بشیر میمن نے جھوٹ پر مبنی گفتگو کی مشیر احتساب شہزاد اکبر بھی میدان میں آگئے

28  اپریل‬‮  2021

اسلام آباد،لاہور(این این آئی)وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب وداخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ بشیرمیمن کو جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے معاملے پروزیراعظم یا مجھ سے ملاقات کیلئے کبھی نہیں بلایا گیا۔ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے الزامات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ٹی وی پروگرام میں بشیر میمن نے جھوٹ پر مبنی

گفتگو کی ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے پر کبھی بھی وزیر اعظم یا میں نے بشیر میمن کو کسی ملاقات کے لئے نہیں بلایا ۔ انہوں نے کہاکہ بشیر میمن کو کبھی بھی کسی خاص فرد کے خلاف کوئی مقدمہ شروع کرنے کا نہیں کہا گیا۔شہزاد اکبرنے کہا کہ ایف آئی اے کو صرف بغاوت کاایک کیس بھیجنے کا فیصلہ کابینہ کا تھا۔انہوں نے کہاکہ میں نے ذاتی حیثیت میں وکلاء کو بشیر میمن کیخلاف اس بہتان طرازی پر قانونی کارروائی کی ہدایت کی ہے۔دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظر ثانی کیلئے دائر پٹیشن پر سپریم کورٹ کے 10رکنی بنچ کے 6معزز ججزکے متفقہ فیصلہ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے بنچ کی اکثریت کے دلیرانہ اور تاریخی فیصلہ نے پاکستان کی تمام بار کونسلز، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشنز اور بار ایسوسی ایشنز کی آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد کو مزید تقویت دی ہے ،حالیہ فیصلہ نے ان عناصر کو شکست دی ہے جو پچھلے دو سال سے

فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلہ کی بناء پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو نشانہ بنانے پر تلے ہوئے تھے او ر اس طرح عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہچانا چاہتے تھے۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر محمد مقصود بٹر ،نائب صدر مدثر عباس مگھیانہ ،سیکرٹری خواجہ محسن عباس اورفنانس

سیکرٹری فیصل توقیر سیال نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ہمیں امید ہے حالیہ فیصلہ سے ان عناصر کے مذموم عزائم خاک میں مل گئے ہیں ، تمام حقائق کی روشنی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کرپشن کا کوئی الزام نہیںہے اور لندن کے فلیٹس کی قیمت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

کی بیگم سرینہ عیسیٰ نے خود اپنے اکائونٹ سے ادا کی اور رقوم کی ترسیل قانون کے مطابق کی گئی اس کے باوجود کیس میں بیگم سرینہ عیسیٰ کو شامل کرنا ان کو یرغمال بنانے کی کوشش کے مترادف ہے۔ انہوں نے اس مطالبہ کی پرزور تائید و حمایت کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان

دیدہ و نادیدہ قوتوں کو مستعفی ہونا چاہئے جنہوں نے جھوٹا اور بے بنیاد ریفرنس بناکر سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا۔ حالیہ فیصلہ نہ صرف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی فتح بلکہ آزاد عدلیہ کی فتح ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم کورٹ کے تمام معزز ججزبشمول جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے درخواست کی کہ وہ عدلیہ کی آزادی کی حفاظت اور اس کی عزت و توقیر میں اضافہ کی خاطر باہمی اختلافات بھلا کر مل جل کر کام کریں۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…