بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

کوئی ٹوئٹ کرے جج کو اپنے فیصلے پر شرم آنی چاہیے، کیا یہ توہین عدالت ہوگی؟ کانفرنس میں سوال پر جانتے ہیں جسٹس بابر ستار نے کیا جواب دیا

datetime 25  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 9ویں بین الاقوامی جوڈیشل کانفرنس میں سوال جواب سیشن کے دوران جسٹس بابر ستار سے ٹوئٹر پر توہین عدالت سے متعلق سوال کیا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی ٹوئٹ کرے کہ جج کو اپنے فیصلے پر شرم آنی چاہیے۔کیا یہ توہین عدالت ہوگی؟،۔نجی ٹی وی کے مطابق سوال کا جواب دیتے

ہوئے جسٹس بابر ستار نے کہا کہ امید ہے جج کو علم نہیں ہوگا، کیونکہ وہ ٹوئٹر پر نہیں ہوتا، فیصلے عوامی ملکیت ہوتے ہیں اور ایسی ٹوئٹ جج کو غصہ دلانے کی کوشش ہوگی۔جسٹس بابر ستار نے کہا کہ جج اتنی آسانی سے غصہ میں نہیں آتے۔علاوہ ازیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ فوجداری نظام انصاف میں اسٹیک ہولڈرز باہمی روابط اور استعداد کار بہتر بنائیں، ریاستی اداروں اور عوام کو مل کر بڑھتی آبادی پر قابو پانا ہوگا، کائنات کا نظام توازن پر قائم ہے۔جوڈیشل کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فریقین ہوں یا ادارے سب کےدرمیان توازن ضروری ہے، عدلیہ ملک کو سب کے لیے یکساں بنانے کی کوشش کر رہی ہے، عوام اور اداروں کی جانب سے آئین کے احترام سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا، انصاف کے نظام کو درپیش چیلنجز اور حل پر بات کی گئی، کانفرنس عدلیہ کو مستقبل کا فریم ورک دینے میں کامیاب رہی، کانفرنس کے پانچ موضوعات میں سے کچھ آئیڈیاز سامنے آئے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ تنازعات کے حل کے لیے متبادل نظام کا قیام کرنا ضروری ہے، تنازعات کے حل کے متبادل نظام کے مکمل نفاذ میں 5 سے 15 سال لگیں گے۔

عدالت نے ویڈیو لنک کے ذریعے ٹیکنالوجی کی جانب قدم بڑھائے، ویڈیو لنک پر قدم بڑھانے پر معلوم ہوا دنیا بہت آگے ہے، دنیا ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی شنوائی سے بہت آگے نکل چکی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سات ماہ میں 33 سو سے زائد مقدمات کی سماعت ویڈیو لنک سے کی، نیشنل جوڈیشل کمیٹی نے قومی تنازعات کمیٹی کا قیام کیا ہے۔

قومی تنازعات کمیٹی سے تنازعات کے حل کا ڈیش بورڈ عمل میں آئے گا، پولیس اور پراسیکیوشن کو فراہمی انصاف کے لیے مزید تربیت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلی سمیت مسائل کا حل ضروری ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے اسلام کی روح سے مسائل کے حل کی طرف توجہ مبذول کروائی، جسٹس فائز نے ٹھیک کہا ہمیں ہماری بھولی ہوئی روایتوں کو یاد کرنے کی ضرورت ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ترقی یافتہ پاکستان کے لیے قانون کی حکمرانی ہی حل ہے، ہر شخص کی عدالتوں تک رسائی برابری کی بنیاد پر ہونا ضروری ہے، پولیس اور پراسیکیوشن کو آپس میں تعاون بہتر کرنے کی ضرورت ہے، عدلیہ اور بار کو جدید قانونی علم

اور ٹیکنالوجی سے خود کو متعارف کروانا ضروری ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ خواتین کو ایگزیکٹو، مقننہ اور عدلیہ کی فیصلہ سازی میں شامل کرنا ضروری ہے، خواتین پر تشدد کے واقعات کی فوری طور پر روک تھام کرنا ہو گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…