9 بچے ضائع ہونے کے باوجود بھی دوسری شادی نہ کی ذہنی توازن کھو بیٹھنے کے بعد بیوی کو رکشہ میں ساتھ لے کر کام پر جانے والے شخص کی محبت کی عظیم داستان

14  فروری‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) رہائش کیلئے ایک کمرہ ہے جس کی چھت دو سال قبل گر گئی تھی ۔ملتان کا ایسا جوڑا جس نے محبت کی مثال قائم کر دی ۔ تفصیلات کے مطابق ملتان کے جوڑا جنہوں نے 1984 ء میں شادی کی لیکن ان کے اولاد نہ ہوئی لیکن باوجود ان دونوں کا پیار مثالی بن گیا ۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مختار احمد کے روزگا ر کا ذریعہ صرف ایک رکشہ اور رہنے کیلئے ایک کمرہ جس کی

چھت دو سال قبل گر گئی تھی ۔ ان کی سردیاں اور گرمیاں دونوں آسمان تلے گزرتی ہیں بارش ہونے کی صورت میں پلاسٹک کی چادر اوڑھ لیتے ہیں ۔ مختار احمد اپنی اہلیہ شاہین کو ساتھ لے کر رکشہ چلاتے ہیں ، انکا کہنا ہے کہ وہ ان کے بغیر نہیں رہ سکتی ۔مختار احمد اور ان کی اہلیہ دونوں اپنے ساتھ سوکھی روٹی کا ناشتہ لے کر صبح سویر ے گھر سے نکلتے ہیں ، دن کو ہوٹل میں ایک پلیٹ لے کر کھانا کھا لیتے ہیں ۔ شادی سے پہلے دونوں نے ایک دوسرے کو نہیں دیکھا تھا ۔مختار احمد کا کہنا تھا کہ یہ اتنی اچھی تھیں کہ ان سے پیار ہو گیا ۔ شادی 1984ء میں ہوئی ۔ ملتان سے کراچی گئے جہاں شاہین کا مسلسل نویں بار بھی حمل ضائع ہو گیا ۔ مختار کا کہنا تھا کہ مجھے وہ دن آج بھی نہیں بھولتا جب ہمارا بچہ 9اور چار دن کا ضائع ہوااس سے قبل ہر بچہ چھ ماہ میں ضائع ہو جاتا تھا ۔ اس کے بعد شاہین کی ذہنی حالت بگڑ گئی جو آہستہ آہستہ خراب ہو گئی ۔ مختار احمد اپنی اہلیہ کا ہر طرح سے خیال رکھتے ہیں ، ان کو وقت پر دوا دینا ، سرمہ لگانا ، کھانا پکانا ، کھنگی کرنا یہاں تک سارے گھر کے کام خود کرتے ہیں ۔ مختار احمد کے گھر والوں نے ان پر کافی دفعہ دوسری شادی کا دبائو ڈالا جس کی وجہ سے وہ کئی ماہ تک ملتان نہ جاتے تاکہ ان پر دوسری شادی کا دبائو نہ ڈالا جائے ۔ دوسری شادی کا مشورہ دینے والوں کو مختار ہمیشہ یہی جواب دیتے ہیں کہ جب اللہ پاک نے ایک ہی اتنی پیاری بیوی دی ہے جو لاکھوں میں ایک تو پھر ایسے میں دوسری کی کیا ضرورت ہے۔ مختار احمد کا کہنا ہے کہ بعض دفعہ ایسا ہوتا کہ سواریاں میرے رکشے میں صرف اس لیے نہیں بیٹھتیں کہ میں نے اپنی بیماری بیوی کو ساتھ بٹھایا ہوا لیکن مجھے ان سب کی پرواہ نہیں ہوتی ، مناسب دیہاڑی لگنے پر واپس گھر لوٹ جاتا ہوں ۔ مختار احمد اپنی اہلیہ کیساتھ کئی سالوں سے کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیںلیکن ہمت نہیں ہاری ۔ مختار احمد نے اپنی زندگی کی جمع پونچھی اپنی اہلیہ کے علاج پر خرچ کر دی ہے ،یہاں تک کہ دونوں سڑک پر آگئے رکشہ بھی تین ماہ قبل خریدا ۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…