”8دسمبر کو آریا پارہو گا“مریم نواز کا بڑا اعلان

6  دسمبر‬‮  2020

لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پی ڈی ایم کی تحریک میں اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور سینیٹرز کے استعفوں کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آٹھ دسمبر کو انشا اللہ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں آر یا پار کا فیصلہ ہوگا،اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور سینیٹرز اپنی عزت کو پہچانیں، اگر ساری جماعتوں نے فیصلہ کیا تو منتخب نمائندوں سے

درخواست ہے کہ کسی کے دباؤ میں نہ آئیں او ر وفاداریاں بدلنے سے واضح انکار کر دیں، اگر کسی نے مجبوری میں بھی دغا کیا تو عوام ان کے گھروں کا گھیراؤ کریں گے،پی ڈی ایم کل کے سربراہی اجلاس میں بڑے بڑے فیصلے کرنے جارہی ہے، یہ خوشخبری بھی سنا دو ں کہ پاکستان کے عوام جنگ جیت چکے ہیں اور 13دسمبر کو مینار پاکستان پر صرف فتح کا اعلان ہونا باقی ہے،ایک منتخب وزیراعظم کو زائد المیعاد اقامے کی بنیاد پر نااہل کیا گیا اور ووٹ چوری کر کے نالائق حکومت کو ہمارے سروں پر مسلط کردیا گیا، آج نہ پاکستان چل رہا ہے اور نہ کوئی حکومت چل رہی ہے، جعلی حکمران لاہور کے جلسے سے خوفزدہ ہیں،جی ڈی پی منفی میں چلی گئی لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی، ڈھائی سال میں ملک کے قرضے آسمان پر پہنچ گئے، آج لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے، ادویات کی قیمتیں 600 گنا بڑھ گئیں،کشمیر مودی کی جھولی میں میں جاگرا لیکن کسی کوتکلیف نہیں ہوتی کیونکہ بندہ تابعدار ہے، کیوں نہ آج سے عمران خان کا نام تابعدار رکھ دیں، ہر جلسے کے بعد رہنماؤں کے خلاف تین تین ہزار ایف آئی کاٹی جاری ہیں، میں نے کہا ان ایف آئی آرز کا ہار پرو کر کے گلے میں ڈال لو۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے کھوکھر پیلس میں منعقدہ سوشل میڈیا ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پرویز رشید، مریم اورنگزیب، انجینئر خرم دستگیر، عطا اللہ تارڑ،

طلال چوہدری، سیف الملوک کھوکھر، افضل کھوکھر اور دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے بیانیے کو جس طرح سوشل میڈیا لے کر چلا ہے اس کی مثال ہی نہیں ملتی،سوشل میڈیا کی بدولت کچھ لوگ نواز شریف کی آواز سے خوفزدہ ہیں،نواز شریف کے بیانیے پر پہلی مہر (ن) لیگ کے سوشل میڈیا سیل نے لگائی۔(ن) لیگ سوشل میڈیا سیل اب تناور درخت بن چکا ہے،جس

شہر میں جاتی ہوں سوشل میڈیا والے پہلے سے موجود ہوتے ہیں، پاکستان کے نوجوان کو پتہ ہونا چاہیے کہ آپ کے ملک میں کیا ہورہا ہے اور کون کررہا ہے،ریاست کے کئی ستون ہوتے ہیں، جب نواز شریف کو ایک اقامے کی بنیاد پر حکومت سے بے دخل کیا گیا اور 2018 کے انتخابات چوری کیے گئے اور یہ نااہل اور سلیکٹڈ حکومت کو ہمارے سروں پر مسلط کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ

ایک صفحے پر ہونے کے باوجود اس بس کو جو روز جلتی بھی ہے اور دھکا لگانا پڑتا ہے لیکن یہ بس چل نہیں رہی ہے اور آج کیا پاکستان اور حکومت چل رہا ہے، روز صبح پتہ لگ رہا ہے کہ مہنگائی بڑھتی جارہی ہے،روٹی تیس روپے کی ہوچکی ہو تو گزارہ کہا ں سے ہوگا،پچیس ہزار والے کا گیس کا بل پچاس ہزار روپے آرہا ہے۔ یاد ہے کسی نے کہاتھاکہ ہم سبز پاسپورٹ کی عزت

کرائیں گے لیکن آج دنیا نے پاکستان کی فلائٹس ہی بند کردی ہیں، یہ مثالیں دی جاتی تھیں کی ہالینڈ کا وزیر اعظم سائیکل پر آتا ہے، لیکن آج وہ شخص کسی شہر کے دورے پر نکلتا ہے تو اس شہر کو سیل کر دیا جاتا ہے،جعلی اور ڈرپوک وزیر اعظم ذرا ا عوام کے درمیان 2 منٹ نکل کر تو دکھائے۔ جب ہماری حکومت آئی تو دہشتگردی تھی، ڈرون حملے ہوتے تھے، نواز شریف نے جان

ہتھیلی پر رکھ کر ضرب عضب اور رد الفساد لڑی اور اس کے باوجود عوام کے درمیان موجود رہتا تھا۔مریم نواز نے کہا کہ آج ایک ہزار روپے میں بھی ایک دن کی روٹی پوری نہیں ہوتی، جب روٹی 30 روپے کی ہوگی تو لوگ خرچے کہاں سے پورے کریں۔ انہوں نے کہا کہ بتائیں کیا پورے پاکستان میں اس جعلی حکومت نے ایک بھی ہسپتال بنایا ہے،بڑے بڑے دعوے کرنے والے کو کیا کوئی

پوچھے اور آئینہ دکھائے،لاہور کے چلڈرن ہسپتال میں 100 بچے فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے انتقال کر گئے، شہباز شریف جو گرانٹ دیتے تھے وہ انہوں نے بند کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو شاباش ہے جس نے ظلم کو اپنے اوپر سہہ لیا،نواز شریف نے کہا کچھ بھی کر لو میں یہ حق کسی کو نہیں دوں گا کہ مجھے کرسی سے اٹھائے۔ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں انصاف کا بول بالا ہو،

عوام کے منتخب نمائندوں کو اپنی عزت کا پاس ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی یہ صورتحال ہے کہ سیالکوٹ موٹروے پر خاتون کی بے حرمتی کی گئی،یہ لوگ کہتے ہیں خاتون باہر کیوں گئی تھی۔کل جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا عاصم سلیم کی فیملی نے تیرہ کمرشل اور پانچ رہائشی پراپرٹیز کا نہیں بتایا۔ نواز شریف نے تین نسلوں کا حساب دیا ہے کسی میں ہمت عاصم باجوہ

سے پوچھے،نیب کے چیئرمین کہتے تھے فیس نہیں کیس دیکھتا ہوں لیکن ان کا فیس کیوں نظر نہیں آتا،نیب اور حکومت رسیدیں مانگیں نہ مانگے عوام مانگیں گے۔انہوں نے کہا کہ کون مریم نواز کا دروازہ توڑ کر ان کے دروازے تک آگیا تھا،کس نے کیپٹن صفدر کو اٹھایا، آپ کا نام کیوں نہ خواہ ما خواہ رکھ دیا جائے،ارشد ملک اچانک دنیا سے چلے گئے،جس طرح نواز شریف کو

ڈراتے تھے تو کہتے تھے یہ کردو وہ کردو ورنہ پانامہ آجائے گا،پانامہ پیپرز میں نواز شریف کا نام نہیں تھا،نواز شریف نے کہا پاکستان کی عوام نے مجھے اس کرسی پر بٹھایا ہے۔میں اپنی عدلیہ کو کہتی ہوں کہ جب وہ کرسی پر ہوتے ہیں تو سلام کرتے ہیں جب کرسی چھوڑ کرجاتے ہیں تو کوئی سلام نہیں کرتا۔سیٹھ وقار آج دنیا میں نہیں ہیں دنیا ان کو سنہری حروف سے یاد کرے گی،عوام کو

ججز کے چہرے نظر آتے ہیں،دعا کرو اللہ آئین اور قانون پر چلنے والے ججز کو سرخرو کرے،عدل و انصاف پر پاکستان میں فیصلے ہوں۔ مریم نواز نے کہا کہ دوہزار اٹھارہ میں ایک ایم پی اے کو کہا گیا (ن) لیگ کی ٹکٹ واپس کردو آزاد الیکشن لڑو تو اس کو تھپڑ مارے گئے،ایم پی اے عوام کے نمائندے ہیں ان کو اپنی عزت کا پاس ہونا چاہیے،تیرہ دسمبر کا جلسہ ہورہا ہے نہ ہم گھر بیٹھیں

گے اورنہ ڈریں گے،جتنی ایف آئی آر ہورہی ہے ایم پی ایز کو کہا ہے ان کا ہار بنا کر گلے میں ڈالو۔ انہوں نے کہا کہ آج جو بھی منصوبہ اٹھا کر دیکھ لو اس پر نواز شریف، شہباز شریف، (ن) لیگ کی مہر ہے،آج گروتھ پانچ اعشاریہ سے نیچے چلی گئی ہے کیونکہ بندہ بہت تابعدار ہے،،وہ کہتا ہے میرے علاوہ ان کے پاس آپشن نہیں ہے کیونکہ بندہ تابعدار ہے، ہر چیز مہنگی ہوگئی،سارے

درخت بنی گالا میں لگ گئے لیکن بندہ بہت ایماندار ہے،ایل این جی تاخیر سے درآمد کر کے آپ کا ایک سو بائیس ارب کا نقصان ہوا جو ٹیکس دیتے ہو لیکن بندہ بہت ایماندار ہے۔اس تاخیر سے فائدہ ان کو ہوا جو ان کا کچن چلاتے ہیں،نواز شریف کی حکومت تھی تو ایک کے بعد ایک جہاز آتا تھا اور آج انتظار کرتے ہیں۔سپریم کورٹ نے کہا لگتا ہے سارے درخت بنی گالہ میں لگ گئے ہیں۔ تہتر سال

کے قرضے ایک طرف اور ان کے ایک دو سال کے قرضے ایک طرف ہیں لیکن بندہ تابعدار ہے،لوگوں کی نوکریاں ختم ہورہی ہیں دوائیاں مہنگی ہوگئی کیونکہ بندہ تابعدار ہے،کاروبار بند، دوکانیں بند ہیں لیکن بندہ تابعدار ہے،نواز شریف کے دور ترقی ہورہی تھی اب ترقی کا پہیہ رک گیا کیوں کے بندہ تابعدار ہے،کشمیر کا سودا ہوگیا کشمیر مودی کی جھولی میں جاگرا،یہ کہتے ہیں

مودی میرا فون نہیں اٹھاتا،آٹا، چینی غائب ہوگئی لیکن کوئی نیب، ایف آئی اے کی جے آئی ٹی نہ بنی،عمران خان کا نام آج سے کیوں نہ تابعدار رکھ دیا جائے،عمران خان ایماندار بھی ہیں اور تابعدار بھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو یہ خوشخبری بتا دوں کہ وہ یہ جنگ جیت چکے ہیں،تیرہ دسمبر کے جلسے میں صرف جیت کا اعلان ہونا باقی ہے،تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو

کہنا چاہتی ہوں اگر آپ کی پارٹیوں نے استعفوں کا فیصلہ کیا تو کسی دباؤ میں مت آنااور دباؤ میں آنے سے انکار کر دیا، عوام با شعور ہو چکے ہیں وہ مجبور میں بھی دغا کرنے والوں کے گھروں کا گھیراؤ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت گھرجائیگی توپاکستان چلے گا، مہنگائی اور غربت کا خاتمہ ہوگا، کاروبار چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف

نے جیل واپس جانے سے قبل مجھے کمرے میں لے جا کر کہا کہ تم میری بیٹی ہو، میں نے ہر لالچ کا لالچ دئیے جانے کے باوجود اپنے بھائی سے بے وفائی نہیں کی اس لئے میں رات کو سکون کی نیند سوتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کی ضمانت کا کیس بھی لگنے والا ہے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ دو سال سے بے گناہ قید حمزہ کو رہائی ملے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…