک کے خلاف بار بار فیصلے دے چکا ہو انہی ججز کو بنچ میں شامل نہیں ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں پاکستان ترقی کر رہا تھا ، عمران خان کو اس لئے لایا گیا کیونکہ وہ جو مقاصد پورے کرنا چاہتے تھے وہ مقاصد نواز شریف پورے کرنے والا نہیں تھا، اہیں پتہ تھا توسیع دے گا سازشوں میں شریک نہیں ہوگا ،  آج ان لوگوں نے بھی گندا کاٹوکڑا سر

سے اتار کر پھینک دیا اور توبہ توبہ کرتے بھاگ گئے لیکن ذمہ داروں کو جواب دینا پڑے گا ،  جنہوں نے صداقت اور امانت کاسرٹیفکیٹ دیا وہ بھی اتنا شرمندہ ہو گئے کہ انہوںنے واپس لے لیا کیونکہ اس نے ان کے سرٹیفکیٹ کی بھی دھجیاں اڑائی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ہر سیٹ پر کھڑا ہو جاتا ہے ، ایک ایک سیٹ پر ٹیکس پیئر کا پیسہ لگتا ہے ،یہ بچوںکا کھیل ہے ،نشستیں جیتو اور استعفیٰ دیدے ،اسمبلی توڑ دے بار بار یہی تماشہ ہونا ہے ، بندر کے ہاتھ ماچس ہے تو جنگل میں آگ لگانے پر تلا ہوا ہے ، اس کے کہنے پر ریاست نہیں چل سکتی ، یہ ذہنی کمزور انسان ہے ذننی معذور انسان ہے ادویات کے زیر اثر شخص کے کہنے پر پنجاب اورخیبر پختوانخواہ اسمبلی کا انتخاب ہو جائے ، پہلے دو اسمبلیوں کے انتخاب ہوں گے پھر چھ ماہ بعد قومی اسمبلی اور مزید دو اسمبلیوں کا الیکشن ہوگا،یہ کوئی تماشہ ہے ، یہ 22کروڑ عوام کا جیتا جاتا ملک ہے، منشیات زدہ شخص کے کہنے پر فیصلے نہیںہو سکتے۔کچھ اسمبلیوں کے انتخابات نئی مردم شماری اور کچھ کی پرانی مردم شماری پر ہوں اس کا فیصلہ کرنا پڑے گا،متعلقہ ادارے ہیں ضرور دیکھ رہے ہوں گے، انتخابات جب ہوں مسلم لیگ (ن) پورا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے ۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…