بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

9 بچے ضائع ہونے کے باوجود بھی دوسری شادی نہ کی ذہنی توازن کھو بیٹھنے کے بعد بیوی کو رکشہ میں ساتھ لے کر کام پر جانے والے شخص کی محبت کی عظیم داستان

datetime 14  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) رہائش کیلئے ایک کمرہ ہے جس کی چھت دو سال قبل گر گئی تھی ۔ملتان کا ایسا جوڑا جس نے محبت کی مثال قائم کر دی ۔ تفصیلات کے مطابق ملتان کے جوڑا جنہوں نے 1984 ء میں شادی کی لیکن ان کے اولاد نہ ہوئی لیکن باوجود ان دونوں کا پیار مثالی بن گیا ۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مختار احمد کے روزگا ر کا ذریعہ صرف ایک رکشہ اور رہنے کیلئے ایک کمرہ جس کی

چھت دو سال قبل گر گئی تھی ۔ ان کی سردیاں اور گرمیاں دونوں آسمان تلے گزرتی ہیں بارش ہونے کی صورت میں پلاسٹک کی چادر اوڑھ لیتے ہیں ۔ مختار احمد اپنی اہلیہ شاہین کو ساتھ لے کر رکشہ چلاتے ہیں ، انکا کہنا ہے کہ وہ ان کے بغیر نہیں رہ سکتی ۔مختار احمد اور ان کی اہلیہ دونوں اپنے ساتھ سوکھی روٹی کا ناشتہ لے کر صبح سویر ے گھر سے نکلتے ہیں ، دن کو ہوٹل میں ایک پلیٹ لے کر کھانا کھا لیتے ہیں ۔ شادی سے پہلے دونوں نے ایک دوسرے کو نہیں دیکھا تھا ۔مختار احمد کا کہنا تھا کہ یہ اتنی اچھی تھیں کہ ان سے پیار ہو گیا ۔ شادی 1984ء میں ہوئی ۔ ملتان سے کراچی گئے جہاں شاہین کا مسلسل نویں بار بھی حمل ضائع ہو گیا ۔ مختار کا کہنا تھا کہ مجھے وہ دن آج بھی نہیں بھولتا جب ہمارا بچہ 9اور چار دن کا ضائع ہوااس سے قبل ہر بچہ چھ ماہ میں ضائع ہو جاتا تھا ۔ اس کے بعد شاہین کی ذہنی حالت بگڑ گئی جو آہستہ آہستہ خراب ہو گئی ۔ مختار احمد اپنی اہلیہ کا ہر طرح سے خیال رکھتے ہیں ، ان کو وقت پر دوا دینا ، سرمہ لگانا ، کھانا پکانا ، کھنگی کرنا یہاں تک سارے گھر کے کام خود کرتے ہیں ۔ مختار احمد کے گھر والوں نے ان پر کافی دفعہ دوسری شادی کا دبائو ڈالا جس کی وجہ سے وہ کئی ماہ تک ملتان نہ جاتے تاکہ ان پر دوسری شادی کا دبائو نہ ڈالا جائے ۔ دوسری شادی کا مشورہ دینے والوں کو مختار ہمیشہ یہی جواب دیتے ہیں کہ جب اللہ پاک نے ایک ہی اتنی پیاری بیوی دی ہے جو لاکھوں میں ایک تو پھر ایسے میں دوسری کی کیا ضرورت ہے۔ مختار احمد کا کہنا ہے کہ بعض دفعہ ایسا ہوتا کہ سواریاں میرے رکشے میں صرف اس لیے نہیں بیٹھتیں کہ میں نے اپنی بیماری بیوی کو ساتھ بٹھایا ہوا لیکن مجھے ان سب کی پرواہ نہیں ہوتی ، مناسب دیہاڑی لگنے پر واپس گھر لوٹ جاتا ہوں ۔ مختار احمد اپنی اہلیہ کیساتھ کئی سالوں سے کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیںلیکن ہمت نہیں ہاری ۔ مختار احمد نے اپنی زندگی کی جمع پونچھی اپنی اہلیہ کے علاج پر خرچ کر دی ہے ،یہاں تک کہ دونوں سڑک پر آگئے رکشہ بھی تین ماہ قبل خریدا ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…