پیر‬‮ ، 08 دسمبر‬‮ 2025 

میری اور میرے بھائی کی کردار کشی شروع کردی گئی ہے،اگر الزامات درست ہوئے توسزا بھگتوں گا، سعید غنی نے عہدہ اور سیاست چھوڑ دینے کا بھی اعلان کر دیا

datetime 17  جنوری‬‮  2020 |

کراچی (این این آئی)سندھ کے وزیر اطلاعات و محنت سعید غنی نے کہا ہے کہ میری اور میرے بھائی کی کردار کشی شروع کردی گئی ہے۔دو سال پرانی ایک اخباری رپورٹ جس میں میرا نام تک نہیں اس کے ساتھ مجھے جوڑا گیا کیوں کہ میں پولیس کے مشکوک کردار پر بات کررہا ہوں۔سندھ پولیس کا مزاج نیب کی طرح ہوگیا ہے، جو آپ کے خلاف بولے اس کے خلاف کارروائی کرو، پولیس حکام کو بتایا کہ ان کے علاقے میں منشیات کا کام بڑھ رہا ہے اور پولیس نہیں روک رہی۔

وزیراعلی سے کہوں گا کہ میرے خلاف رپورٹ کی ویری فکیشن کرائیں، اگر الزامات درست ہیں تو سخت سے سخت سزا بھگتوں گا، عہدہ اور سیاست بھی چھوڑدوں گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو اپنے کیمپ آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر رضوان نامی پولیس آفیسر نے 2017 میں میرے حلقے کے حوالے سے ایک مشکوک رپورٹ بنائی، یہ پولیس آفیسر 2017 میں میرے علاقے میں منشیات فروشوں کی حمایت کر رہے تھے اور کراچی ہی کے ایک سابق ایم کیو ایم کارکن فیصل لودھی جس کو پی پی پی میں شامل ہونے کی پاداش میں مبینہ طور پر اسی پولیس آفسر نے ماروائے عدالت قتل کروایا تھا۔ اس قتل کی اس وقت کے آئی جی اے ڈی خواجہ نے تحقیقات بھی کروائی۔ میرا قصور صرف یہ ہے کہ میں نے اس پولیس آفیسر کے مشکوک کردار پر اسکے افسران سے بات کی جو اس کو ناگوار گزری اور انہوں نے میرے پورے حلقے کے خلاف ایک رپورٹ بنا دی اور میری حالیہ پریس کانفرنس کے بعد اس جھوٹی رپورٹ کو میڈیا میں چلوایا جارہا ہے تاکہ میرے کردار کشی کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈرنے والے نہیں اگر ڈرتے تو میں ان کے خلاف نہیں بولتا، میری ذات پر لگنے والے الزامات پر لازم بنتا ہے کہ اس الزام کی وضاحت کروں۔ میں واضح کرنا چاہتا ہوں جھوٹے کو اس کے گھر تک چھوڑ کر آؤوں گا۔انہوں نے کہا کہ میں نے پولیس حکام کو بتایا کہ میرے علاقے میں منشیات کا کام بڑھ رہا ہے اور پولیس نہیں روک رہی،

اس کے بعد میرے علاقے میں منشیات کا کام بڑھ گیا اور پولیس کی طرف سے یہ طریقہ اپنایا گیا کہ دو منشیات فروش اور 20 بے گناہ لوگوں کو اٹھاو۔انہوں نے کہا کہ کرائم بڑھ رہے تھے اور میری ڈی آئی جی اور ایڈیشنل آئی جی سے ملاقات نہیں ہورہی تھی، جبکہ رضوان صاحب کو یہ شکایت تھی کہ میں نے ڈی آئی جی کو شکایت کیوں کی؟صوبائی وزیر نے کہا کہ دانستہ طور پر ہمیں گھسیٹا گیا، اس لیے کہ میں نے جرائم کے خلاف آواز اٹھائی۔سعید غنی نے کہا کہ میں وزیراعلی سے کہوں گا کہ میرے خلاف رپورٹ کی ویریفکیشن کرائیں، اگر الزامات درست ہیں تو سخت سے سخت سزا بھگتوں گا، عہدہ چھوڑوں گا اور سیاست بھی چھوڑدوں گا۔انہوں نے کہا کہ میرے اثاثوں کی بھی تحقیقات کریں اور اس کے اثاثوں کی بھی تحقیقات کریں،

جبکہ اس نے الیکشن کے دوران میری سپورٹ کرنے والے بندے بھی اٹھوائے۔انہوں نے کہا کہ پولیس محکمے کے افسران جس انداز سے کام کررہے ہیں ان کو اس طرح کام نہیں کرنا چاہیے اس وقت پولیس افسران اخباروں میں خبریں چلارہے ہیں، پولیس افسران وکلا سے ملنے اپوزیشن رہنماوں کے ساتھ جا رہے ہیں، پولیس سیاسی جماعت بنی ہوئی ہے،ان رویوں سے نہ نوکریاں ہوسکتی ہیں نہ ان کا کیریئر بن سکتا ہے، دو چار افسران کا گروپ ہے جو اس طرح کے کام کرتا ہے۔پنجاب میں کہا جاتا ہے بہترین افسر لگایا ہے جو تین چار ماہ میں نکال دیا جاتا ہے، مگر سندھ اگر کسی نااہل آفیسر کو نکالنا چاہے تو سوتیلی ماں والا سلوک دیکھنے کو ملتا ہے۔، ایم کیو ایم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ سندھ کی تقسیم کا خواب دیکھنے والے خود تقسیم ہوجائیں گے۔ سندھ کے لوگوں کو لڑانے اور تقسیم کرنے کی سیاست کی پرزور مذمت کرتے ہیں، سندھ ایک تھا ایک رہیگا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات


میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…