مقبوضہ کشمیر سے متعلق مغرب میں بہت زیادہ بات نہیں کی جاتی ، عالمی برادری بھارتی مظالم پر خاموشی توڑے،وزیر اعظم

29  جنوری‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق مغرب میں بہت زیادہ بات نہیں کی جاتی ، عالمی برادری بھارتی مظالم پر خاموشی توڑے،چالیس سال بعد افغانستان میں امن کا موقع ملا، چار کروڑ افغانیوں کو فوری امداد کی سخت ضرورت ہے، عالمی برادری کو افغانستان کے مسئلے کو سمجھنا چاہیے، مغربی طاقتیں بغیر کسی حل کے افغانستان کو ایسے ہی نہیں چھوڑ سکتیں،

چین کیساتھ 70 سالہ پرانے دوستانہ تعلقات ہیں،دورہ چین ہمیشہ باعث مسرت رہا، سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان بہترین منصوبہ ہے،دوسرے مرحلے میں زراعت اور صنعت پرتوجہ دی جائیگی،کورونا سے کھیل کی سرگرمیاں متاثر ہوئیں، خواہش ہے چینی کھلاڑیوں کو کرکٹ سکھائیں، دنیا افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے میں تعاون کرے،گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں کھیلوں کے میدان سے متعلق اسکیم پیش کرنے جارہے ہیں جس سے چین کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ہفتہ کو یہاں چینی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ وقت کے ساتھ دونوں ممالک میں تعلقات مضبوط ہورہے ہیں، چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا، اور ہم پڑوسی بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب قراقرم ہائی وے تعمیر کیا گیا تو میں اسکول میں تھا وقت کے ساتھ ساتھ تو یہ تعلقات گہرے ہوئے ہیں، اور مضبوط ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلا اولمپکس دیکھوں گا، چین کے لوگ کرکٹ نہیں کھیلتے لیکن بطور کھلاڑی چین میں اولمپکس دیکھنا میرے لیے بہت دلچسپ ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی وبا کے حالات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کے باعث تمام شعبوں کے ساتھ کھیل بھی متاثر ہوئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے کئی علاقے ایسے ہیں کو اسکیم کے لیے بہترین مقامات ہیں،

ہماری کوشش ہے کہ ہم گلگت بلتستان میں اسکیم پر توجہ دیں، جیساکہ کہ چین میں سرمائی کھیلوں کو زیادہ توجہ دی جاتی ہے، تو اس سے چین سے تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔جمہوری منصوبہ بندی سے متعلق چینی صحافی کے سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ساری دنیا نے تسلیم کیا ہے کہ چین نے 35 سے 40 سال میں اپنے

ملک کو غربت سے نکالا ہے، یہ انسانی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا اور یہ ہی اقدام چین کے حوالے سے ساری دنیا کو متاثر کرتا ہے۔انہوںنے کہاکہ میرا اہم مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے، جب میں چین گیا تو میں نے غربت ختم کرنے کا طریقہ کار جاننے کی ہی کوشش کی اور یہ ہی وجہ ہے کہ ہم پاکستان میں چین کا ترقیاتی ماڈل تقلید کرنا

چاہتے ہیں کیونکہ اس کے ذریعے چین نے ترقی میں وسیع حصہ شامل کیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ چین نے ایسی ترقی کی کہ اس کے ساتھ تمام آبادی کو بھی ترقی ملی، وہاں جیسا باقی دنیا میں ہوتا ہے، امیر امیر تر ہوتے ہیں اور غریب غریب تر ہوتے جاتے ہیں، اور غریبوں اور امیروں کے درمیان خلا بڑھتا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی وبا

کے دوران غریب مزید غریب ہوئے اور امیر مزید امیر تر ہوئے تو چین ان تمام ممالک کے لیے رول ماڈل ہے جو اپنے لوگوں کو ترقی دینا چاہتے ہیں۔چین میں کھیلوں کی سرگرمیوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ چین میں جہاں ایک طرف ترقی ہوئی ہے وہی گزشتہ ایک دو سالوں میں ہم نے اس کی

کھیلوں میں موجودگی بھی دیکھی ہے، اس سے قبل چین کھیلوں میں کبھی اتنا آگے نہیں تھا، اور یہ قابل تعریف ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پیش رفت سے واضح ہوتا ہے کہ چین میں کھیلوں اور فٹنس کی طرف بھی توجہ مبذول کی جارہی ہے۔پاک چین اقتصادی تعلقات کے حوالے سے کہا کہ چین نے اپنی معیشت کو نمو و نما دیتے ہوئے غربت کو

ختم کیا، جب ان کی دولت میں اضافہ ہوا تو انہوں نے اسے نچلے درجے تک منتقل کیا، ہماری بھییہ ہی کوشش ہے کہ ہم اپنی معیشت کو بڑھانے پر زور دیں۔انہوںنے کہاکہ ایسا نہیں ہے کہ ہم سلامتی پر توجہ نہیں دے رہے لیکن ہماری خاص توجہ معیشت پر ہے تاکہ ہماری دولت میں اضافہ ہو اور ہم لوگوں کو غربت سے نکال سکیں۔سی پیک

اور چینی تعاون کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ در اصل سی پیک کے پہلے مرحلے میں روابط بڑھانے اور توانائی کی پیداوار پر توجہ دی گئی، اب سی پیک دوسرے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے جس کے تحت صنعتوں کو منتقل کرتے ہوئے زونز بنائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم خاص طور زرعی شعبے کی پیداوار میں اضافے

کیلئے مدد چاہتے ہیں کیونکہ چین میں زرعی پیداوار پاکستان سے کئی زیادہ ہے، چین میں کپاس کی نئی اقسام تیار کی گئی ہیں اور ہمارے پاس بے شمار اراضی موجود ہے جہاں کپاس اگائی جاتی ہے، اس لیے زرعی پیداوار میں ہمیں چین کی مدد درکار ہے اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی ہمیں چین کی معاونت

کی ضرورت ہے، ٹیکنالوجی کا انقلاب دنیا کا مستقبل ہے اور اس تناظر میں چین نے بہت ترقی کی ہے اور اس لیے اس شعبے میں ہم چین کی مدد چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین میں ایغور کے ساتھ ہونے برتاؤ پر دنیا بھر کی جانب سے چین کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہم نے اپنے سفیر معین الحق کو وہاں بھیجا انہوں نے معلومات حاصل کی تو معلوم

ہوا زمینی حقائق اس سے مختلف ہے۔انہوں نے کہا کہ مغرب ایغور کے حوالے سے تو بات کرتا ہے لیکن کشمیر کے حوالے سے بات نہیں کرتا کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی کی جارہی ہے، جہاں نوے لاکھ لوگوں کو بھارت نے کھلی جیل کی طرح قیدی بنایا ہوا ہے۔افغانستان کے حوالے سے ایک سوال کے

جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان 40 سال سے جنگ کا شکار تھا لیکن اب جب یہاں سے بین الاقوامی افواج کا انخلا ہوچکا ہے تو عالمی برادری کو ان کی مدد کرنی چاہیے، چاہے طالبان حکومت آپ کو پسند ہے یا نہیں لیکن 4 کروڑ افغانیوں کے لیے ہمیں ان کی مدد کرنی پڑے گی، ورنہ افغانستان دوبارہ جنگ کے دہانے پر آجائے گا۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…