روس یوکرین میں کلسٹر بموں کا استعمال کرنے لگا’مبصرین ماسکو کا ردعمل بھی آگیا

3  مارچ‬‮  2022

کیف (این این آئی)انسانی اور شہری حقوق کی تنظیموں اور مبصرین کے مطابق یوکرین کے خلاف جنگ میں روسی فوج کلسٹر بموں کا استعمال کر رہی ہے’روس کی طرف سے اپنے خلاف یوکرین میں کلسٹر بموں کے استعمال کے الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔ لیکن لندن میں قائم ایک ڈیفنس تھنک ٹینک کے ریسرچ فیلو جسٹن برونک نے اے پی کو بتایا، خارکیف کے رہائشی علاقوں میں روسی حملوں کے بعد جمع کردہ گولہ بارود کی باقیات کی تصاویر اس امر کا ٹھوس ثبوت ہیں کہ روس یوکرین میں کلسٹر بم استعمال کر رہا ہے۔

روسی یوکرینی جنگ میں کلسٹر بموں کے استعمال سے متعلق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کہا ہے، روس کا سول آبادی والے علاقوں میں کلسٹر بموں کے استعمال کا ریکارڈ بہت شرم ناک ہے۔اگر روس کی طرف سے یوکرین کے خلاف کلسٹر بموں کے استعمال کا الزام ثابت ہو گیا تو گزشتہ کئی عشروں کے دوران یورپ کی اس سب سے بڑی زمینی جنگ میں ایسے ہتھیاروں کا گنجان آباد شہری علاقوں میں استعمال ایک نئے انسانی بحران کی وجہ بن سکتا ہے۔کلسٹر بموں پر پابندی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ایسے ہتھیار شہریوں کی بلاامتیاز ہلاکتوں کا سبب اور کسی بھی دشمن کے خلاف استعمال کے طویل عرصے بعد تک بھی شدید خطرات کا باعث بنتے ہیں۔ شام سے لے کر یمن تک، بلقان کے خطے، افغانستان اور جنوب مشرقی ایشیا تک میں گرائے جانے کے بعد نہ پھٹنے والے ایسے کلسٹر بم کئی دہائیوں بعد بھی انسانوں کی جان لیتے اور انہیں معذور بنا دیتے ہیں۔کلسٹر بموں کی ہلاکت خیزی کی وجہ سے دنیا کے بہت سے ممالک اب تک اس عالمی کنونشن میں شامل ہو چکے ہیں، جس کا مقصد ایسے ہتھیاروں کے استعمال کو محدود بنانا ہے۔

لیکن یہ بم آج بھی مختلف براعظموں کے بہت سے بحران زدہ علاقوں میں جاری خونریز تنازعات میں استعمال کیے جاتے ہیں۔کلسٹر بم ایسے ہتھیاروں کو کہتے ہیں، جن سے گرائے جانے کے بعد فضا میں ہی بہت سے ایسے چھوٹے چھوٹے بم یا bomblets نکلتے ہیں، جو وسیع تر علاقے میں گرتے ہیں۔ ان کے استعمال کا مقصد بہت سے اہداف کو بیک وقت تباہ کن حملوں کا نشانہ بنانا ہوتا ہے۔

بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے مطابق کلسٹر بم جنگی ہوائی جہازوں سے بھی گرائے جا سکتے ہیں، توپوں سے فائر بھی کیے جا سکتے ہیں اور انہیں میزائلوں کے ذریعے بھی ان علاقوں میں گرایا جا سکتا ہے، جنہیں ہدف بنانا مقصود ہو۔انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی کے مطابق کلسٹر بموں سے نکلنے والے چھوٹے چھوٹے بموں کے ایسے حملوں کے فوری بعد نہ پھٹنے کی شرح کافی زیادہ ہوتی ہے، جو 40 فیصد تک بھی ہو سکتی ہے۔

یوں یہ چھوٹے چھوٹے لیکن بہت ہلاکت خیز بم وسیع تر علاقوں میں پڑے رہتے ہیں اور تنازعے کے بعد بھی متاثرہ علاقوں میں معمول کی زندگی کی بحالی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوتے ہیں۔کسی بھی جنگ میں کلسٹر بموں کا استعمال تو بین الاقوامی قانون کے منافی نہیں ہوتا لیکن ان کا عام شہریوں کے خلاف استعمال بین الاقوامی قانون کے منافی ہو سکتا ہے۔

اس لیے ایسے کسی ہلاکت خیز حملے کی چھان بین اور ممکنہ جنگی جرم کے تعین میں فیصلہ کن بات یہ ہوتی ہے کہ آیا جس جگہ کو ہدف بنایا گیا تھا، وہ جائز عسکری ہدف تھا اور آیا شہری ہلاکتوں سے بچنے کی بھی پوری کوشش کی گئی تھی۔کلسٹر بموں کے استعمال پر پابندی کے بین الاقوامی کنونشن میں اب تک دنیا کے 120 سے زائد ممالک شامل ہو چکے ہیں۔ یہ وہ ممالک ہیں، جو اس بات پر متفق ہیں کہ وہ ان ہتھیاروں کا استعمال نہیں کریں گے، انہیں تیار بھی نہیں کریں گے، ذخیرہ بھی نہیں کریں گے اور کسی دوسرے ملک کو منتقل بھی نہیں کریں گے۔

اس کے علاوہ یہ ممالک خود کو اس امر کا پابند بھی بنا چکے ہیں کہ ماضی میں کسی بھی موقع پر ان کے استعمال کے بعد وہ ایسے بموں کی باقیات کا صفایا بھی کریں گے۔ اس کنونشن میں اب تک روس اور یوکرین بھی شامل نہیں ہوئے اور امریکہ بھی اس کا رکن نہیں ہے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…